9 مئی کے دہشتگرد این آر او مانگنے کیلئے چور دروازے تلاش کر رہے ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈیل کی امید نظر نہ آنے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا، قائد محمد نوازشریف اور وزیر اعلی مریم نواز کا ذکر کئے بغیر آج بھی کچھ لوگوں کی سیاست نامکمل ہے،9 مئی کے دہشتگرد اور توشہ خانہ کے چور این آر او مانگنے کیلئے چور دروازے تلاش کر رہے ہیں۔
بدھ کوبیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ این آر او کا متلاشی پی ٹی آئی کا لیڈر اور ان کا خاندان ہے، ڈیل کی امید نظر نہ آنے پر اس نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا،چور دروازے سے اقتدار میں آنے والا شخص بات چیت پر یقین نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے قیدی کو محمد نواز شریف نے نہیں کہا تھا 9 مئی اور 26 نومبر کی بغاوتیں کرو، اس میں محمد نوازشریف کا کوئی قصور نہیں، وزیر اعلی مریم نواز کو پنجاب کے لوگوں کی خدمت سے فرصت نہیں۔(جاری ہے)
مذاکرات کا بخار پی ٹی آ ئی کے لوگوں کو ہی چڑھا تھا۔انہوں نے کہا کہ جس شخص کی پوری زندگی بساکھیوں کے سہارے گزری ہو وہ کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، جو شخص اپنے علاوہ کسی کو اہمیت نہیں دیتا ایسے شخص سے بات چیت کرنا بھی وقت کا ضیاع ہے۔ عظمی بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آ ئی خود ہی کہتا تھا چوروں، ڈاکوں اور دہشت گردوں کی جگہ جیل میں ہوتی ہے، ایوانوں میں نہیں ،وقت کی ستم ظریفی دیکھیں آج 9 مئی کے دہشتگرد اور توشہ خانہ کے چور این آر او مانگنے کیلئے چور دروازے تلاش کر رہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چور دروازے نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔