گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہاہے،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آج میں اپنے دلائل ختم کر لوں گا، آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175میں ہے،فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آرٹیکل 175کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتےہیں،مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے محسن نقوی کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی،میڈیا کی فکر نہیں لیکن کچھ ریٹائرڈ ججز نے مجھے فون کرکے رابطہ کیا، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے سے متعلق ججز کا نہیں افراد کا ذکر کیا تھا، کہنا چاہ رہا تھا 8ججز کے فیصلے کو 2افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے،کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل کا ذکر
پڑھیں:
ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر ؟
عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔