امریکی خاتون نے خلا میں سب سے زیادہ چہل قدمی کا ریکارڈ بنا ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ناسا کی خلاباز خاتون سنیتا ویلیمز نے خلا میں کُل 62 گھنٹے کی مجموعی چہل قدمی کرکے نیا عالمی اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
سنیتا نے سابق خلا باز پیگی وٹسن کے 60 گھنٹے 21 منٹ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ خبر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) نے ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے شیئر کی۔
تفصیلات کے مطابق سنیتا خلائی اسٹیشن کے باہر تھیں اور ریڈیو کمیونیکیشن ہارڈویئر کو نکالنے کے لیے اپنا اسپیس واک جاری رکھی ہوئی تھیں۔
اسپیس واک کے دوران سنیتا کو آئی ایس ایس کے ہارڈویئر کو برقرار رکھنے اور مزید تجزیہ کے لیے ڈیسٹینی لیبارٹری اور کویسٹ ایئر لاک سے سطحی مواد کے نمونے جمع کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
یہ اسپیس واک تقریباً صبح 8 بجے شروع ہوئی۔ ناسا نے یوٹیوب اور اس کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اس ایونٹ کو دکھایا جو تاریخ میں 92 ویں امریکی خلائی چہل قدمی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔