گورنر سندھ نے ایم کیو ایم قیادت میں اختلافات ختم کرا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار سمیت تمام رہنما مل کر ایم کیو ایم کو مضبوط کریں گے، پارٹی میں معمولی باتوں پر اختلافات جمہوریت کاحُسن ہیں مگر کراچی، سندھ اور ملک کے لیے تمام پارٹی رہنما ایک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا بہادر آباد کا دورہ، ایم کیو ایم کی قیادت کے اہم رہنماؤں کو ایک ساتھ بٹھا کر اختلافات دور کرا دیئے۔ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار سمیت تمام رہنما مل کر ایم کیو ایم کو مضبوط کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں معمولی باتوں پر اختلافات جمہوریت کاحُسن ہیں مگر کراچی، سندھ اور ملک کے لیے تمام پارٹی رہنما ایک ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ صوبہ ہو یا وفاقی حکومت، کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ بھر میں ترقیاتی کاموں کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی، نوجوانوں کو روزگار دلوائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
جن پر دہشت گردی کے مقدمات ہوں، وہ کیا اے پی سی بلائیں گے ؟ گورنر خیبرپی کے
پشاور(نوائے وقت رپورٹ) گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جن پر خود دہشت گردی کے مقدمات ہوں، وہ کیا آل پارٹیز کانفرنس طلب کریں گے ؟ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں کیوں شرکت کریں، عوامی نیشنل پارٹی نے پہلے اے پی سی طلب کی ہے ، حکومت کو چاہئے تھا اس میں شرکت کرتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں جانے کی بجائے خود ایک اور اے پی سی بلائی، مگر غیر سنجیدہ حکومت کی اے پی سی کو اپوزیشن نے سنجیدہ نہیں لیا، بیشتر اپوزیشن جماعتوں نے آج حکومت کے اے پی سی سے بائیکاٹ کیا ہے ۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ جس دن نمبرز پورے ہو گئے ، تحریک عدم اعتماد لائیں گے ، صوبے میں کرپشن ہو رہی ہے ، جلد امن و امان پر اسمبلی اجلاس کے لیے ریکوزیشن جمع کروا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے ، حقیقی مسائل کا حل نمائشی اجلاسوں میں نہیں بلکہ پارلیمانی فلور پر ممکن ہے ۔