پیپلز پارٹی مہاجروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنارہی ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ان کرپٹ عناصر کو لگام دینے میں ناکام رہی ہے اور ہمیشہ سندھ میں مہاجروں کی مصنوعی قیادت کو کھڑا کیا گیا جس نے خود مہاجروں کو ہی رسوائی اور ذلت کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت ہے جو سندھ کے وسائل کو لوٹ کر پیسہ بیرون ممالک کی بینکوں میں منتقل کررہی ہے، آج سندھ کے تاجر، صنعتکار اور کاروباری افراد پریشان ہیں جبکہ وڈیرے، جاگیردار اور کرپٹ بیوروکریٹ دن بدن خوشحال ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد اور شہری علاقوں کو کھنڈر بنادیا گیا ہے، اس کا بجٹ کاغذوں میں خرچ کیا جارہا ہے، عملی طور پر روڈ، انفراسٹرکچر اور دیگر معاملات تباہی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت گزشتہ 15 سالوں سے جس طرح سندھ کے شہری علاقوں کے وسائل پر قابض ہے اور ان شہروں میں رہنے والے مہاجروں کو براہ راست انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنارہی ہے، اس کے بعد مہاجروں کے پاس اپنے صوبے اور اختیار کے علاوہ کچھ نہیں بچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہاجروں کو چاہئے کہ وہ پیپلز پارٹی کی کرپٹ مافیا کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں، کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کو لوٹ مار سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ان کرپٹ عناصر کو لگام دینے میں ناکام رہی ہے اور ہمیشہ سندھ میں مہاجروں کی مصنوعی قیادت کو کھڑا کیا گیا جس نے خود مہاجروں کو ہی رسوائی اور ذلت کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مہاجر شعور اور فہم فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے اٹھ کھڑے ہوں ورنہ مہاجروں کو تیسرے درجے سے بھی زائد بدترین زندگی گزارنی پڑے گی کیونکہ جس طرح مہاجروں پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کئے گئے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مہاجروں کو
پڑھیں:
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے استعفی دے دیا
کراچی:داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین نے نامساعد حالات کے باعث دوران مدت ملازمت اپنے عہدے سے استعفے دے دیا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ثمرین حسین نے مستعفی ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اصولوں پر سودے بازی نہیں کرسکتیں، اسی وجہ سے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں وزیراعلی ہاؤس، ایچ ای سی، حکومتی حلقوں یا کسی بھی اور کارنر سے کسی دباؤ کا سامنا نہیں تھا بلکہ وزیر سندھ نے ہمیشہ انہیں سپورٹ کیا۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی کے لیے سرپلس بجٹ چھوڑ کر جا رہی ہیں جب تک وزیر اعلیٰ سندھ استعفیٰ منظور نہیں کرتے پالیسی میٹر کے علاوہ وہ یونیورسٹی کے روز مرہ امور انجام دیں گی۔
انہوں نے یہ استعفی یونیورسٹی امور میں پیش آنے والے بعض نامساعد حالات کے سبب ای میل کے ذریعے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بھجوادیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر ثمرین حسین نے بطور وائس چانسلر داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اپنی 4 سالہ مدت ملازمت کے ابھی 29 ماہ گزارے ہیں اور 19 ماہ ابھی باقی ہیں۔