ریگولر بینچ کے احکامات کالعدم کرنے پر وکلا کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
آئینی بینچ کے ارکان توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پرریگولر بینچ پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ قانونی ذہنوں کا خیال ہے کہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ بیرونی قوتوں اور اپنے ہی ادارے کے اندرونی انتشار اور بے وفائی کا شکار ہیں۔
وکلا آئینی بنچ پر تنقید کر رہے ہیں کہ وہ ریگولر بینچ کی طرف سے دیے گئے عدالتی احکامات کو کالعدم قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جسٹس منصورشاہ کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ استعفیٰ پر مجبور ہو جائیں۔
سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور شاہ کسی ٹینک ڈویڑن کی کمانڈ نہیں کرتے۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ کے بنچ میں ان کی موجودگی کو خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔
سمجھا جا رہا ہے کہ سینئر جج کا ایک ایجنڈا ہے، وہ 26 ویں ترمیم کو کالعدم قرار دینے، پارلیمنٹ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کالعدم قرار دینے، قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھی انصاف دے سکتے ہیں۔ تاہم ایک اور سینئر وکیل نے 26 ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور شاہ کی حکمت عملی کو ناقص قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کو ناراض کرنے کے بجائے ججوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
—فائل فوٹولارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔