Express News:
2025-04-25@11:38:47 GMT

دنیا تباہی کے قریب! قیامت کی گھڑی میں ایک سیکنڈ مزید کم

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

قیامت کی گھڑی (Doomsday Clock) جو دنیا کو لاحق تباہ کن خطرات کی علامت سمجھی جاتی ہے، اس سال ایک سیکنڈ کم ہوکر 89 سیکنڈ پر چلی گئی ہے۔

یہ تاریخ میں سب سے کم وقت ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا تباہی کے پہلے سے زیادہ قریب ہے، یہ گھڑی حقیقی وقت نہیں بتاتی بلکہ ایک علامتی تصور ہے جو سائنسدانوں نے دنیا کی تباہی کے خطرے کو ظاہر کرنے کے لیے بنائی ہے۔

اس میں "آدھی رات" (Midnight) کا وقت مکمل تباہی کی علامت ہے یعنی اگر گھڑی رات 12 بجے پر پہنچ جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیا کو کوئی تباہ کن واقعہ پیش آ چکا ہے۔

قیامت کی گھڑی کے مطابق دنیا کی تباہی میں 89 سیکنڈ باقی ہیں یعنی یہ گھڑی ابھی 11:58:31 پر سیٹ ہے۔

یہ گھڑی حقیقت میں اصل وقت نہیں ناپتی بلکہ علامتی طور پر یہ ظاہر کرتی ہے کہ دنیا تباہی کے کتنے قریب ہے۔

یونیورسٹی آف شکاگو میں ڈیپارٹمنٹ آف فزکس کے پروفیسر نے منگل کو پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم نے گھڑی کو آدھی رات کے قریب مقرر کیا ہے کیونکہ ہمیں جوہری و حیاتیاتی خطرات، مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی سمیت عالمی چیلنجوں کے بارے میں خاطر خواہ مثبت پیش رفت نظر نہیں آئی۔

پس منظر

یہ گھڑی 1947 میں جوہری سائنس دانوں نے بنائی تھی تاکہ دنیا کو ممکنہ تباہی کے خطرے سے آگاہ کیا جا سکے۔ 2023 میں یہ گھڑی 90 سیکنڈ پر تھی اور 2024 میں اسے مزید ایک سیکنڈ آگے بڑھا کر 89 سیکنڈ کر دیا گیا۔

خطرات کی وجوہات

ماہرین کے مطابق گھڑی کو مزید آگے بڑھانے کی بنیادی وجوہات روس یوکرین جنگ، اسرائیل فلسطین تنازع، موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے غیر منظم خطرات اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو قرار دیا گیا ہے۔

کیا وقت پیچھے جا سکتا ہے؟

جی ہاں! 1991 میں یہ گھڑی 17 منٹ پیچھے کی گئی تھی، جب امریکا اور سوویت یونین نے جوہری ہتھیاروں میں کمی کا معاہدہ کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر مثبت اقدامات کیے جائیں تو گھڑی کو پیچھے لے جانا ممکن ہے۔

انسانیت کے لیے انتباہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ قیامت کی گھڑی مستقبل کی پیش گوئی نہیں کرتی لیکن یہ ایک انتباہ ضرور ہے کہ دنیا کو بڑے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا نے جنگ، ماحولیاتی بحران اور خطرناک ٹیکنالوجیز پر قابو نہ پایا تو یہ گھڑی مزید آگے بڑھ سکتی ہے جو انسانیت کے لیے ایک خطرناک اشارہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تباہی کے دنیا کو کہ دنیا کے لیے

پڑھیں:

بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کرے، انہوں نے جغرافیائی تزویراتی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس تقریب کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) اسلام آباد نے کیا ہے۔

پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں، جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔

قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔

بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اور چین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے متنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ سے عالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔

علی سرور نقوی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تو اس نازک توازن کو ختم کرنے کا خطرہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مصنوعی ذہانت میں اضافے سے متعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔

علی سرور نقوی نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی  کا شکار
  • بھارت پانی روکنے سے باز رہے ورنہ ٹارگٹ کی تباہی کیلئے جوہری طاقت بھی استعمال کرسکتے ہیں‌، عسکری قیادت کا بھارت کو پیغام
  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
  • چین نے انٹرنیٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
  • بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  •  ٹریفک حادثات: مزید 2 نوجوان جان کی بازی ہار گئے