بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ، بل سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ، بل سینیٹ میں پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام سے متعلق قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ حکومت نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون سازی کے تحت سخت اقدامات اٹھانے کا بھی فیصلہ کرلیا، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل کے اہم مندرجات سامنے آگئے۔
وزارت داخلہ نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا، مجوزہ ترمیم کے مطابق مہاجرین کی اسمگلنگ کرنے والے شخص کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا ، دستاویز تیار کرنے پر 10 سال سزا اور 50 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ بل کے مطابق غیرقانونی طور پر رہائش پذیر شخص کو پناہ دینے والے شخص کو 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، متاثرہ شخص کی غیرانسانی سلوک، زخمی یا موت واقع ہونے پر مجرم کو 14 سال تک سزا ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا جبکہ مجرموں کے تیز ٹرائلز کے لیے اسپیشل عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔
بل میں کہا گیا کہ بیرون ممالک میں پاکستانیوں کے بھیک مانگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سد باب کے لیے قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بل کے مطابق انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی بل میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کسی شخص کوجان بوجھ کرفراڈ، یاخیرات وصول کرنے دھوکہ دہی، زبردستی، ورغلا کربہانے سے مالی مدد مانگنا قسمت کا حال یا کرتب دکھا کر مالی مدد کا مطالبہ منظم بھیک مانگنا ہے، گاڑیوں کی کھڑکیوں پردستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا بھی منظم بھیک ہے۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی زخم، چوٹ، بیماری، معذوری کودکھا کر کے خیرات یا بھیک حاصل کرنے بھی منظم بھیک ہے، حج، عمرہ، زیارت کے دوروں پرجانے والے کچھ پاکستانی بھیک مانگنے میں ملوث ہیں ان گینگ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قانون سازی سخت کرنے کا فیصلہ کی روک تھام سے متعلق
پڑھیں:
ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان سے لاکھوں افراد روزگار کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد روزگار کے لیے بیرون ملک گئے، سب سے زیادہ سعودی عرب میں 62 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے، سعودی عرب جانے والوں کی تعداد 4 لاکھ 52 ہزارہے، اومان میں 11 فیصد، متحدہ عرب امارات میں 09 فیصد افراد روزگار کے لیے گئے۔
سروے رپورٹ کے مطابق بیرون ملک کام کے لیے جانے والوں کی تعداد سب سے زیادہ پنجاب سے ہے، جہاں سے ایک سال کے دوران 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا سے بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار ہے جبکہ سندھ سے 60 ہزار 424 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے۔
اسی طرح قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 937 افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے جبکہ آزاد کشمیر سے بیرون ملک جانے والی لیبر کی تعداد 29 ہزار 591 ہے، ایک سال میں وفاقی دارالحکومت سے 8 ہزار 621 ورکرز بیرون ملک گئے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے بیرون ملک جانے والے ورکرز کی تعداد 5 ہزار 668 ہے جبکہ شمالی علاقہ جات سے بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد 1692 ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر 31.2 بلین امریکی ڈالرتک پہنچی۔