حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری نے حیسکو کے ساتھ مل کر اہم مسائل کو حل کیا۔چیئرمین عبدالرحمن راجپوت، سینئر وائس چیئرمین جھنگیر برکت اور وائس چیئرمین احسن معید شیخ کی ہدایت پر تحریک لبیک پاکستان کے دو بار نیشنل اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈر، چیمبر آف کامرس رجسٹرڈ 19 کے مجلس عاملہ کے رکن، صدر انجمن تاجران سندھ ڈویژن کے صدر، ممبر ایگزیگٹو کمیٹی سائٹ ایسوسی ایشن سندھ صلاح الدین خان غوری کی قیادت میں وفد جس میں ایگزیکٹو ممبران اختیار آرائیں، حسن ضیا جعفری اور محمد علی راجپوت شامل تھے، نے اے سی سہیل احمد شیخ، ایکس ای این اسد پیزادہ اور ایس ڈی او ایم ایم شاہ۔ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ملاقاتوں میں حیسکو کے حالیہ آپریشن کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا جس کے نتیجے میں لنکس اور ٹرانسفارمرز کو ہٹا دیا گیا تھا جس سے سائٹ کی مختلف فیکٹریاں متاثر ہوئیں جن میں معروف تاجر شکیل احمد کی فیکٹری بھی شامل تھی۔اے سی سہیل احمد سے بات چیت کے بعد ٹرانسفارمرز اور لنکس کو فوری طور پر بحال کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ وفد نے فوری ایکشن لینے پر اے سی سہیل احمد کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔مزید برآں، بقایاجات بلوں کا مسئلہ بھی حل کیا گیا، فیکٹریاں بقایاجات قسط اور موجودہ بلوں کو ادا کرنے پر راضی ہو گئیں۔ ایک دیرینہ 20 سال پرانے 153,974 روپے بلنگ معاملہ بھی پیش کیا گیا اور اسے حل کیا گیا، سائٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے ماہانہ 50,000 کی قسط کروا کر دی۔فیکٹری مالکان نے تحریک لبیک پاکستان کے دو بار نیشنل اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈر، صدر حیدرآباد ڈو یژن انجمن تاجران سندھ صلاح الدین خان غوری، اختیار آرائیں، حسن ضیا جعفری، محمد علی راجپوت، اور چیئرمین عبدالرحمان راجپوت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے سائٹ ایریا میں صنعتوں کو سپورٹ کرنے میں سائٹ ایسوسی ایشن کی انتھک محنت کو سراہا۔تحریک لبیک پاکستان نیشنل اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈر، ممبر ایگزیگٹیوو کمیٹی ساٹ ایسوسی ایشن صلاح الدین خان غوری نے ایس ڈی او، چیف انجینئر حیسکو اور اعلی قیادت کو سائٹ ایسوسی اسیشن کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور اس بات پر زور دیا کہ سائٹ ایریا میں فیکٹریوں کو متاثر کرنے والے حیسکو سے متعلق کوئی بھی جاری معاملات ہوں تو بل کی کاپی کے ساتھ سائٹ ایسوسی ایشن کے رجسٹرڈ آفس پر تشریف لے کر آئے، جہاں سیکرٹری جنرل رافع قریشی آپکو مدد فراہم کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سائٹ ایسوسی ایشن کیا گیا

پڑھیں:

بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹم جاری کر دیا

بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانہ فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹم جاری کر دیا جس کے مطابق بھارت کی رجسٹر ڈ ائیر لائینز پاکستان کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکے گی۔

رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ابتدائی طور پر بھارتی ایئر لائنز کیلئے ایک ماہ کی فضائی پابندی عائد کی گئی۔

جاری کردہ نوٹم میں کہا گیا کہ پاکستانی فضائی حدود بھارتی رجسٹرڈ سول اور ملٹری طیاروں کے لیے دستیاب نہیں، بھارتی ایئر لائنز و آپریٹرز کی ملکیت  یا لیز پر زیر استعمال طیاروں کےلیے بھی پابندی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کو مختلف ممالک کی پروازوں کے لئے یومیہ کروڑوں کے اضافی اخراجات کرنا ہوں گے۔

بھارت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی دو طرفہ پروازوں کی یومیہ تعداد 70 سے 80  جبکہ بعض اوقات 100 سے تجاوز کرتی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود کو استعمال کرنے والی بھارتی ایئرلائنز میں ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، اسپائس جیٹ، انڈیگو ایئر اور آکاسا ایئر شامل ہیں۔

بھارتی ایئر لائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہو گا، پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی پروازیں ممبئی، آحمد آباد، لکھنو، دہلی، گوا اور دیگر شہروں  سے آپریٹ کی جاتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی طیاروں کیلئے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا نوٹم جاری
  • بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹم جاری کر دیا
  • نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
  • تمام بھارتی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • کراچی: منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ لمیٹڈ کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل
  • علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش
  • عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر وزیر خزانہ کا اظہار تشکر
  • کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
  • بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 3 ہفتوں کے لیے کیوں ملتوی ہوئے؟
  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری