اسلام آباد: پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو پارلیمان سے عجلت میں پاس کروانے اور صدر مملکت کا بھی بل پر عجلت میں دستخط کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس میں پی آر اے پاکستان باڈی نے ہر سال 29 جنوری کو کالے قانون پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف یوم سیاہ بنانے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کی باڈی کا اہم اجلاس صدر عثمان خان کی صدارت ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری پی آر اے پاکستان نوید اکبر نے ایجنڈا پیش کیا جس میں پیکا ترامیم، منظوری اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔فیصلہ کیا گیا کہ متنازعہ قانون کے خلاف ہر قومی اور بین الاقوامی صحافتی اور پارلیمانی فورمز پر آواز بلند کی جائے گی اور پارلیمان کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں سے کالے قانون کو ختم کرنے اور پارلیمانی صحافیوں سمیت تمام صحافتی اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ترامیم شامل کی جائیں تب تک پی آر اے پاکستان کا پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رہے گا اور پارلیمان کے دونوں ہاوسز سے واک آؤٹ کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔اجلاس میں صدر اور سیکرٹری سمیت سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری فنانس اصغر چوہدری، سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین، ممبران گورننگ باڈی عائشہ ناز اور جاوید نور نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ا ر اے پاکستان اور پارلیمان

پڑھیں:

اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی

اپنے بیان میں ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالمی یوم جمہوریت منایا جارہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالم انسانیت کے سامنے مشرق وسطیٰ میں غزہ کو روند دیا گیا، مغربی کنارے پر مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جنوبی ایشیا میں انڈیا نے جو رویہ اپنا رکھا ہے بنیادی انسانی حقوق پر جیسے ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، افسوس اس کو صرف نظر کیا جارہا ہے، دنیا میں رائج جمہوریت دراصل سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی سسٹم ہے جس میں بہت سے ایسے عوامل ضرور ہیں جن میں ترامیم کیساتھ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر مفادات کا تحفظ تو ہوا مگر بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے سمیت کئی مسائل آج بھی حل طلب ہیں، عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں جس کی ابتداء 2008ء میں ہوئی دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سلسلہ میں عملی اقدامات ہوئے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
  • ریکوڈک منصوبے سے طویل المدتی سماجی و اقتصادی خوشحالی آئے گی، وفاقی وزیرخزانہ
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے اسلام آباد کے لیے کون کون سے منصوبوں کی منظوری دی؟
  • سی ڈی اے بورڈ کا 16واں اجلاس،قبر کھدائی اور میت بس کے چارجز معاف کرنے کے فیصلہ کی منظوری
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو خراجِ تحسین، علما کونسل کا یوم تشکر منانے کا اعلان
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان