Daily Ausaf:
2025-04-25@11:13:06 GMT

ہماری تہذیبی جنگ کے بڑے میدان

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

یہ محفل علماء کرام کی ہے اور موجودہ حالات میں ان کی ذمہ داریوں پر گفتگو اس کنونشن کا خصوصی موضوع ہے۔ جہاں تک علماء کرام کے حوالہ سے موجودہ صورتحال کا تعلق ہے، مجھے ’’چومکھی لڑائی‘‘ کا محاورہ یاد آرہا ہے جس میں انسان کو آگے، پیچھے، دائیں، بائیں، چاروں طرف سے دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سب سے بیک وقت لڑنا پڑتا ہے۔ لیکن اس وقت دنیا میں اہلِ دین کو اور اسلام کی نمائندگی کرنے والوں کو جن محاذوں کا سامنا ہے اور جن جن مورچوں پر لڑنا پڑ رہا ہے، اسے دیکھ کر اس محاورے کا دامن تنگ نظر آتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ شاید اسے ڈبل کر کے بھی درپیش منظر کی پوری طرح عکاسی نہ کی جا سکے۔ مگر میں ان میں سے چند اہم محاذوں اور مورچوں کا تذکرہ کرنا چاہوں گا جن پر اس وقت دنیائے اسلام کے اہل دین کو محاذ آرائی درپیش ہے۔
(۱) پہلا مورچہ تو عالمی سطح کا ہے کہ عالمی قوتوں نے یہ بات طے کر رکھی ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں اہل دین کو اقتدار اور قوت میں آنے سے ہر قیمت پر روکنا ہے، اور یہ باقاعدہ ایک طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے۔ آپ حضرات کے علم میں ہوگا کہ پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی خلافت عثمانیہ بھی جرمنی کے ساتھ تھی اور جرمنی کی شکست کی وجہ سے وہ بھی شکست سے دوچار ہو گئی تھی۔ خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے کے لیے ایک طرف ترکوں کو ’’ترک نیشنل ازم‘‘ کے نام پر عربوں کے خلاف ابھارا گیا تھا، اور دوسری طرف عربوں کو ان کی برتری کا احساس دلا کر ’’عرب قومیت‘‘ کا پرچم ان کے ہاتھ میں تھما دیا گیا تھا۔
مکہ مکرمہ میں خلافت عثمانیہ کے گورنر شریف حسین کو عرب خلافت کا لالچ دے کر ترکی کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا گیا تھا جس کی بغاوت کے بعد عرب علاقے ترکی کی دسترس سے نکل گئے تھے۔ فلسطین پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا تھا۔ عراق اور اردن پر شریف مکہ کے ایک ایک بیٹے کو بادشاہ بنا کر حجاز پر آل سعود کا قبضہ کرا دیا گیا تھا۔
اس دوران جنگ عظیم میں شکست کے بعد جب قسطنطنیہ یعنی استنبول پر برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی فوجوں نے قبضہ کر لیا تو ترکوں کو ترکی کی حکومت کے حوالے کرنے کے لیے اتحادیوں کی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ترکی کے قوم پرست لیڈروں کو اس شرط پر ترکی کا حکمران تسلیم کیا گیا کہ وہ ترکی کی حدود تک محدود رہیں گے، خلافت کو ختم کر دیں گے، ملک میں نافذ اسلامی قوانین منسوخ کر دیں گے، اور اس بات کی ضمانت دیں گے کہ آئندہ کبھی اسلامی قوانین نافذ نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی خلافت بحال کی جائے گی۔
مصطفیٰ کمال اتاترک اور دیگر ترک قوم پرست لیڈروں نے ان شرائط کو قبول کر کے ترکی کا اقتدار سنبھالا اور ان شرائط پر عمل بھی کیا۔ آج بھی یہی صورتحال درپیش ہے اور مغربی ممالک اپنی ان شرائط پر مضبوطی سے قائم ہیں۔ ہمارے پڑوس افغانستان میں طالبان کی حکومت کا تیاپانچہ اسی جرم میں کیا گیا کہ انہوں نے اسلامی قوانین نافذ کر دیے تھے اور خلافت کے قیام کی طرف پیشرفت کر رہے تھے۔
اس لیے ہمارا سب سے بڑا محاذ یہ عالمی گٹھ جوڑ ہے جو دنیا کے کسی بھی حصے میں اسلامی نظریاتی ریاست کے قیام میں اصل رکاوٹ ہے۔ اس محاذ سے عالم اسلام کی رائے عامہ کو آگاہ کرتے ہوئے عام مسلمانوں کو بیدار کرنا اور اس گٹھ جوڑ کے خلاف منظم کرنا علماء کرام کی ذمہ داری ہے۔ یہ کام انہوں نے ہی کرنا ہے۔ اور کوئی یہ کام نہیں کرے گا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی سے کوئی توقع رکھنی چاہیے۔
(۲) ہمارا دوسرا محاذ داخلی ہے اور ہمارے حکمران طبقے اور مغرب کی تہذیب و ترقی سے مرعوب حلقے ہم سے یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ اسلام کی کوئی ایسی نئی تعبیر و تشریح کی جائے جس میں اسلام کا پرچم بھی ہاتھ میں رہے، مغرب بھی ہم سے ناراض نہ ہو، اور ہماری عیاشی، مفادات اور موجودہ زندگی کے طور طریقوں پر بھی کوئی اثر نہ پڑے۔
سود کی حرمت کی بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ اس کے بغیر ہماری تجارت نہیں چل سکتی، شراب کی بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ یہ دقیانوسی باتیں ہیں، ناچ گانے اور عریانی و فحاشی کی مخالفت کریں تو کلچر اور تہذیب کا سوال سامنے آ جاتا ہے، اور نماز روزے کی پابندی کی طرف توجہ دلائیں تو زندگی کی مصروفیات کا بہانہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ اب ایسا اسلام جس میں نماز کی پابندی ضروری نہ ہو، سود کو نہ چھیڑا جائے، شراب پر کوئی پابندی نہ ہو، اور ناچ گانے کے فروغ میں بھی کوئی رکاوٹ نہ ہو، ہماری سابق تاریخ میں تو اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ لیکن اب اسے ’’روشن خیال اسلام‘‘ کے عنوان سے پیش کیا جا رہا ہے اور مطالبہ یہ کیا جاتا ہے کہ اسلام کی سابقہ تعبیرات کو ترک کر کے اس ’’روشن خیالی اور ترقی پسندی‘‘ کو اپنا لیا جائے۔
میں اس کے جواب میں عرض کیا کرتا ہوں کہ اس قسم کے اسلام کا مطالبہ طائف والوں نے کیا تھا جس کا ذکر مولانا سید سلیمان ندویؒ نے ’’سیرت النبی‘‘ میں قبیلہ ثقیف کے قبولِ اسلام کے تذکرہ میں کیا ہے کہ بنو ثقیف کا وفد جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ منورہ آیا اور گزارش کی کہ ہم طائف والے اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری چند شرائط ہیں:
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام کی گیا تھا ترکی کی جاتا ہے ہے اور اور اس

پڑھیں:

خدا نخواستہ جنگ ہوئی تو یہ پاکستان اور بھارت نہیں پورے خطے میں پھیلے گی، فیصل واوڈا

اسلام آباد: سینئر سیاستدان فیصل واوڈا نے کہا کہ ہماری افواج بہت تگڑی ہے، ہماری ایئرفورس بہترین ہے، آج کے فیصلے پر بہت زیادہ خوشی ہوئی، بھارت نے شور کیا تھا، ہم نے عمل کرکے دکھایا، پانی بھارت کا باپ بھی بند نہیں کرسکتا، یہ کوئی ٹونٹی ہے کہ کوئی بند کردے، خدا نہ خواستہ جنگ ہوئی تو یہ صرف پاکستان اور بھارت کی نہیں ہوگی، پورے خطے میں پھیلے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان دنیا بھرمیں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، ہماری افواج بہت تگڑی ہے، ہماری ایئرفورس بہترین ہے، بھارت کو یاد ہوگا کہ ہم نے ابھی نندن کو پکڑا چائے پلائی اور واپس بھیج دیا، آج کے فیصلے پر بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ بھارت نے شور کیا تھا، ہم نے عمل کرکے دکھایا ہے، پانی بھارت کا باپ بھی بند نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک بھی شامل ہے، جنگ ہوئی تویہ صرف پاکستان اوربھارت کی نہیں ہوگی، جنگ پورے خطے میں پھیلے گی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پڑوسی بہت زیادہ مضبوط ہے، سپرپاور کے مقابلے کے ملک ہمارے ساتھ ہیں، ہم دہشت گردی والے نہیں، دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے ہیں، پاکستان دنیا کی مجبوری ہے، دنیا کومداخلت کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے لیے ہماری قوم متحد ہے، ہماری پوری قوم پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے، ملک دشمنی کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی میں سب ایک دوسروں کو گالیاں دے رہے ہیں، ایم کیو ایم کی طرح پی ٹی آئی پاکستان بن چکی ہے، بانی سے ہدایت پرپی ٹی آئی والےعمل نہیں کرتے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • عالمی تہذیبی جنگ اور ہمارے محاذ
  • میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
  • خدا نخواستہ جنگ ہوئی تو یہ پاکستان اور بھارت نہیں پورے خطے میں پھیلے گی، فیصل واوڈا
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • سابق آسٹریلوی کرکٹر انتقال کر گئے
  • ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا
  • چینی صدر کا فوجی-سول اتحاد پر زور