شکاگو:دنیا میں مثبت اور منفی حالات اور ان کے اثرات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا تباہی کے مزید قریب ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے قیامت کے (تصوراتی)وقت میں مزید ایک سیکنڈ کم کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈُومز ڈے کلاک (Doomsday Clock) جسے قیامت کی گھڑی بھی کہا جاتا ہے، کو عالمی سطح پر تباہی کے خطرات کی  علامت تصور کیا جاتا ہے، جو رواں برس ایک سیکنڈ کم ہوکر 90 سے 89 پر آ گئی ہے، جس کا مطلب یہ بتایا گیاہ ے کہ دنیا پہلے کے مقابلے میں تباہی کے ایک سیکنڈ مزید قریب ہو گئی ہے۔

قیامت کی گھڑی کے نام کا یہ کلاک اصل وقت تو ظاہر نہیں کرتا، تاہم یہ تصوراتی طور پر دنیا کو درپیش جوہری، حیاتیاتی، موسمیاتی اور ٹیکنالوجی سے متعلق خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کی مقررہ سیٹنگ کے مطابق اگر یہ کلاک رات 12 بجے (نصف شب) پر پہنچ جائے تو اس کا مطلب ہوگا کہ دنیا کسی تباہ کن واقعے کا شکار ہو چکی ہے جب کہ اس وقت قیامت کی یہ گھڑی 11:58:31 پر سیٹ ہے، یعنی نصف شب میں صرف 89 سیکنڈز باقی ہیں۔

یونیورسٹی آف شکاگو کے ڈیپارٹمنٹ آف فزکس کے پروفیسر نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ جوہری خطرات، مصنوعی ذہانت، موسمیاتی تبدیلی، اور عالمی تنازعات کے باعث قیامت کی گھڑی کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے۔یہ گھڑی 1947 میں جوہری سائنسدانوں نے بنائی تھی تاکہ دنیا کو ممکنہ تباہی کے خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور 2023 میں یہ گھڑی 90 سیکنڈ پر تھی جس کے بعد 2024 میں اسے مزید ایک سیکنڈ آگے بڑھا کر 89 سیکنڈ پر کر دیا گیا۔

حیران کن طور پر 1991 میں امریکا اور سوویت یونین کے جوہری معاہدے کے بعد اس گھڑی کو 17 منٹ پیچھے لے جایا گیا تھا۔

ماہرین کے مطابق قیامت کی گھڑی کے مزید پیچھے آنے کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:

روس-یوکرین جنگ

اسرائیل-فلسطین تنازع

موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات

مصنوعی ذہانت کی غیر منظم ترقی

سوشل میڈیا پر غلط معلومات کا پھیلاؤ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر مثبت اقدامات کیے جائیں، جیسے جنگوں کا خاتمہ، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی حکمت عملی اور جوہری ہتھیاروں میں کمی وغیرہ،  تو قیامت کی گھڑی کو پیچھے لے جانا ممکن ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ یہ گھڑی کسی مستقبل کی پیش گوئی تو نہیں کرتی، لیکن اسے ایک انتباہ کے طور پر ضرور سمجھنا چاہیے کہ دنیا کو بڑے بحرانوں سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کتنے ناگزیر ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایک سیکنڈ تباہی کے کہ دنیا

پڑھیں:

یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔

تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا عالمی طاقتیں جنوب مشرقی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھ پائیں گی؟
  • چلاس: سیلاب سے متاثرہ علاقے تھک نالہ میں پیٹ کے امراض بڑھ گئے
  • سائنسدانوں کا رواں سال زمین کے نسبتاً تیز گھومنے کا انکشاف، رفتار میں تبدیلی کی وجہ کیا بنی؟
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • دریائے چناب میں مسلسل پانی کی سطح بلند، دریائی کٹاؤ میں بھی شدت آگئی
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • کراچی: گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر