غیر قانونی داخل ہونے والا مجرم کہلائے گا،ترجمان وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کیرولین لیوٹ نے اپنی پہلی نیوز بریفنگ میں کہا کہ امریکا میں جو بھی غیر قانونی طور پر داخل ہوگا، وہ مجرم شمار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی سرحد پر ہنگامی حالت نافذ کرنے کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو روکنا ہے۔
کیرولین لیوٹ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ صدر ٹرمپ نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے 300 سے زائد ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں۔ ان کے مطابق، وفاقی اداروں کے فنڈز کو روکنا صرف ایک عارضی اقدام ہے اور اس کا مقصد ملک کے مفاد میں ضروری اقدامات کرنا ہے۔
انہوں نے چین کی ایپ "ڈیپ سیک” کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ اسے امریکا کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ سمجھتے ہیں، جس کے منفی اثرات کو روکنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کو ہدایات دی گئی ہیں۔ کیرولین لیوٹ نے یہ بھی بتایا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکا مصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی قیادت حاصل کرے اور اس میدان میں آگے بڑھے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے والا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے اسیر رہنماؤں نے پارٹی قیادت کو حکومت سے مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، پابند سلاسل رہنماؤں کی جانب سے پارٹی قیادت کو لکھے گئے خط میں حکومت سے مذاکرات پر زور دیا گیا ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، سابق وزرا میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے تحریر کردہ خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ملک اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا خط سامنے آنے کے بعد امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید ایک مرتبہ پھر سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا اغاز ہوگا، وی نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنما سے گفتگو میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات کا اغاز ہونے جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لیگی رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے، حال ہی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف خود اپوزیشن لیڈر کی نشست پر گئے اور اسد قیصر اور بیرسٹر گوہر سے کہا تھا کہ ملک کے لیے ہم سب کو مل بیٹھ کر بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔
’حکومت نے کبھی بھی اپنے دروازے اپوزیشن کے لیے بند نہیں کیے البتہ اپوزیشن ہی مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔‘
وفاقی وزیر کے مطابق پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ اس نے حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ مذاکرات کرنے ہی نہیں ہیں۔ ’احتجاج کرنا ہے تو پی ٹی آئی ابھی تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اگر سنجیدہ ہو جائے تو مذاکرات آج ہی شروع ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایک طرف تو پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کے لیے پارٹی رہنماؤں کو خط لکھ رہے ہیں اور دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اداروں کو دھمکایا ہے۔
’اس صورتحال میں کسی پارٹی کے ساتھ کیسے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں کہ جب وہ ٹکراؤ کی بات کر رہے ہوں جب وہ اداروں کو دھمکا رہے ہوں، کوئی بھی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ ملک میں فساد ہو اسی لیے ہماری حکومت بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن پی ٹی آئی والے سنجیدہ نظر نہیں آتے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد قیصر اسیر رہنماؤں اعجاز چوہدری بجٹ اجلاس بحران بیرسٹر گوہر پارٹی قیادت پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی شہباز شریف طارق فضل چوہدری علی امین گنڈاپور عمر سرفراز چیمہ لیگی رہنما میاں محمود الرشید وزیر اعظم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وفاقی وزیر وی نیوز یاسمین راشد