چین کے جدید ترین اے آئی ماڈل DeepSeek نے، چیٹ جی پی ٹی، جیمینی اور کلاڈ اے آئی جیسے ممتاز اے آئی کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹیک کی دنیا میں طوفان برپا کر دیا ہے۔ 

چینی چیٹ بوٹ ایپل ایپ اسٹور کے چارٹ میں سب سے اوپر پہنچ گیا ہے اور چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔

ڈیپ سیک کی شاندار کامیابی کا سہرا اس کی نوجوان اختراع کاروں کی باصلاحیت ٹیم کو دیا جا سکتا ہے جنہوں نے محدود وسائل کے باوجود یہ اے آئی  ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔

اس ٹیم کی ایک ممتاز ممبر لو فولی ہیں جنہیں چین میں "AI prodigy" کہا جاتا ہے یعنی اے آئی کی غیر معمولی صلاحیتوں والی۔

29 سالہ اے آئی محقق نے نیچرل لینگویج پروسیسنگ (این ایل پی) میں اپنی اہم شراکت کے لئے وسیع پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔

لو کا سفر بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے شروع ہوا جہاں انہوں نے ابتدا میں کمپیوٹر سائنس میں شروع شروع میں جدوجہد کی لیکن آخر کار انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے پیکنگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹیشنل لینگویج میں جگہ حاصل کی جہاں انہوں نے 2019 میں اے سی ایل کانفرنس میں آٹھ مقالے پیش کیے۔ 

اس قابل ذکر کامیابی نے علی بابا اور ژیاؤمی جیسے ٹیک جائنٹس کی توجہ لو کی طرف موڑ دی۔ علی بابا میں ایک محقق کے طور پر لو نے کثیر لسانی پری ٹریننگ ماڈل VECO کی ترقی میں مدد کی۔

اس کے بعد انہوں نے 2022 میں ڈیپ سیک میں شمولیت اختیار کی۔ نیچرل لینگیج پروسیسنگ میں ان کی مہارت نے ڈیپ سیک کو تیار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے ڈیپ سیک اے ا ئی

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
  • راولپنڈی: ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا عید صفائی آپریشن کامیابی سے مکمل
  • بھارتی ریاست منی پور میں ایک بار پھر احتجاج
  • ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
  • عید کا تحفہ: پاکستانی ریسلر اطہر زاہد کی بھارتی حریف کو شکست
  • حج کا اختتام؛ حجاجِ کرام کی رمیٔ جمرات کے بعد منیٰ سے روانگی شروع
  • اسپیس ایکس نے فلوریڈا سے سرئیس ایکس ایم کا نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا
  • سعودی وزارت داخلہ کی حج سیکیورٹی پر بریفنگ: حجاج کرام کی منی واپسی کامیابی سے مکمل