دمشق (صباح نیوز) شام کی عبوری حکومت نے ملک سے بشار الاسد کے طویل دور کے خاتمے اور باغی سربراہ کی حکمرانی کے تناظر میں اہم فیصلوں کا اعلان کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے ترجمان ملٹری آپریشن کمانڈ حسن عبدالغنی نے اعلان کیا کہ ملک کا 2012 کا آئین معطل کردیا گیا ہے۔ فوجی ترجمان حسن عبد الغنی نے مزید کہا کہ شام میں ایمرجنسی پروسیجر کے تحت اپنائے گئے قوانین بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں احمد الشرع سابق جنگجو المعروف ابو محمد الجولانی کو ملک کا نیا عبوری صدر مقرر کرتے ہوئے ایک عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا بھی اختیار دیا گیا۔ ترجمان ملٹری آپریشن نے مزید کہا کہ عبوری صدر کی جانب سے بنائی گئی عارضی قانون ساز کونسل ملک کے نئے آئین کی منظوری تک اپنا کام انجام دے گی۔ شام میں متحارب مختلف مسلح دھڑوں کو تحلیل کرکے انہیں ریاستی اداروں میں ضم کیا جائے گا جو وزارت دفاع کے ماتحت ہوں گے۔ ملٹری ترجمان نے مزید بتایا کہ شام میں جابر فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دہائیوں تک حکومت کرنے والی بعث پارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اعلانات دمشق میں مختلف مسلح دھڑوں کے اجلاس کے بعد سامنے آئے ہیں۔ یاد رہے کہ احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں ہونے والی مسلح بغاوت نے شام میں 5 دہائیوں سے زاید عرصے سے قائم اسد خاندان کا تختہ اقتدار الٹ دیا تھا۔ بشار الاسد کو جب کہیں پناہ نہ ملی تو شکست قبول کرکے اپنے خاندان کے ہمراہ خصوصی طیارے میں روس فرار ہوگئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
شام بغاوت

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بغاوت کا مقدمہ؛ برازیلی سابق صدر کے پاؤں میں الیکٹرانک بیڑی ڈال دی گئی

بغاوت سمیت مختلف مقدمات کا سامنا کرنے والے برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو کی نگرانی کے لیے پولیس نے ان کے پاؤں میں الیکٹرانک بیڑی ڈال دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برازیل کی سپریم کورٹ کے متنازع جج دی مورائش کے حکم پر سابق صدر بولسونارو کو الیکٹرانک اینکل ٹیگ لگا دیا گیا۔

عدالت نے سابق صدر بولسونارو پر انٹرویو دینے اور سوشل میڈیا پر آنے پر بھی پابندی لگا دی۔ ان کو نقل و حرکت مختصر رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

بولسونارو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی احکامات کو "سپریم ذلت" قرار دیا اور کہا کہ مجھے "گھٹن زدہ ماحول" میں رکھا جا رہا ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا ملک چھوڑنے یا کسی سفارتخانے میں پناہ لینے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔

سابق برازیلی صدر کے وکلا نے عدالتی اقدامات پر حیرت اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سیاسی نوعیت کا قرار دیا۔

یاد رہے کہ پولیس نے جمعے کے روز بغاوت کے مقدمے میں سابق صدر جائر بولسونارو کے گھر اور سیاسی ہیڈ کوارٹر پر چھاپا بھی مارا تھا۔

JUST IN — While visiting the Brazilian Congress, Bolsonaro revealed his ankle monitor ordered by Justice de Moraes.

“I did not steal, did not murder anyone, did not trafficked. This is a symbol of the humiliation i am being submitted. I am innocent.”pic.twitter.com/BzZjgZFGSf

— Direto da América (@DiretoDaAmerica) July 21, 2025

عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر پر عائد یہ پابندیاں اُن کے ملک کے خلاف مبینہ "معاندانہ اقدامات" کی وجہ سے ضروری ہیں جن میں مددگار ان کے بیٹے ایڈورڈو بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب بولسونارو کے امریکا میں مقیم بیٹے ایڈورڈو بولسونارو نے والد کے حق میں لابنگ شروع کردی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بولسونارو کی حمایت میں برازیل پر پچاس فیصد درآمدی ٹیکس لگا دیا، جس پر موجودہ صدر لولا دا سلوا نے سخت ردعمل دیا اور اسے ناقابل قبول دباؤ قرار دیا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ جج دی مورائش کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اور ان پر سیاسی انتقام کا الزام عائد کیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دیگر ججوں اور ان کے خاندان کے افراد پر بھی ویزا پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا ہے۔

یاد رہے کہ بولسونارو پر 2022 کے انتخابات میں صدر لولا کی جیت کو کالعدم کروانے کی مبینہ کوشش پر بغاوت کی سازش کا الزام ہے۔

حکام کے مطابق سابق صدر بولسورنا یہ سازش اس لیے ناکام ہوئی کیونکہ فوج نے ساتھ نہیں دیا تھا۔

یاد رہے کہ 2023 میں بولسونارو کے حامیوں نے حکومتی عمارتوں پر دھاوا بولا تھا حالانکہ بولسورنا اُس وقت ملک سے باہر تھے۔

جس پر بولسونارو اور ان کے ساتھیوں پر مسلح تنظیم بنانے اور جمہوری نظام کے خلاف پرتشدد سازش کی فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔

ان الزامات پر سابق برازیلی صدر بولسورنا کو 40 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ بولسونارو نے 2026 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن انھیں الیکشن کمیشن پہلے ہی نااہل قرار دے چکا ہے۔

دوسری جانب برازیل کے صدر لولا نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اگلی مدت کے لیے دوبارہ امیدوار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کو دوبارہ انہی لوگوں کے حوالے نہیں کریں گے جنہوں نے اسے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا۔

واضح رہے کہ جج دی مورائش نے ماضی میں ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو بھی برازیل میں 40 دن کے لیے معطل کر دیا تھا، کیونکہ وہ بولسونارو کے حامیوں کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی معلومات کو روکنے میں ناکام رہی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری محکموں میں گریڈ 5 سے 15 کی بھرتیوں پر عائد پابندی کے معاملے پر سماعت کیلئے تاریخ مقرر
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں ملوث 20غیر ملکی باشندے گرفتار
  • تفتان، غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش کرنیوالے غیر ملکی گرفتار
  • بغاوت کا مقدمہ؛ برازیلی سابق صدر کے پاؤں میں الیکٹرانک بیڑی ڈال دی گئی
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • آپ اپنے دام میں صیاد آگیا؛ غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران 2 اسرائیلی فوجی ہلاک