جموں و کشمیر اور جونا گڑھ پر بھارت نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے، بیرسٹر سلطان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد میں نواب آف جونا گڑھ ا ور سابق گورنر سندھ نواب دلاور خانجی کی صاحبزادی عالیہ دلاور خانجی سے ملاقات میں ہر فورم پر دونوں ریاستوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ جونا گڑھ دونوں میں بہت مماثلت ہے اور دونوں علاقوں پر بھارت نے غیر قانونی اور جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے اسلام آباد میں نواب آف جونا گڑھ ا ور سابق گورنر سندھ نواب دلاور خانجی کی صاحبزادی عالیہ دلاور خانجی سے ملاقات میں ہر فورم پر دونوں ریاستوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ عالیہ خانجی نے اس موقع پر کہا کہ بھارت نے تقسیم برصغیر کے وقت ریاست جموں و کشمیر اور ریاست جونا گڑھ پر اپنی قابض افواج کے ذریعے ناجائز قبضہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر اورجونا گڑھ ریاستوں پر بھارت کے غاصبانہ اور جابرانہ قبضے سے آزادی کیلئے مل کر جدوجہد کریں گے۔ کشمیر کی آزادی کیلئے بھی ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ عالیہ خانجی نے صدر آزاد کشمیر کو کراچی کے دورے کی دعوت دی اور صدر کو ریاست جونا گڑھ کا قومی نشان بھی پیش کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آزادی کیلئے دلاور خانجی کشمیر اور جونا گڑھ
پڑھیں:
معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
—’جیو نیوز‘ گریبآزاد جموں و کشمیر ہاؤس میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اے پی سی کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
اعلامیے کے مطابق معرکۂ حق کی کامیابی سے تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے حوصلے بلند ہوئے۔ معرکۂ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر عالمی منظر نامے پر بھرپور طریقے سے اجاگر ہوا ہے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریکِ آزادی کی حمایت کرتی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، تمام سیاسی جماعتیں مفادِ عامہ اور مسائل کے حل کے لیے کاوشیں جاری رکھیں گی۔
اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق کسی بھی فورم یا پریشر گروپ کو مفادِ عامہ کے فیصلے کا اختیار نہیں دیا جائے گا، 21 ستمبر سے مسلح افواج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع ہو گی۔