سندھ کے صنعتی شعبے کا کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )سندھ کے صنعتی شعبے نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ساتھ ساتھ قومی معیشت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی کل آمد میں سال بہ سال 36.
(جاری ہے)
51 فیصد کی کمی دیکھی جس سے 2,448,848 گانٹھیں پیدا ہوئیںجو 2023 میں 3,797,085 گانٹھوں سے کم تھیں اس دوران بلوچستان کی پیداوار 131,800 گانٹھوں پر ہے.
پیداوار میں کمی کی وجہ خراب موسم، کیڑوں کے حملے، اور ناکافی تحقیقی فنڈنگ کا مجموعہ ہے کراچی کے سائٹ ایریا کے ٹیکسٹائل صنعت کار فضل مسعود نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ کپاس کی پیداوار میں کمی ایک سنگین تشویش ہے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سبسڈی فراہم کرے، بیج کے معیار کو بہتر بنائے اور صنعت کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید زرعی طریقوں کو اپنانے کو یقینی بنائے حکومت پر کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کپاس پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی اور قومی معیشت کا ایک اہم جزو ہے. انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور کیڑوں پر قابو پانے جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازوں، کسانوں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ نہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی کے لیے بھی ضروری ہے جو اس پر انحصار کرتے ہیں. انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو ترجیح دے اور کپاس کی پیداوار میں پائیدار نمو کو یقینی بنانے کے لیے طویل المدتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرے اور بالآخر ملکی معیشت کو مضبوط کرے کپاس کی پیداوار میں کمی کی روشنی میںپاکستان اس سال 50 لاکھ گانٹھوں سے زیادہ درآمد کرے گا جس کی لاگت 2 بلین ڈالر ہے یہ کمی پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم چیلنج ہے جو ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے. کراچی میںکپڑے کے صنعت کارنادر سعیدنے بتایا کہ پاکستان کی معیشت نازک ہے اور صرف صنعتی پیداوار ہی اس کو بہتر پیداوار اور اضافی مقدار کی برآمد کے ذریعے سہارا دے سکتی ہے تاہم انہوں نے نوٹ کیا کہ زمینی صورتحال سنگین ہے کیونکہ صنعتی پیداوار بہت سی وجوہات کی وجہ سے گر رہی تھی اور کپاس کی پیداوار میں کمی ان میں سے ایک تھی. ایف بی علاقے کے صنعت کار نے کہا کہ بڑے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس کی پیداوار میں تقریبا چار فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر نے بھی اس منفی نمو میں حصہ ڈالا ہے ان کا خیال تھا کہ پاکستان ڈالر کی کمی کا شکار ملک ہے اور مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کپاس کی درآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے ساتھ ساتھ اس شعبے کو مہنگی کپاس کی صورت میں نقصان پہنچے گا یہ صورتحال عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کے لیے ناہموار کھیل کے میدان کا باعث بنے گی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کے صنعت کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) حکومت سندھ نے گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے اکتوبر تک دی جانے والی توسیع میں مزید اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت سندھ کے اس فیصلے سے شہریوں کی تشویش میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے ،کیونکہ کئی ماہ گذر جانے کے باوجود محکمہ ایکسائز شہریوں کو نئی نمبر پلیٹس دینے سے قاصر ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوںنے کئی کئی ماہ سے اجرک والی نمبر پلیٹس کے لیے اپلائی کیا ہوا ہے تاہم اب تک ان کو یہ نمبر پلیٹس نہیں ملی ہیں۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں گاڑیوں کے لیے نئی اجرک والی نمبر پلیٹس کے اجراء کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے سے کراچی کے لاکھوں موٹرسائیکل سوار متاثر ہوئے تھے اور ٹریفک پولیس نے حکومتی فیصلے کی آڑ میں رشوت خوری کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا تھا۔عوامی احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو اکتوبر تک اس فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اب اس میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نئی نمبر پلیٹس نہ لگانے والی گاڑیوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے تاہم حیرت انگیز امر یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز سندھ کی جانب سے ان نمبر پلیٹس کے اجراء میں کوتاہی برتی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہریوں نے کئی کئی ماہ سے ان نمبر پلیٹس کے لیے اجراء کے لیے اپنی درخواستیں محکمہ ایکسائز میں جمع کرائی ہوئی ہیں لیکن ان کو اب تک یہ نمبر پلیٹس نہیں مل سکی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز کا سسٹم اتنا فعال نہیں ہے کہ کچھ ماہ میں ہی لاکھوں نمبر پلیٹس کا اجراء کرسکے لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ نے نمبر پلیٹس کے حوالے سے نادر شاہی احکامات جاری کردیئے ہیں۔اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کا نئی نمبر پلیٹس کے حوالے سے فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔اس حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔نمبر پلیٹس کے لیے موٹرسائیکل سواروں سے 1920روپے فیس لی جارہی ہے اور اس مد میں حکومت کو اربوں روپے کمانے کا موقع ملے گا۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلی مرتبہ میں موٹرسائیککل سواروں کو یہ نمبر پلیٹس بغیر کسی معاوضہ کے دی جاتیں لیکن حکومت کو شہریوں کی پریشانیوں کا احساس نہیں ہے۔انہوںنے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے نمبر پلیٹس کے اجراء کے لیے مناسب انتظامات ہونے تک اس فیصلے پر عملدرآمد کے وقت میں مزید توسیع کی جائے۔