بنگلا دیشی عوام بھی پاکستان سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، ہائی کمشنر ایم ڈی اقبال حسین
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
بنگلا دیشی ہائی کمشنر ایم ڈی اقبال حسین ۔ فوٹو فائل
پاکستان میں متعین بنگلا دیشی ہائی کمشنر ایم ڈی اقبال حسین نے فیصل آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلا دیشی گارمنٹ بڑا برآمدی سیکٹر ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان باہمی تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔
بنگلا دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیشی سفیر نے پاکستانی تاجروں اور صنعتکاروں کو ڈھاکا میں بین الاقوامی نمائش میں شرکت کی دعوت دیدی۔
بنگلا دیشی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی عوام بھی پاکستان سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، امید ہے جلد پاک بنگلا دیش براہ راست پروازیں شروع ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان زراعت کے میدان میں مضبوط مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹرز، انجینئرز، ماہرین تعلیم اور دیگر افراد مشترکہ پلیٹ فارم بنائیں۔
بنگلا دیشی ہائی کمشنر نے کہاکہ پاکستانی صنعتکار بنگلا دیش میں سرمایہ کاری کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بنگلا دیشی ہائی کمشنر بنگلا دیش
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔