Daily Ausaf:
2025-09-18@09:40:10 GMT

اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے کسی بھی دور میں وقت، حالات اور ماحول کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلام کے وضع کردہ سماجی اور معاشرتی رہنما اصول انتہائی متاثر کن ہیں۔ خصوصی طور پر معاشرے کے تین ایسے ستون ہیں جو افراد کی تربیت میں حد درجہ موثر کردا ادا کرتے ہیں اور وہ ہیں مسجد، مسکن اور مکتب۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ایک بچہ جب پروان چڑھ رہا ہوتا ہے اور اس کو ضرورت ہوتی ہے کہ حسن اخلاق اور روحانی بالیدگی کے موتیوں کی مالا اس کے گلے ڈال دی جائے تو اس دور میں اس کا 24/7 خاصہ تعلق انہیں تین مقامات سے ہوتاہے۔ اگر ہم گلے شکوے اور ایک دوسرے پر الزام تھوپنے کی بجائے آج سے ہی اخلاص نیت کے ساتھ ان کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوجائیں تو یقینا حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوں گے۔
مسجد: اگر ہم دورِ نبویﷺ میں مسجد کی افادیت اور معاشرتی کردار پر غوروخوض کریں تو پتہ چلتاہے کہ مسجد مسلمانوں کا پارلیمنٹ ہاؤس تھا جہاں سے اسلامی ریاست کے امور کو چلایا جاتا تھا۔ مسجد ایک سپریم کورٹ کا درجہ بھی رکھتی تھی جہاں بیٹھ کر آقائے نامدار ﷺ فیصلے فرمایا کرتے تھے۔ مسلمانوں کا جی ایچ کیو مسجد تھی جہاں سے طاغوتی طاقتوں کی سرکوبی کیلئے لشکروں کو روانہ کیا جاتا تھا۔ مزید برآں مسجد نبوی ﷺ سے ملحق صفہ کا چبوترہ پہلی اسلامی یونیورسٹی جہاں سے حضور اکرم ﷺ کی محبت اور سرپرستی میں تعلیم و تربیت اور تالیف وتدوین کے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جاتے تھے۔ مسجد مسلمانوں کے لئے اتحاد و یکجہتی کی علامت اور مرکز ہے ۔ آج ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مساجد کے نظام تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دیں۔ ان کو عظیم علمی اور روحانی بالیدگی کی آماجگاہ بنا دیں۔
مسجدوں کے انتظام و انصرام ہمارے اپنے ہاتوھں میں ہیں لہٰذا اگر ہم چاہیں تو نسل نو کی علمی آگہی اور فکری اصلاح کے لئے ان مساجد کو احسن انداز میں استعمال کرسکتے ہیں۔ فکر آخرت کی بیداری اور اتحادِ امت کے لئے مسجد سے زیادہ موزوں جگہ کون سی ہوسکتی ہے لیکن اس تلخ حقیقت کا اعتراف ہمیں بہر کیف کرنا ہی پڑے گا کہ آج مسلم کمیونٹی میں مساجد اپنا حقیقی کردار کھوتا ہوا نظر آتی ہیں۔ کہیں کمیونٹی میں اختلاف اور جھگڑوں کو سبب مسجد تو کہیں دنیا کی جھوٹی عزتوں کی لالچ میں دھنگا فساد اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے مسجد کا پلیٹ فارم استعمال ہوتا ہے۔ اسلام میں مسجد کی فضیلت کے حوالے سے ہمارے یہ کرتوت خدا کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف اور نسل نو کو مسجدوں سے متنفر کرنے کا سبب ہیں۔ علاوہ ازیں لوگوں کیلئے جگ ہنسائی کا بھی باعث ۔ اگر اس حوالے سے کہیں بھی کمزوریاں ہیں تو ہم کسی پر الزام تھوپ کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے بلکہ گریبانوں میں جھانک کر فکر آخرت کے ساتھ اصلاح احوال کی ضرورت ہے تاکہ یہ مراکز ہماری نسل نو کیلئے بہترین تربیت گاہ بن سکیں۔ بقول اقبال
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے
رہ گئی رقم اذاں روحِ بلالیؓ نہ رہی
فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی ؒ نہ رہی
مسکن: معاشرے کا ایک اہم ستون ہمارا مسکن یعنی گھر ہے جو کہ بچے کی پہلی درسگاہ کا درجہ رکھتا ہے۔ جو نقوش بچوں کے ذہنوں ک کوری پلیٹوں پر گھر کا ماحول ثبت کرتا ہے۔ بسا اوقات عمر بھر حوادثات زمانہ بھی اس کو مٹا نہیں سکتے۔ گھروں کے ماحول کو اسلامی روایات کے مطابق ڈھالنا ہماری بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے کیونکہ قرآن پاک نے حکماً ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو جہنم کی آگ سے بچالو‘‘ گھر کی چار دیواری کے اندر ہماری آزاد حکومت ہے۔ معاشرے کی اصلاح کیلئے اس ستون کو صحیح بنیادوں پر استوار کرنا ازحد ضروری ہے۔ میاں بیوی سے ایک گھر کا آغاز ہوتا ہے اور اسلامی تعلیمات انہیں انتہائی ذمہ دارانہ زندگی گزارنے کیتلقین کرتی ہیں۔ بچوں کو قابلِ رشک مسلمان بنانے کے لئے عمرہ اخلاق اور اچھی عادات کا درس دینے کی ابتدائی ذمہ داری والدین پر بھی عائد ہوتی ہے جس کیلئے کل وہ بارگاہِ الٰہی میں جوابدہ ہوں گے۔ سوشل میڈیا نے آج ہماری زندگی کو بہت آسان کردیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا غلط استعمال بچوں کے اخلاق اور کردار کے بگاڑ کا سبب بھی بن رہا ہے لہٰذا گھروں میں اس کے صحیح استعمال پر توجہ دینے کی ذمہ داری بھی ماں باپ پر عائد ہوتی ہے۔ کہ کہیں اس کا غلط اور بے جا استعمال بچوں کے کچے ذہنوں کو خرافات اور فحاشی کی طرف مائل نہ کردے۔ بعض اوقات ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے بچے بگاڑ کا شکار ہوتے ہیں اور اس وقت ہماری یہی خواہش ہوتی ہے کہ کسی پیر صاحب کے ایک تعویذ سے راتوں رات وہ بچہ اصلاح یافتہ ہوجائے۔ کوشش تو اچھی ہے لیکن اکثر و بیشتر غیر فطری کوششیں ثمر بار نہیں ہو اکرتیں۔ کیونکہ کبھی کبھی وہ مکافات عمل ہوتا ہے اور یہ جلتی آگے پر پانی کا دیگچہ رکھ کر اس کے برف بن جانے کے لئے تعویذ لینے کے مترادف ہوگا۔ تعویذ کے ہم قائل ہیں لیکن اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے لئے بہانہ کے طور پر نہیں۔
مکتب: بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے درسگاہ کی اہمیت واضح ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے لوگوں کو Faith Schools کی اجازت ہے۔ اس سے بہتر کیا ہوگا کہ یہاں کے Curriculum کے مطابق معیاری درسگاہوں کا قیام عمل میں لایا جائے لیکن ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہاں کی درسگاہوں میں بے شمار خوبیاں ہیں جو حقیقی معنوں میں اسلام کا تقاضا ہے مثلا ً حصول علم پر محبت، سچ بولنا، مذہبی اور نسانی حقوق کا تحفظ، قانون پر عملداری، امانت و دیانت، پھر ذرا سی غلطی کا بھی احساس کرتے ہوئے sorryاور چھوٹے سے چھوٹے احسان پر بھی Thank you۔ عورت اور مرد کے باہمی تعلق کے حوالے سے مغرب کا نظام سماج اسلامی تعلیمات سے کچھ پہلوؤں میں مختلف ضرور ہے لیکن اگر گھر اور مسجد کا ماحول انتہائی موثر ہو تو ہم نے دیکھا ہے کہ بے شمار بچے اس نظام تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود اپنے دامن کو فحاشی اور عریانی کے چھینٹوں سے داغدار نہیں ہونے دیتے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حوالے سے ہوتا ہے ہوتی ہے ہے لیکن کے لئے

پڑھیں:

انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید

لاہور (ویب ڈیسک) تجزیہ نگار انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ بتادی اور ساتھ ہی حکومت پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنادیا۔

اپنے ولاگ میں انیق ناجی کاکہناتھاکہ  طویل غیر حاضری کی ایک وجہ بیزاری تھی، ہرروز ایک نئی حماقت،" ن لیگ کیساتھ 34سال رفاقت رہی اور عمران خان کے دور میں بھی اپنی حیثیت کے مطابق مریم نواز اورنوازشریف کوسپورٹ کرتارہا،سمجھتا تھا کہ یہ لوگ نشیب وفراز سے گزرے ہوئے ہیں ، ملک سنبھال سکتے ہیں لیکن جس طرح کی حماقتیں ہوئی ہیں، اس میں آدمی چپ ہی کرسکتاہے،

نوازشریف کے بارے میں تو اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ غلام اسحاق خان  ،فاروق لغاری ہو یا پھر پرویز مشرف ہو،  سیاسی طور پر انہیں کوئی ختم نہیں کرسکالیکن جو حال ان کیساتھ ان کے خاندان نے کیا ہے ، وہ دیکھ کر ہی دکھ ہوتا ہے کہ وہ آدمی نہ ہنس سکتا ہے اور نہ رو سکتا ہے، آج کسی کا سامنا نہیں کرسکتا، انہیں لندن میں پی ٹی آئی کے لوگ برا بھلا کہتے رہے لیکن اس نے کبھی جواب نہیں دیا، اب کسی سے ملنے کے قابل بھی نہیں رہا۔

سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ

ان کا مزید کہناتھاکہ  مریم نواز نے  جو پنجاب میں مظاہرہ کیا، ہر روز ایک نئی حماقت، ذاتی اور گھریلوملازمین کو اپنے اردگرد رکھا ہواہے جن کا نہ کوئی آگے ہے اور نہ کوئی پیچھے،صرف مسلم لیگ ن سے تعلق کے علاوہ ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں،  ان کے کہنے پر سب کچھ ہو رہا، بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا، ن لیگ کے اپنے لوگ بھی حیران پریشان ہیں ، وہ قیادت سے ملنے کی درخواستیں کیا کرتے تھے،اب  منہ چھپا رہے ہیں کہ کہیں تصویر بنوانے کے لیے بلوا نہ لیں، اراکین اسمبلی اپنے حلقوں میں نکلنے کے قابل نہیں رہے، آپ کو وہ سرکاری ہسپتال بھی یا دہوگاجہاں میڈم منہ چھپا کر گئی تھیں اور پھر تقریر کی تھی کہ امیرآدمی تو بیرون ملک چلاجاتاہے لیکن عام آدمی کیا کرے، میں تو ایک عام شہری کی طرح یہاں آئی ہوں، کونسا عام آدمی ہوتا ہے جو 20گاڑیوں کیساتھ سرکاری ہسپتال جاتاہے؟

اداکارہ عائشہ عمر کے شو لازوال عشق پر عوامی اعتراضات، پیمرا کا ردعمل

لیکن بس خیال ہے کہ لوگ اس طرح ساتھ آجائیں گے، مریم اورنگزیب صاحبہ بھی بھیس بدل کر چھاپے مار رہی ہیں ، کیمرہ مین اور پولیس اہلکار بھی ساتھ ہیں، لب و لہجہ ہی ایسا ہے ، نہ اردو آتی ہے اور نہ صحیح سے انگریزی، اداکاری ہورہی ہے ، چھوٹے چھوٹے کھانے کے پیکٹس پر بھی اپنی تصویر، بیزاری اور ولاگنگ سے دوری کی وجہ بھی یہی ہے ۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • لازوال عشق
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی: عمر ایوب
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور