زیر تعمیر گھر سے تھیلی میں بند زندہ نومولود بچی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور:
صوبائی دارالحکومت میں ایک زیر تعمیر گھر سے تھیلی میں بند زندہ نومولود بچی برآمد ہوئی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق گجومتہ چوک ایل ڈی اے روڈ سے ایک زندہ نومولود بچی کے ملنے کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔ ریسکیو اہل کاروں کو بچی ایک بورے تھیلے میں ملی جو کہ زندہ تھی۔ بچی کو چلڈرن اسپتال منتقل کردیا گیا۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے نومولود بچی برآمد ہونے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم کو نومولود بچی کو فوری طور پر تحویل میں لینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں نومولود بچی کی بہترین نگہداشت اور پرورش کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، افسران کی نمائشی کارروائیوںسے غیرقانونی تعمیرات کو فروغ
بلاک جے سی 191پرغیر قانونی پیٹرول پمپ کے نمائشی انہدام کے بعد دوبارہ تعمیر
بلاک ٹی C9پر دکانیں اور کمرشل عمارت تعمیر ،افسران اور مافیا کے درمیان ملی بھگت
ضلع وسطی کے علاقے نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے رہائشی علاقوں میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اقدامات ’’نمائشی‘‘ثابت ہو رہے ہیں۔بلاک جے کے سی 191 پر واقع رہائشی پلاٹ پر پیٹرول پمپ کی غیرقانونی تعمیر کے خلاف گزشتہ ہفتے کی گئی کارروائی محض ’’دکھاوے ‘‘تک محدود رہی،زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے نمائشی توڑ پھوڑ آفس کی دیوار کے اوپری حصے میں کی۔خطیر رقم بٹورنے کے بعد پیٹرول پمپ کے ڈھانچے اور قائم دفتر کو انہدام سے محفوظ رکھا گیا،بعد ازاں محکمے کے افسران کی جانب سے ازسرنو تعمیر کی چھوٹ دی جا چکی ہے ۔مقامی رہائشیوں کے مطابق،یہ عمل اس بات کا غماز ہے کہ محکمہ کے افسران غیرقانونی تعمیرات روکنے کے بجائے ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر انہیں فروغ دے رہے ہیں۔اسکے علاوہ بلاک ٹی کے (C-9) پر بھی تجارتی مقاصد کے عمارت کی تعمیر کا عمل جاری ہے ۔ایک منظم سازش کے تحت نارتھ ناظم آباد کے رہائشی پلاٹوں کو دکانوں اور کمرشل عمارتوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے علاقے کا رہائشی تشخص ختم ، اور بنیادی ڈھانچہ متاثر ہو رہا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی ’’نمائشی کارروائیوں‘‘کے بعد غیرقانونی تعمیرات کے مرتکبین کو دوبارہ تعمیر کی اجازت مل جاتی ہے ، جو محکمے اور تعمیرات کرنے والوں کے درمیان ملی بھگت کی عکاسی کرتی ہے ۔ مقامی افراد نے وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں اعلیٰ حکام تادیبی کارروائی کریں اور غیرقانونی تعمیرات کو ہمیشہ کے لیے بند کرایا جائے ۔اور ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔