متنازع پیکاایکٹ منظوری: پی آراے کا ہر سال 29 جنوری کویوم سیاہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد: پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو پارلیمان سے عجلت میں پاس کروانے اور صدر مملکت کا بھی بل پر عجلت میں دستخط کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس میں پی آر اے پاکستان باڈی نے ہر سال 29 جنوری کو کالے قانون پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف یوم سیاہ بنانے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ پی آر اے پاکستان کی باڈی کا اہم اجلاس صدر عثمان خان کی صدارت ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری پی آر اے پاکستان نوید اکبر نے ایجنڈا پیش کیا جس میں پیکا ترامیم، منظوری اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔فیصلہ کیا گیا کہ متنازعہ قانون کے خلاف ہر قومی اور بین الاقوامی صحافتی اور پارلیمانی فورمز پر آواز بلند کی جائے گی اور پارلیمان کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں سے کالے قانون کو ختم کرنے اور پارلیمانی صحافیوں سمیت تمام صحافتی اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ترامیم شامل کی جائیں تب تک پی آر اے پاکستان کا پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رہے گا اور پارلیمان کے دونوں ہاوسز سے واک آؤٹ کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔اجلاس میں صدر اور سیکرٹری سمیت سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری فنانس اصغر چوہدری، سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین، ممبران گورننگ باڈی عائشہ ناز اور جاوید نور نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ا ر اے پاکستان اور پارلیمان
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔