کراچی: ملی یکجہتی کونسل سندھ کا اجلاس صوبائی صدر اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ 31جنوری کو صوبے بھر میں ائمہ وخطباٗ اجتماعات جمعہ میں حماس کے مجاہدین اور فلسطینیوں کی فتح، مسئلہ کشمیر اور پاراچنار کے حالات کے حوالے سے تقاریر کریں گے اوربڑی مساجد کے باہر ملی یکجہتی کونسل کے تحت اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج اوراہل غزہ سے اظہار یکجہتی بھی کیا جائے گا۔اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے جماعت اسلامی کے تحت 5فروری کو ہونے والی ”کشمیر ریلی“ میں بھر پورشرکت کی یقین دہانی کروائی۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے تحت کراچی تا کشمور ”یوم یکجہتی کشمیر“ منایا جائے گااورسندھ کے پانچوں ڈویژن میں پروگرامات منعقدکیے جائیں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ حماس نے پوری مسلم امہ کی قیادت کا حق ادا کیا ہے اور اپنی قربانیوں کے ذریعے ایک بار پھر امت کو بیداری کا پیغام دیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم حکمراں دینی حمیت کا مظاہرہ کریں اور فلسطنیوں کا کھل کر ساتھ دیں۔

صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ قاضی احمد نورانی نے کہاکہ امریکہ اور اس کے حواری مسلم امہ کے غفلت سے فائدہ اٹھا کر دنیا بھر میں صیہونیت کو مسلط کرنا چاہتے ہیں، لیکن غیرت مند مسلمان عالم کفر کی سازش کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔فلسطینی جدوجہد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی اور اسرائیل نابود ہوگا۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کیمفتی محمد اعجاز مصطفی نے کہاکہ 75سال سے اسرائیل جو مظالم فلسطینیوں پر ڈھارہا ہے اس پر دنیا خاموش رہی لیکن حماس نے 15ماہ مسلسل جدوجہد کر کے اسرائیل کو شکست سے دوچار کیا۔

محمد حسین محنتی نے کہاکہ کشمیر کا تشخص تبدیل کرنا بہت بڑاالمیہ اورکشمیر کو متنازعہ علاقہ قراردینے کے بجائے انڈیا کے حوالے کردینا بہت بڑا دھوکا ہے۔

مسلم پرویز نے کہاکہ اسرائیل نے اہل غزہ و فلسطینیوں پر ظلم ڈھایا،15ماہ تک مسلسل بمباری کی لیکن فلسیطینیوں کے حوصلے پست نہ کرسکا، حماس کے مجاہدین ڈٹے رہے اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے اور معاہدہ کرنے پر مجبور کیا۔اصل شکست صیہونیوں کی سرپرستی کرنے والوں کی ہوئی ہے۔جماعت اسلامی 5فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ”کشمیر ریلی“کا انعقاد کرے گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے ملک غلام عباس نے کہاکہ صرف یوم کشمیر منانا کافی نہیں بکہ عملی اقدامات کرنا ضروری ہیں،فلسطین میں حماس کی فتح کو یوم فتح کے طور پر منایاجانا چاہیئے، پاراچنار کے معاملے میں حکومت و ریاست دونوں شامل ہیں، اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔

مفتی اعجاز مصطفی نے کہاکہ مدارس کے حوالے سے سوسائٹی ایکٹ کو مرکز کے ساتھ صوبائی حکومتیں بھی منظور کریں۔غلام یحییٰ نے کہاکہ حماس پر الزام تراشی کرنے والے معاہدہ و شکست کو یاد کرلیں، اسرائیل کی شکست پر ان کے ذمہ داران کو استعفیٰ دینا پڑا۔

نائب صدر تحریک فیضان اولیاء محمد علی صابری نے کہاکہ پاراچنار میں مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے کی سازش کی جارہی ہے، علمائے کرام منبر ومحراب سے پاراچنار کے مسئلے پر بات کریں۔

سید شاہد رضا نے کہاکہ پاراچنار کے مسئلے پر احتجاج کرنے والوں پر ظلم کیاگیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،کشمیر ریلی کی حمایت کرتے ہیں، کشمیر کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد ہونا چاہییے۔

شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے جنرل سکریٹری سجاد حسین حاتمی نے کہاکہ مجاہدین کی استقامت کے آگے اسرائیل شکست کھاچکا،ایران کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔

ہدیۃ الہادی سندھ کے نائب صدر ممتاز رضا سیال نے کہاکہ اسرائیل نے جو کچھ کیا وہ ظلم و سفاکیت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔مولانا غلام مرتضیٰ رحمانی نے کہاکہ دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں کو یکجا ہوکر فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہییے۔

صوفی سید منور چشتی نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کے حوالے سے جماعت اسلامی کی میزبانی اور کوششیں قابل تحسین ہیں، دینی جماعتوں کے اس پلیٹ فارم کو اور زیادہ فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں فلطین فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر صابر ابو مریم، شیعہ علماء کونسل کے ڈاکٹر سید علی بخاری،متحدہ جمعیت اہلحدیث کے عارف رشید،تحریک فیضان اولیاء کے سید محمد ریحان،مجلس وحدت المسلمین کے ناصر حسینی،البصیرہ کے نائب صدر سید شاہد رضا،ادارہ البصیرہ کے ڈاکٹر جواد حیدر ہاشی مرکزی علماء کونسل کے ڈپٹی سکریٹری محمد عدنان اور دیگر نے بھی شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل پاراچنار کے کے حوالے سے کونسل کے نے کہاکہ

پڑھیں:

برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے

برطانیہ میں ہونیوالے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت غزہ میں جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے جواب میں تل ابیب کیخلاف اقتصادی و اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے سمیت اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی خواہاں ہے! اسلام ٹائمز۔ "62 فیصد برطانوی، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے خواہاں ہیں جبکہ 65 فیصد اس کو ہتھیاروں کی فروخت روکنا چاہتے ہیں اور 60 فیصد برطانوی شہری، اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بھی معطل کر دینا چاہتے ہیں" یہ اعداد و شمار برطانیہ میں ہونے والے یونڈر کنسلٹنگ (Yonder Consulting) نامی شماریاتی ادارے کے ایک نئے سروے کے نتائج پر مبنی ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت قابض صیہونی رژیم کی جنگی مشین کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں بالترتیب صرف 11، 11 اور 13 فیصد برطانوی ہی تل ابیب کے خلاف مجوزہ ان فیصلہ کن اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام کے ساتھ اس سروے کے نتائج کو منسلک کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن (Richard Burgon) نے اطلاع دی کہ اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق بل، کہ جسے پیش کرنے کا میں ارادہ رکھتا ہوں، ان اقدامات پر بھی مشتمل ہو گا تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ (برطانوی) حکومت ابھی اور اسی وقت قدم اٹھائے!

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • کیلیفورنیا، ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف احتجاج
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا