رمضان میں غریب خاندانوں کوکتنےکتنے ہزار روپے دیے جائیں گے؟اہم اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبائی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ مارچ میں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھی جائے گی لہٰذا کابینہ ارکان کارکردگی عوام کے سامنے رکھنے کی تیاری مکمل کریں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 90 فیصد کارکردگی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، کابینہ ارکان باقی اقدامات پر توجہ دیں تاکہ کارکردگی 100 فیصد رہے، منصوبے تجویز کرتے وقت صوبے کی مجموعی ترقی اور مفاد کا خیال رکھا جائے۔
کابینہ اجلاس میں ماہ رمضان کیلیے اقدامات پر غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو رمضان میں عوامی ریلیف کیلیے تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہر حلقے میں 5 ہزار غریب خاندانوں کو 10 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے، سی ایم ہاؤس میں سیل قائم ہوگا جہاں سے رمضان ریلیف اقدامات کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔
اجلاس میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے اسپیشل انویسٹی گیشن ونگ کیلیے پولیس اسٹیشن کے قیام، ڈی ٹاک اور انسولین فار لائف منصوبے کیلیے 5 ملین امریکی ڈالر گرانٹ کی منظوری دی گئی، منصوبہ ذیابیطس کے مریضوں کو مفت انسولین اور ادویات فراہم کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں، پشاور میں ارنم اسپتال میں سہولیات بہتر بنانے کیلیے منصوبے کی لاگت میں اضافے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو خیبر پختونخوا انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے مستثنیٰ کرنے اور کابینہ خیبر پختونخوا پروموشن پالیسی 2009 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔