نیب کا ملک ریاض کی حوالگی کیلیے امارات سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کو متحدہ عرب امارات سے وطن واپس لانے کا عمل شروع کر دیا، نیب حکام نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کی حوالگی کے لیے اماراتی حکام سے رابطہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق معاملے سے آگاہ نیب کے ایک ذرائع نے منگل کو بتایا کہ پراپرٹی ٹائیکون کو بین الاقوامی انسداد منی لانڈرنگ قوانین اور ویانا کنونشن کے تحت متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کروایا جائے گا۔نیب نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے رابطہ کیا ہے جن کے
بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ناقابل گرفت ہیں۔ذرائع نے پی ٹی آئی کے اس موقف کی نفی کی ہے کہ ملک ریاض پر برطانوی حکام نے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں کرپشن کا الزام نہیں لگایا تھا۔ذرائع نے نومبر 2021 میں برطانیہ کی رائل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اپیل مسترد کرتے ہوئے برطانوی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہوم آفس کا یہ نتیجہ کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے بحریہ ٹاؤن کے معاملات میں کرپشن اور مالی/کاروبای بدانتظامی میں ملوث رہے ہیں، بحریہ ٹاؤن ملک ریاض اور ان کے اہلخانہ کی زیر ملکیت اور زیرانتظام کمپنی ہے جسے ایشیا کی سب سے بڑی پراپرٹی ڈیولپر کمپنی شمار کیا جاتا ہے‘۔ذرائع نے بتایا کہ برطانوی محکمہ داخلہ نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے کا ویزا نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات اور 2019 میں طے پانے والے معاملات، بحریہ ٹاؤن کیسز میں سپریم کورٹ کے فیصلوں، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی رقم پر جے آئی ٹی کی رپورٹ اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف اپریل 2019 میں دائر کردہ نیب ریفرنس کا جائزہ لینے کے بعد کا منسوخ کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاو ن
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں