سویڈن: قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے ملعون کو قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والا شخص عراقی نژاد ملعون سلوان صباح مومیکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قرآن کی بےحرمتی کرنے والا کون، سویڈن میں بار بار ایسا کیوں ہوتا ہے؟
پولیس کے مطابق، سلوان صباح مومیکا کو مبینہ طور پر بدھ کی رات سویڈن کے شہر سودرتلجے میں اس کے اپارٹمنٹ میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے تاحال اس واقعہ کی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کے قتل کی اصل وجوہات اب تک سامنے آسکی ہیں۔
یاد رہے کہ ملعون سلوان صباح مومیکا نے 2023 میں سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی تھی۔ وہ اس سے قبل کئی مرتبہ قرآن کریم کی بے حرمتی کرچکا تھا۔ گزشتہ برس بھی اس شخص کی ناروے میں موت کی خبر سامنے آئی تھی تاہم ناروے حکومت نے اس وقت اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سویڈن میں قرآن کے بعد دیگر مذہبی کتب نذر آتش کرنے کی اجازت، پاکستان کا شدید ردعمل
قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والا سلوان صباح مومیکا کا تعلق عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے تھا اور خود کو ملحد کہتا تھا۔ سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے قبل وہ عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کرچکا تھا اور دھوکا دہی سمیت متعدد مقدمات میں عراق کو مطلوب تھا۔
سلوان صباح مومیکا کئی سال قبل سویڈن فرار ہوگیا تھا۔ اس کی حوالگی کے لیے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سوئیڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بے حرمتی سلوان صباح مومیکا سویڈن عراقی نژاد فائرنگ قتل قرآن کریم گولی ہلاک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بے حرمتی سلوان صباح مومیکا سویڈن عراقی نژاد فائرنگ قتل گولی ہلاک قرا ن کریم کی بے حرمتی کرنے سویڈن میں
پڑھیں:
سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سن سکرین کو دوبارہ ضروری ادویات کی معیاری فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس فہرست میں ایسی ادویات شامل ہیں جو بڑے پیمانے پر آبادی کی ترجیحی طبی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔
Tweet URLماہرین نے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے جو اس طویل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد ان غیر ضروری اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا اور انہیں روکنے کے لیے مؤثر، عملی اور پائیدار طریقے ڈھونڈنا ہے جو پھلبہری کے شکار افراد میں جلد کے سرطان کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے کہا ہے کہ جلد کا سرطان دنیا بھر میں پھلبہری سے متاثرہ افراد کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک قابلِ تدارک المیہ ہے جو کم آگاہی، سن سکرین تک محدود رسائی اور ادارہ جاتی و حکومتی سطح پر سست اقدامات سے جنم لیتا ہے۔
سیاسی عزم کی ضرورتانہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ پھلبہری کے شکار افراد کی روزمرہ زندگی، حتیٰ کہ ان کی اوسط عمر پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے لیکن اس کے اصل نتائج سن سکرین کو ملکی طبی نظام اور طبی سازوسامان کی تجارتی بنیاد پر فراہمی کے سلسلے میں شمولیت سے متعلق حکومتوں کے سیاسی عزم پر منحصر ہوں گے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ پھلہبری سے متاثرہ افراد کے لیے سن سکرین کی فراہمی اور اس تک رسائی زیبائشی ضرورت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جن کے تحت ممالک پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کے متوقع نقصانات کی روک تھام کریں اور ان افراد کا تحفظ یقینی بنائیں جو ان اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔