پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا آغاز کراچی میں ہوگیا ہے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر)اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے زیرِ اہتمام تیسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا آغاز کراچی میں ہوگیا ہے۔ پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے اور تخفیف اور موافقت کیلئے قابلِ عمل حل تجویز کیلئے 2روزہ کانفرنس میں پالیسی سازوں، کاروباری رہنماؤں اور ماحولیاتی ماہرین اور مفکرین کو اکھٹاکیاگیاہے۔ اس موقع پر وفاقی ویرِ خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے حاضرین سے اپنے خطاب میں پاکستان کیلئے کلائمٹ فنانس کی اہمیت کو اجاگرکیا۔ پاکستان کودرپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر او آئی سی سی آئی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں دنیا کے پہلے 10ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتاہے۔ 2022کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے 30ارب ڈالر سے زائد پائیدار سلوشنز اور مالی امداد کیلئے اس سے زیادہ ضرورت کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ2030تک پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے 348ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ نے جدید فنانسنگ میکانزم کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ متحرک کلائمٹ فنانس گرین کلائمٹ فنڈ اورایڈاپٹیشن فنڈ جیسے بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کرتاہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔