Daily Ausaf:
2025-11-03@18:27:38 GMT

ہماری تہذیبی جنگ کے بڑے میدان

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

یہ محفل علماء کرام کی ہے اور موجودہ حالات میں ان کی ذمہ داریوں پر گفتگو اس کنونشن کا خصوصی موضوع ہے۔ جہاں تک علماء کرام کے حوالہ سے موجودہ صورتحال کا تعلق ہے، مجھے ’’چومکھی لڑائی‘‘ کا محاورہ یاد آرہا ہے جس میں انسان کو آگے، پیچھے، دائیں، بائیں، چاروں طرف سے دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سب سے بیک وقت لڑنا پڑتا ہے۔ لیکن اس وقت دنیا میں اہلِ دین کو اور اسلام کی نمائندگی کرنے والوں کو جن محاذوں کا سامنا ہے اور جن جن مورچوں پر لڑنا پڑ رہا ہے، اسے دیکھ کر اس محاورے کا دامن تنگ نظر آتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ شاید اسے ڈبل کر کے بھی درپیش منظر کی پوری طرح عکاسی نہ کی جا سکے۔ مگر میں ان میں سے چند اہم محاذوں اور مورچوں کا تذکرہ کرنا چاہوں گا جن پر اس وقت دنیائے اسلام کے اہل دین کو محاذ آرائی درپیش ہے۔
(۱) پہلا مورچہ تو عالمی سطح کا ہے کہ عالمی قوتوں نے یہ بات طے کر رکھی ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں اہل دین کو اقتدار اور قوت میں آنے سے ہر قیمت پر روکنا ہے، اور یہ باقاعدہ ایک طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے۔ آپ حضرات کے علم میں ہوگا کہ پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی خلافت عثمانیہ بھی جرمنی کے ساتھ تھی اور جرمنی کی شکست کی وجہ سے وہ بھی شکست سے دوچار ہو گئی تھی۔ خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے کے لیے ایک طرف ترکوں کو ’’ترک نیشنل ازم‘‘ کے نام پر عربوں کے خلاف ابھارا گیا تھا، اور دوسری طرف عربوں کو ان کی برتری کا احساس دلا کر ’’عرب قومیت‘‘ کا پرچم ان کے ہاتھ میں تھما دیا گیا تھا۔
مکہ مکرمہ میں خلافت عثمانیہ کے گورنر شریف حسین کو عرب خلافت کا لالچ دے کر ترکی کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا گیا تھا جس کی بغاوت کے بعد عرب علاقے ترکی کی دسترس سے نکل گئے تھے۔ فلسطین پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا تھا۔ عراق اور اردن پر شریف مکہ کے ایک ایک بیٹے کو بادشاہ بنا کر حجاز پر آل سعود کا قبضہ کرا دیا گیا تھا۔
اس دوران جنگ عظیم میں شکست کے بعد جب قسطنطنیہ یعنی استنبول پر برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی فوجوں نے قبضہ کر لیا تو ترکوں کو ترکی کی حکومت کے حوالے کرنے کے لیے اتحادیوں کی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ترکی کے قوم پرست لیڈروں کو اس شرط پر ترکی کا حکمران تسلیم کیا گیا کہ وہ ترکی کی حدود تک محدود رہیں گے، خلافت کو ختم کر دیں گے، ملک میں نافذ اسلامی قوانین منسوخ کر دیں گے، اور اس بات کی ضمانت دیں گے کہ آئندہ کبھی اسلامی قوانین نافذ نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی خلافت بحال کی جائے گی۔
مصطفیٰ کمال اتاترک اور دیگر ترک قوم پرست لیڈروں نے ان شرائط کو قبول کر کے ترکی کا اقتدار سنبھالا اور ان شرائط پر عمل بھی کیا۔ آج بھی یہی صورتحال درپیش ہے اور مغربی ممالک اپنی ان شرائط پر مضبوطی سے قائم ہیں۔ ہمارے پڑوس افغانستان میں طالبان کی حکومت کا تیاپانچہ اسی جرم میں کیا گیا کہ انہوں نے اسلامی قوانین نافذ کر دیے تھے اور خلافت کے قیام کی طرف پیشرفت کر رہے تھے۔
اس لیے ہمارا سب سے بڑا محاذ یہ عالمی گٹھ جوڑ ہے جو دنیا کے کسی بھی حصے میں اسلامی نظریاتی ریاست کے قیام میں اصل رکاوٹ ہے۔ اس محاذ سے عالم اسلام کی رائے عامہ کو آگاہ کرتے ہوئے عام مسلمانوں کو بیدار کرنا اور اس گٹھ جوڑ کے خلاف منظم کرنا علماء کرام کی ذمہ داری ہے۔ یہ کام انہوں نے ہی کرنا ہے۔ اور کوئی یہ کام نہیں کرے گا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی سے کوئی توقع رکھنی چاہیے۔
(۲) ہمارا دوسرا محاذ داخلی ہے اور ہمارے حکمران طبقے اور مغرب کی تہذیب و ترقی سے مرعوب حلقے ہم سے یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ اسلام کی کوئی ایسی نئی تعبیر و تشریح کی جائے جس میں اسلام کا پرچم بھی ہاتھ میں رہے، مغرب بھی ہم سے ناراض نہ ہو، اور ہماری عیاشی، مفادات اور موجودہ زندگی کے طور طریقوں پر بھی کوئی اثر نہ پڑے۔
سود کی حرمت کی بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ اس کے بغیر ہماری تجارت نہیں چل سکتی، شراب کی بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ یہ دقیانوسی باتیں ہیں، ناچ گانے اور عریانی و فحاشی کی مخالفت کریں تو کلچر اور تہذیب کا سوال سامنے آ جاتا ہے، اور نماز روزے کی پابندی کی طرف توجہ دلائیں تو زندگی کی مصروفیات کا بہانہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ اب ایسا اسلام جس میں نماز کی پابندی ضروری نہ ہو، سود کو نہ چھیڑا جائے، شراب پر کوئی پابندی نہ ہو، اور ناچ گانے کے فروغ میں بھی کوئی رکاوٹ نہ ہو، ہماری سابق تاریخ میں تو اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ لیکن اب اسے ’’روشن خیال اسلام‘‘ کے عنوان سے پیش کیا جا رہا ہے اور مطالبہ یہ کیا جاتا ہے کہ اسلام کی سابقہ تعبیرات کو ترک کر کے اس ’’روشن خیالی اور ترقی پسندی‘‘ کو اپنا لیا جائے۔
میں اس کے جواب میں عرض کیا کرتا ہوں کہ اس قسم کے اسلام کا مطالبہ طائف والوں نے کیا تھا جس کا ذکر مولانا سید سلیمان ندویؒ نے ’’سیرت النبی‘‘ میں قبیلہ ثقیف کے قبولِ اسلام کے تذکرہ میں کیا ہے کہ بنو ثقیف کا وفد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ منورہ آیا اور گزارش کی کہ ہم طائف والے اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری چند شرائط ہیں:
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام کی گیا تھا ترکی کی جاتا ہے ہے اور اور اس

پڑھیں:

ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2025 کے ابتدائی نتائج کے مطابق کراچی کے طلبہ نے سندھ بھر میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کر لیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔

ابتدائی نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لینے والے طلبہ کی بڑی تعداد ایم ڈی کیٹ میں کامیاب نہ ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق ایم بی بی ایس کے لیے 56 فیصد امیدوار ناکام ہوئے جبکہ بی ڈی ایس کے ٹیسٹ میں 48 فیصد امیدوار مطلوبہ نمبر حاصل نہیں کر سکے۔ ایم بی بی ایس میں 14300 امیدوار 55 فیصد یعنی 99 یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب قرار پائے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد یعنی 90 یا اس سے زائد نمبر حاصل کر کے پاس ہو سکے۔

نتائج میں بتایا گیا کہ کراچی ضلع غربی کے سید محمود خان ولد عدالت خان نے 180 میں سے 175 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ کورنگی کراچی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف اور قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز اور حیدرآباد کی حرا عابد نے 173 نمبر لے کر تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔

وائس چانسلر آئی بی اے سکھر ڈاکٹر آصف شیخ کے مطابق ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں اور یکم نومبر شام 5 بجے تک امیدواران کو شکایات درج کرانے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ حتمی نتائج اتوار کی شام جاری کیے جائیں گے۔

شیخ یاسین ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • پاک افغان مذاکرات کی اگلی نشست سے قبل اسحاق ڈار کا ترکیہ دورہ متوقع
  • آئی سی سی اجلاس میں میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے، محسن نقوی
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا