آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء منظور کرلیا ہے، جو کہ ان کے دستخط کے فوری بعد نافذ العمل ہوگیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ2025 (پیکا) میں نئی ترامیم کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی(DRPA) کے قیام کی تجویز دی گئی ہے، جو آن لائن مواد کو ریگولیٹ، بلاک اور ہٹانے کے اختیارات رکھتی ہوگی۔
اہم نکات:
ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی(DRPA) کا قیام
یہ اتھارٹی ممنوع یا غیر اخلاقی مواد تک رسائی حاصل کرنے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی۔
آن لائن شکایات کی تحقیقات کرے گی اور خلاف ورزی پر مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کے احکامات دے سکے گی۔
ڈی آر پی اے میں چیئرپرسن سمیت 6 ارکان ہوں گے، جن میں 3 کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی جب کہ دیگر ارکان میں سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے شامل ہوں گے۔
سوشل میڈیا پر سخت ضوابط
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، جس میں ایپس، ویب سائٹس اور مواصلاتی چینلز کو شامل کیا گیا ہے۔
اتھارٹی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو رجسٹر کرنے اور قواعد و ضوابط طے کرنے کا اختیار ہوگا۔
حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی مواد ہٹانے کا حکم دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔
غیر قانونی مواد کی توسیع شدہ فہرست
پیکا ایکٹ میں16 اقسام کے غیر قانونی مواد کو شامل کیا گیا ہے، جن میں درج ذیل نکات اہم ہیں۔
O اسلام مخالف، ملکی سلامتی کے خلاف مواد
O امن عامہ، توہین عدالت، تشدد اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والا مواد
O فحش، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، دہشت گردی کی حوصلہ افزائی
O جعلی خبروں، ریاستی اداروں اور عدلیہ کے خلاف الزام تراشی، بلیک میلنگ اور ہتک عزت
O جھوٹی خبر پر سخت سزائیں
O تین سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ
O حذف شدہ پارلیمانی مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر بھی تین سال قید اور جرمانہ
O سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل کا قیام، جو 90 روز میں مقدمات نمٹانے کا پابند ہوگا۔ اس کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں 60 روز کے اندر کی جاسکے گی۔
O نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی(NCCIA) کا قیام۔ O ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ختم کرکے نئی ایجنسی بنائی جائے گی، جو تمام سائبر کرائم کیسز کی تحقیقات کرے گی۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا سربراہ آئی جی پولیس کے برابر ہوگا۔
تنقید اور تحفظات:
صحافتی تنظیمیں، انسانی حقوق کے ادارے اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اس قانون کو آزادیٔ اظہار پر قدغن قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اس کے تحت حکومت کو آن لائن مواد کو کنٹرول کرنے اور کسی بھی فرد یا ادارے پر سخت کارروائی کرنے کے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا آن لائن کے خلاف
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم سے وابستہ خاتون خولہ ادریس کو بیرونِ ملک روانگی سے روک دیا گیا، خولہ ادریس اپنے شوہر کے ہمراہ سعودی عرب کے لیے روانہ ہونے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں، روانگی سے قبل امیگریشن عملے نے انہیں روک کر تفتیشی اداروں کے حوالے کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خولہ ادریس چوہدری اور ان کے خاوند کو امیگریشن کلیئرنس کے دوران ہی سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA Cyber Crime Wing) کی ٹیم نے حراست میں لے لیا، دونوں کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خولہ ادریس کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد کی اشاعت اور حساس معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، اسی سلسلے میں ان کا نام ممکنہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) یا اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خولہ ادریس سے پی ٹی آئی کی آن لائن سرگرمیوں اور چند مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات حاصل کرے گا۔
تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس عمل کو سیاسی انتقام قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر ایئرپورٹ حکام نے تصدیق کی ہے کہ خولہ ادریس اور ان کے شوہر کو باقاعدہ تحریری ہدایات کے تحت روکا گیا جبکہ تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔