لاہور ہائیکورٹ: پیکا پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد،فریقین کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پیکا ترمیمی قانون2025ء کی مختلف شقوں پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔ نئی دفعات میں جعلی خبروں کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی ریاستی نگرانی میں توسیع کی گئی ہے اور سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے نئے ریگولیٹری اداروں کی تشکیل کی جائے گی۔ اس بل کے خلاف ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں صحافی جعفر بن یار نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آرا پر غور کیے بغیر جلد بازی میں بل منظور کیا گیا۔ جمعے کو درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس فاروق حیدر نے درخواست گزار کی پیکا ترمیم کی مختلف شقوں پر عمل درآمد فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے فریقین کا موقف آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔جسٹس فاروق حیدر نے تمام فریقین سے3 ہفتے میں جواب طلب کرتے ہوئے انہیں نوٹس بھی جاری کر دیے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے شہری کی سعودی عرب جاکربھیک مانگنے کے الزام پر درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے صادق حسین سمیت دیگر کی درخواستوں پر15صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، ملزمان پر20 جولائی2024ء کو ایف آئی اے ملتان نے انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کے مطابق ملزمان ملتان ائر پورٹ سے براستہ مسقط سعودی عرب سفر کر رہے تھے، مقدمے کے مطابق امیگریشن کے دوران شک گزرنے پر ملزمان سے تفتیش کی گئی، تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزمان صادق حسین و دیگر8 افراد سعودی عرب بھیک مانگنے کے لیے لے جا رہے ہیں، ایف آئی اے نے ملزمان پر انسانی سمگلنگ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ کی کہ سعودی عرب، عراق، ملائیشیا سمیت متعدد ممالک سے شکایات آئی ہیں کہ پاکستانی یہاں آکر بھیک مانگتے ہیں،2023ء میں وزارت اوورسیز اور ہیومن ریسورس نے سینیٹ میں رپورٹ دی کہ 90 فیصد پاکستانیوں کے ڈی پورٹ کی وجہ بھیک مانگنا ہے۔ عدالت مقدمہ خارج کرنے کی ملزمان کی درخواست مسترد کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔