ٹرمپ نے ایلون مسک کو سنیتا ولیمز کی زمین پر واپس لانے کی ذمے داری سونپ دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ٹرمپ نے ایلون مسک کو سنیتا ولیمز کی زمین پر واپس لانے کی ذمے داری سونپ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دست راست ایلون مسک کو خلاباز سنیتا ولیمز کو زمین پر لانے کے ذمے داری سونپ دی۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی اور اپنے دستِ راست ایلون مسک کو خلاباز سنیتا ولیمز کو زمین پر واپس لانے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔سنیتا ولیمز اور بچ وِلمور جون 2014 سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں زمین پر واپس لانے کی متعدد کوششیں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے سنیتا ولیمز اور بچ وِلمور کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا، اب انہیں زمین پر واپس لانا ہماری ذمہ داری ہے۔صدر ٹرمپ نے پوسٹ میں مزید لکھا کہ میں یہ ذمہ داری اپنے ساتھی ایلون مسک کو سونپ رہا ہوں، وہ اپنے ادارے اسپیس ایکس کے ذریعے سنیتا اور بچ کو واپس لاسکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سنیتا ولیمز اور بچ وِلمور کو مارچ میں اسپیس ایکس کے خلائی جہاز کریو 10 کے ذریعے زمین پر واپس لایا جاسکتا ہے۔
59 سالہ سنیتا ولیمز اور 62 سالہ بچ وِلمور کو دس روزہ مشن پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجا گیا تھا۔ وہ 5 جون کو بوئنگ کے خلائی جہاز اسٹار لائنر کے ذریعے روانہ ہوئے تھے۔تھرشر میں خرابی اور ہیلیم گیس خارج ہونے کے باعث خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے اسٹار لائنر کیپسول 7 ستمبر کو واپس بلالیا تھا۔ایلون مسک کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت کے مطابق سنیتا ولیمز اور بچ وِلمور کو خلا سے واپس لانے کا آپریشن جلد شروع کرنے کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زمین پر واپس لانے ایلون مسک کو
پڑھیں:
بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.(جاری ہے)
بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں. جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا. سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی. راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے. زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی.