Nai Baat:
2025-07-26@19:40:41 GMT

ممکنہ معاشی وحربی تبدیلیاں

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ممکنہ معاشی وحربی تبدیلیاں

اپنے ملک یا ریاست کو ترقی دینا ہر حکمران کی اولیں ترجیح ہوتی ہے لیکن اِس کے ساتھ کوشش کی جاتی ہے کہ ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جس سے ریاست یا ملک کے مفاد متاثر ہوں یا لاحق خطرات میںشدت آئے معاشی ترقی سے دفاعی مضبوطی بھی اہمیت کے اعتبار سے کم نہیں موجودہ دورمیں معاشی اور حربی مضبوطی دنیا سے جُڑے رہنے میں ہے مگر صدرٹرمپ کے اقدامات اور احکامات امریکی تنہائی کاباعث بن سکتے ہیں ٹھیک ہے ٹرمپ نے سب سے پہلے امریکہ کے نعرے پر انتخاب جیتااوراب صدرکے منصب پر براجمان ہیں اگر امریکی سب سے پہلے امریکہ کے نعرے کو پسندنہ کرتے توہر گزووٹ نہ دیتے لیکن بے احتیاطی کی اُنھیں اجازت نہیں ملی اپنے چارسالہ عہدے کی مدت کے آغازکے پہلے ہی دن بے احتیاطی کامظاہرہ کیاہے اورسو احکامات ایسے جاری کیے ہیں جن سے ایک طرف ملک کے کئی طبقوں میں تشویش کی لہرہے تودوسری طرف عالمی سطح پربھی امریکہ بارے پریشانی میں اضافہ ہواہے پریشانی کاشکارکئی قریبی اتحادی کینیڈا،فرانس ،جرمنی ، ڈنمارک سمیت دیگر کئی یورپی ممالک بھی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ امریکہ کے اپنے اتحادیوں سے بھی سیاسی اور دفاعی مفادات میں پڑسکتے ہیں۔

امریکہ بڑی طاقت ضرورہے لیکن اُس کی حربی ومعاشی قوت میں اتحادیوں کا اہم کردار ہے ڈالرکوجو غلبہ غاصل ہے یہ بھی اتحادیوں کا مرہونِ منت ہے ڈالرکا زوال امریکی ہوگا گزشتہ کئی دہائیوں سے تیل کی تجارت ڈالر میں ہورہی ہے جس کی وجہ امریکہ اورسعودی عرب میں طے پانے والا معاہدہ ہے معاہدے کے تحت سعودیہ اپنے دفاع کی ذمہ داری کے عوض تیل کی تجارت ڈالرمیں کر تا ہے مگر گزرے تین عشروں میں حالات کافی حدتک تبدیل ہوچکے عالمی معاشی نظام میں دیگر ممالک نے پیش رفت کی ہے جس سے امریکہ کوحاصل معاشی وحربی بالادستی میںکمزوری آئی چین سمیت دنیا کے کئی ترقی پذیر ممالک نے معیشت کے ساتھ اپنی حربی صلاحیت کو بہتر بنایا ہے روس اپنے کھوئے وقارکی بحالی کے لیے سرگرم ہے برکس،شنگھائی تعاون تنظیم اور جی ایٹ جیسی تنظیموں میں شامل ممالک کا امریکہ پر انحصارکم ہوا ہے مال کے بدلے مال اور مقامی کرنسی میں تجارت کے معاہدے ہونے لگے ہیںیہ ایسی تبدیلی ہے جو امریکہ اور ڈالر کی بالادستی کے لیے بڑے چیلنجزکی طرف اِشارہ کرتی ہے اور احتیاط کی متقاضی ہے لیکن ٹرمپ کے احکامات اور اقدامات جارحانہ ہیں جن سے درپیش چیلنجز کم ہونے کی بجائے اضافہ ہوسکتا ہے ٹرمپ کی جیت ظاہر کرتی ہے کہ امریکی مقتدرہ فی الحال ایک قدم پیچھے ہو گئی ہے اور ملکی نظم ونسق اور پالیسی سازی میں مداخلت روک دی ہے جس سے نہ صرف امریکی بالادستی کو زوال آسکتا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی عدم مداخلت کی یہ پالیسی تلاطم لا نے کاموجب ہوسکتی ہے۔

امریکی پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آنے سے ممکنہ معاشی و حربی تبدیلیوں سے محفوظ رہنے کے لیے دنیا میں صف بندی کاآغاز ہو گیا ہے جرمن چانسلر اولاف شولس کا دورہ پیرس کے دوران اپنے میزبان فرانسیسی صدر امانوئل میکغوں کواعتماد میں لینا اِس بناپر بہت اہم ہے کہ دونوں میں یورپی یونین کی طرف سے ایک متفقہ اور جامع موقف اختیارکرنے اور اِس حوالے سے وسیع تر کوششوں پربھی اتفاق ہوگیا ہے تاکہ پورپی یونین میں شامل تمام ممالک کی نہ صرف معاشی ترقی ممکن ہو بلکہ دفاعی حوالے سے امریکہ پر انحصار کم کرتے ہوئے خودانحصاری کی پالیسی اپنائی جائے یہ بہت حیران کُن بات ہے دراصل ٹرمپ کے صدربننے سے یورپی یونین میں امریکہ مخالف لہر نے جنم لیا ہے ڈنمارک سے گرین لینڈ خریداری کے حوالے سے ٹرمپ کالہجہ دھمکی آمیز رہا ایسے لہجے کو کوئی بھی آزاد و خود مختار ملک پسند نہیں کر سکتا اب جبکہ حالات بدل چکے ہیں نوآبادیاتی نظام کے لیے حالات سازگار نہیں کیمونزم کاخطرہ دم توڑچکا علاوہ ازیں معاشی بحالی اور تعمیر نوکے حوالے سے یورپ کا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پر انحصاربھی کم ہو رہا ہے اور نہ صرف یورپی ممالک کی معاشی صورتحال ماضی کی بہ نسبت بہترہے بلکہ حربی حوالے سے ترقی بھی کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں رہی لیکن امریکہ چاہتاہے یورپی یونین نیٹودفاعی تنظیم کے اخراجات میں تعاون بڑھائے حالانکہ نیٹوامریکہ اور یورپی یونین دونوں کے لیے اہم ہے اسی لیے امریکی مطالبے کویورپی یونین میں شامل کچھ طاقتور ممالک سنجیدہ نہیں لیتے کیونکہ وہ امریکی مطالبات پورے کرنے سے زیادہ اپنے ملک اور عوام کے مسائل حل کرنا زیادہ اہم سمجھتے ہیں ڈنمارک نے تو واضح طورپر کہہ دیا ہے کہ وہ گرین لینڈ کے حوالے سے امریکی مطالبہ پوراکرنے کی بجائے سخت موقف رکھے گا ٹرمپ احکامات اتحادیوں کودورکر سکتے ہیں نہ صرف یورپ سے سیاسی و معاشی اختلافات تبدیلیوں کی راہ ہموار گی بلکہ امریکہ کا عالمی کردار محدودہونے کے ساتھ دنیامیں بڑے پیمانے پر معاشی و حربی تبدیلیاںیقینی ہیں ۔

ٹرمپ کو سب سے پہلے امریکہ کانعرہ لگاتے ہوئے یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ بطورصدر اُنھیں اپنے ملک کے مسائل حل کرنے اختیارحاصل ہواہے دنیاکودھمکانے اورلوٹنے کا اختیارنہیں مل گیا اگر وہ مستقبل میں بھی اپنے رویے پر نظر ثانی نہیں کرتے تونہ صرف اہم اتحادیوں سے محروم ہو سکتے ہیں بلکہ قرب وجوارمیں بھی ناپسندیدہ صورتحال جنم لے سکتی ہے کینیڈاسے ملک کو ضم کرنے کا مطالبہ وگرنہ بھاری ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دانشمندانہ نہیں یہ خطے میں بااعتماد ساتھیوں کوکھونے پر منتج ہوسکتی ہے پیرس کے عالمی موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے(جس پر دوسو سے زائد ممالک کے دستخط ہیں)سے علیحدگی،بیرونی امداد بندکرنے اور عالمی اِدارہ صحت سے الگ ہونے کا اعلان امریکی مفادکے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایسا ہواتو دنیامحتاجی سے نکلے گی اگر ایک راستہ بند ہو تومتبادل ملنانظامِ قدرت ہے ملک یا ریاست وہی زیادہ محفوظ اور مستحکم ہوتی ہے جو قُرب وجوار میں خطرات سے محفوظ ہومگرتارکینِ وطن کی بے دخلی ،کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر پچیس فیصد ڈیوٹی عائد کرنے جیسے اعلانات سے ہمسائیگی میں نفرت بڑھے گی کینیڈا کی وزیرِ خارجہ نے توصاف کہہ دیا ہے کہ ٹرمپ اقدامات پر اُن کی حکومت سخت ردِ عمل دے گی یہ ٹرمپ اقدامات پر ہمہ گیر خطرات کی طرف اِشارہ ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: یورپی یونین حوالے سے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار

اسلام آباد‘ واشنگٹن (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر  محمد اسحاق ڈار نے امریکی ہم منصب  مارکو روبیو سے واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے  دوطرفہ تعلقات کے فروغ  اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں  مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ)  پہنچنے پر امریکی حکام کی جانب سے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا استقبال کیا گیا۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی نائب وزیر اعظم  کے ہمراہ تھے۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں فریقین کی جانب سے سینئر حکام شریک ہوئے۔ پاکستان اور امریکہ کے وزراء خارجہ کے درمیان  یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فونک روابط قائم  تھے۔ ملاقات میں پاکستان  -امریکہ  تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی روابط  کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت ، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں انسداد دہشت گردی  اور علاقائی امن کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ   محمد اسحاق ڈار نے عالمی امن کے فروغ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی قیادت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ پاکستان- بھارت کشیدگی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا کردار اور کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی و علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ مثبت  کردار ادا کیا ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک -امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت اور استحکام دینے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری ٹریڈ ڈائیلاگ میں مثبت پیش رفت کے حوالے سے پر امید ہیں۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ  محمد اسحاق ڈارنے کہا کہ پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش منزل ہے۔ علاقائی امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر اور مفادات میں ہم آہنگی ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبہ جات میں مضبوط اور منظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار امریکی تھنک ٹینک ’’دی اٹلانٹک کونسل‘‘ سے خطاب بھی کریں گے جہاں وہ علاقائی و عالمی مسائل اور پاکستان ‘ امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر  پیش کریں گے۔دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے۔ دنیا کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔ مارکو روبیو سے ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا۔ امریکہ سے ہمارے تعلقات کثیر الجہتی ہیں۔ روبیو سے پاک امریکہ تعلقات بہتر بنانے پر بات کی۔ دہشت گردی اب بھی ایک چیلنج ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب میں دہشت گرد شریف اﷲ کی گرفتاری پر پاکستان کو سراہا۔ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی  ہے۔ حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔ سکیورٹی‘ آئی ٹی اور علاقائی امن کیلئے باہمی تعاون کر رہے ہیں۔ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں۔ پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکہ جاتی ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ امریکی صدر‘ وزیر خارجہ کا سیز فائر کروانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہئے۔ بیت المقدس آزاد فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہئے۔ غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر اہم تنازعہ ہے۔ ٹی آر ایف کا لشکر طیبہ کے ساتھ لنک کرنا درست نہیں۔ بھارت نے سات دہائیوں سے کشمیر پر غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس نے متنازعہ علاقے کشمیر میں ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی۔ بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان امریکہ کی منڈیوں تک مؤثر رسائی چاہتا ہے۔ پاکستان سیاسی گروپنگ یا کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ پی ٹی آئی نے 2014ء میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معاشی نقصان ہوا۔ اگر کوئی پاپولر لیڈر ہے تو اس کو یہ حق نہیں کہ سکیورٹی تنصیبات پر حملہ کرے۔ بانی پی ٹی آئی سیاست سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے۔ عمران حکومت نے 100 سے زائد مجرم رہا کئے۔ سرحدیں کھولیں اور 40, 30 ہزار طالبان اندر آ گئے اور پھر سے زندہ ہو گئے۔ عمران کا یہ فیصلہ بہت افسوسناک تھا۔ افغانستان کی سرحدیں نہیں کھولنی چاہئیں تھیں۔ سانحہ 9 مئی کے واقعہ پر قانون اپنا راستہ لے گا۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی دہائیوں سے امریکہ میں امریکی قانون کے تحت قید ہیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ پاکستان نیوٹرل مقام پر بھارت کے ساتھ بات چیت کا منتظر ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • صدرِ مملکت نے امریکی جنرل مائیکل کوریلہ کو نشانِ امتیاز سے نوازدیا
  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا