گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ، گیس کمپنی بھی کے الیکٹرک کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ گیس کی بندش کی وجہ سے شہری سلنڈر خریدنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور سلنڈر کی قیمتیں بھی آئے روز بڑھتی جا رہی ہیں، گھروں میں کھانے پکانے کے اوقات میں بھی گیس نہیں ہوتی اور عوام کو ہوٹلوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے شہر بھر میں گیس کی اعلامیہ و غیر اعلانیہ بدترین لوڈشیڈنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، کراچی کے عوام پہلے ہی کے الیکٹرک کے ہاتھوں بجلی کے مسائل کا شکار ہیں، سوئی سدرن گیس کمپنی بھی کے الیکٹرک کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے، ایک طرف دن کے اوقات میں بھی گیس کی بندش و پریشر میں کمی سے شہری عذاب میں مبتلا ہیں تو دوسری طرف گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور اووربلنگ نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور گیس کے بھاری بلوں کی ادائیگی عوام کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے، گیس بنیادی ضرورت ہے اور سردی میں گھروں میں گیزر اور گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو بنیادی ضروریات ِ زندگی فراہم کرے لیکن حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسیوں کے باعث گیس کا بحران دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، گیس کی بندش کی وجہ سے شہری سلنڈر خریدنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور سلنڈر کی قیمتیں بھی آئے روز بڑھتی جا رہی ہیں، گھروں میں کھانے پکانے کے اوقات میں بھی گیس نہیں ہوتی اور عوام کو ہوٹلوں کا رخ کرنا پڑتا ہے، گیس کی عدم فراہمی اور نرخوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار بھی متاثر ہو رہی ہے، گیس کی فراہمی کا بڑا حصہ سندھ سے حاصل کیا جاتا ہے اور آئینی اور قانونی طور پر سندھ اور کراچی کے گھریلو اور صنعتی صارفین کا حق ہے کہ ان کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جائے لیکن کراچی اور سندھ کے عوام اور صنعتوں کو گیس سے محروم رکھا جاتا ہے، گیس کے نرخوں میں اضافے، بھاری بلوں اور کئی قسم کے ٹیکسوں کی وصولی کے باوجود گیس فراہم نہ کرنا سراسر ظلم و زیادتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گیس کی بندش رہی ہے
پڑھیں:
مردان: آرم کالونی میں سلنڈر دھماکہ، 6 افراد جاں بحق، 2 بچیاں زخمی
ویب ڈیسک: مردان کی آرم کالونی میں سلنڈر دھماکے کے نتیجے میں دو منزلہ گھر کی چھت گر گئی جس کے باعث 6 افراد جاں بحق اور 2 کمسن بچیاں شدید زخمی ہو گئیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دھماکے کے بعد فوری طور پر ڈیزاسٹر، فائر فائٹرز اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ دھماکے سے پورا مکان لرز اٹھا، اور چھت زمین بوس ہو گئی۔
ریسکیو اہلکاروں نے ملبے تلے دبے 8 افراد کو نکالا، جن میں سے 6 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 5 سالہ عائشہ اور دعا شدید زخمی حالت میں ملبے سے نکال کر ایم ایم سی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
جاں بحق افراد کی شناخت فواد ولد امجد (36 سال)، زوجہ فواد، ریان ولد فواد (7 سال)، عائزہ دختر فواد (4 سال)، شاہ فہد ولد امجد (25 سال)، طوبہ دختر جواد (8 سال) کے نام سے ہوئی ہے۔
واقعے کے فوری بعد ڈپٹی کمشنر مردان عظمت اللہ وزیر، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سید شعیب منصور اور اسسٹنٹ کمشنر جنید خالد موقع پر پہنچے اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔ریسکیو 1122 کے 100 سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیتے ہوئے 7 گھنٹوں میں آپریشن مکمل کیا۔ تمام زخمیوں اور جاں بحق افراد کو مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی امت مسلمہ اور قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔