نوازشریف اور مریم نواز کا ذکر کیے بغیر کچھ لوگوں کی سیاست ادھوری ہے:عظمی بخاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کا ذکر کیے بغیر کچھ سیاستدانوں کی سیاست آج بھی مکمل نہیں ہو سکتی۔
بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ این آر او کی تلاش آپ کے لیڈر اور اس کے خاندان کا مسئلہ ہے، اس میں نوازشریف کا کوئی قصور نہیں۔ مریم نواز کو پنجاب کے عوام کی خدمت سے فرصت نہیں، اور مذاکرات کا بخار بھی آپ ہی کو چڑھا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل کے قیدی کو نوازشریف نے نہیں کہا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کی بغاوتیں کی جائیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما کو ڈیل کی امید نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو شخص چور دروازے اور امپائر کی انگلی پر چلنے کی سیاست کرتا ہو، وہ بات چیت پر یقین نہیں رکھتا۔ ایسے شخص کی سیاست ہمیشہ سہاروں پر ہوتی ہے اور وہ کبھی بھی حقیقی لیڈر نہیں بن سکتا۔ وہ شخص جو کوچ کی ہدایات پر چل رہا تھا، آج اپنے کوچ کے پکڑے جانے کے بعد سیاسی طور پر یتیم ہو چکا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے یہ بھی کہا کہ جو شخص صرف اپنے مفاد کو دیکھتا ہو، اس سے بات چیت کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ جو کبھی چوروں، ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کو جیل میں ڈالنے کی بات کرتا تھا، وہ آج 9 مئی کے دہشت گرد اور توشہ خانہ کے چور این آر او کے لیے چور دروازے تلاش کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ عوامی خدمت اور عملی اقدامات پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ میانوالی میں سیلاب متاثرین سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ایسا سن رہی ہوں کہ تنقید اس لیے ہو رہی ہے کہ وزیراعلیٰ کام کیوں کر رہی ہیں؟ کیا عوام کی خدمت کرنا جرم ہے؟
انہوں نے کہا کہ گجرات سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اور وہاں جدید سیوریج سسٹم کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حالات سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے۔
مریم نواز نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن میدانِ عمل میں اتر کر کام کرنا ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔ ان کے مطابق پنجاب کابینہ کے وزراء اس وقت دن رات میدان میں موجود ہیں، اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ جب تک سیلاب متاثرین کو مکمل ریلیف نہیں مل جاتا، وہ فیلڈ سے واپس نہ آئیں۔
انہوں نے کہا جب میں کشتی میں بیٹھی تو کہا گیا کہ سی ایم کشتی میں کیوں گئی؟ اگر خدانخواستہ ڈوب جاتی تو؟ تنقید کرنے والوں سے کہتی ہوں، میں تمہاری بے بسی سمجھتی ہوں، لیکن کام کیے بغیر بیٹھنا میری فطرت میں نہیں۔
وزیراعلیٰ نے ماضی کے حکومتی رویے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں جب ملک سیلاب کی زد میں تھا، اس وقت کے وزیراعظم نے صرف فضائی دورہ کیا، عینک ٹھیک کی، اور بس کہہ دیا: ’اوہو، بہت تباہی ہوئی ہے۔‘ مگر میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، کام کر کے دکھاؤں گی، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔”
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اگر وزیراعلیٰ خود میدان میں نکلتی ہے تو باقی سسٹم بھی متحرک ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بیٹی ہونے کے ناطے وہ اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ہر مشکل وقت میں ساتھ رہیں گی۔