سندھ ہائیکورٹ :سابق شوہر سے تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی 14 سالہ بچی کے قتل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں 14 سال کی بچی کی سابق شوہر سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کے دوران وکیل نے انکشاف کیا کہ تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی لڑکی قتل ہوچکی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت میں انکشاف کیا کہ تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی لڑکی قتل ہوچکی ہے، لڑکی کو اس کے ماموں نے قتل کر دیا ہے، وکیل نے لڑکی کے قتل کی ایف آئی آر عدالت میں پیش کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے آبزرویشن دی کہ خواتین کو پسند کی شادی پر تشدد اور جبر کا سامنا رہتا ہے، ایسے واقعات پدر شاہی معاشرے کی تلخ حقیقت ہیں، پدر شاہی معاشرے میں خواتین کی زندگی کا فیصلہ کرنے کا اختیار مرد رکھتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے قتل کے بعد عدالت کے پاس کارروائی روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مسمات شہزادی کے قتل کا مقدمہ عوامی کالونی تھانے میں درج ہے، درخواست گزار کو 28 جولائی 2024 کو قتل کر دیا گیا تھا۔
شہزادی نے 9 مئی 2024 کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست دائر کی تھی، لڑکی کی درخواست پر عدالت نے اسے تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، قتل کی ایف آئی آر لڑکی کے ماموں کےخلاف درج ہے، لڑکی کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم گرفتار ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی درخواست دائر سندھ ہائیکورٹ درخواست گزار کے قتل
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔