Nai Baat:
2025-09-17@23:32:23 GMT

چینی ’’ڈیپ سیک‘‘ امریکی غلبے کے لئے خطرے کی گھنٹی

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

چینی ’’ڈیپ سیک‘‘ امریکی غلبے کے لئے خطرے کی گھنٹی

عالمی منظرنامہ بدل رہا ہے، پہلی جنگ عظیم نے نو آبادیاتی نظام کو کمزور کیا۔ عالمی برطانوی استعمار کمزور ہوا۔ دوسری جنگ عظیم نے برطانیہ کو عالمی طاقت کے منصب جلیلہ سے فارغ کیا اور امریکہ عالمی منظر پر ابھرا۔ امریکہ نے اپنی فنی، تکنیکی اور تنظیمی برتری ثابت کی۔ ایٹم بم کی ہلاکت خیزی سامنے آئی۔ امریکہ نے اپنی جنگی ہلاکت خیزی ثابت کر دکھائی تھی پھر عالمی منظر پر چھاتا ہی گیا سوویت یونین کے خاتمے کے بعد خلیجی جنگ میں امریکہ نے اپنی فنی، تکنیکی اور حربی مہارت کا ہوشربا مظاہرہ کیا اور یونی پولر ورلڈ کا چودھری بننے کی کوشش کی لیکن 9/11نے امریکی ہیبت اور چودھراہٹ کا پول کھول دیا۔ دوسری جنگ عظیم میں جاپان نے پرل ہابر پر حملہ کرکے امریکی ہیبت کا پردہ فاش کیا تھا لیکن امریکہ نے ہیروشیما و ناگا ساکی پر ایٹم بم برسا کر اپنی ہیبت کو گہرا کیا۔ 9/11بھی امریکی برتری کیلئے سنجیدہ چیلنج تھا۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف اعلان جنگ کیا اور پھر افغانستان پر چڑھ دوڑا لیکن 20سال تک یہاں مصروف جنگ رہنے کے باوجود وہ طالبان کو شکست نہیں دے سکے۔ بالآخر 2021ء میں امریکی فوجی نکل بھاگے۔ ایسا لگتا ہے جس طرح دوسری جنگ عظیم برطانوی عظمت کے خاتمے کا باعث بنی تھی بالکل اسی طرح افغان جنگ میں شکست، امریکی عالمی چودھراہٹ کے خاتمے کی نوید ہے یہ کوئی تجزیہ یا پیش گوئی نہیں ہے۔
چین نے اپنی مصنوعی ذہانت پر مبنی اپنا چیٹ بوٹ ’’ڈیپ سیک‘‘ لانچ کیا ہے جس نے عالمی مارکیٹ میں زلزلے کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ پہلے دن امریکی کمپنیوں کے سرمائے میں 600ارب ڈالر کا گھاٹا ہو گیا۔ امریکی صدر نے اسے امریکی قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دے دیا ہے۔ چین بڑی وسعت اور تدریج کے ساتھ ہر شعبہ ہائے زندگی میں آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ امریکہ اپنی چودھراہٹ قائم رکھنے کی کاوشیں کر رہا ہے۔ اپنی دھاک بٹھانے اور چودھراہٹ جتانے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے جبکہ چین سبک رفتاری سے آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے چین عالمی تجارت میں اپنا غلبہ ثابت کر چکا ہے۔ ہمارا سی پیک اسی عالمی منصوبے کا حصہ ہے اور ہماری تعمیر و ترقی کا مرکزی کردار بن گیا ہے۔ چین 2019ء میں 5۔جی لانچ کرکے انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی برتری پہلے ہی ثابت کر چکا ہے۔

امریکہ، سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جس وقت دنیا پر یونی پولر نظام قائم کرنے اور خود اس کا سربراہ بننے کی کاوشیں کر رہا تھا۔ چین اس وقت قدیم شاہراہ ریشم پر تحقیق کر رہا تھا۔ اس نے صدیوں پرانی اس عظیم شاہراہ سے متعلق تحقیق شروع کر رکھی تھی۔ گہری تحقیق و تفتیش کا نتیجہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی شکل میں سامنے آیا اور چین نے اربوں نہیں کھربوں ڈالر اس منصوبے کی تکمیل کے لئے خرچ کئے۔ اس وقت تین براعظموں کے درجنوں ممالک اس منصوبے کا نہ صرف حصہ ہیں بلکہ اس سے مستفید بھی ہو رہے ہیں۔ اربوں نہیں کھربوں ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے، لاکھوں روزگار کے مواقع پیدا ہو گئے ہیں۔ پیدائش دولت کے ساتھ ساتھ گردش زر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اشیاء ضروریہ اور اشیائے صرف کی وسیع اقسام عام انسانوں کی پہنچ میں ہیں۔ چین نے کروڑوں انسانوں کو غربت سے نکال کر اپنے نظام کی حقانیت ثابت کر دی ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری پر چینی مصنوعات کا راج ہے۔ ہر چھوٹی بڑی پراڈکٹ چین سے آتی ہے۔ بڑی بڑی امریکی ٹیلی کام کمپنیاں بھی اپنی حتمی پراڈکٹس کی تیاری کے لئے چینی مصنوعات پر انحصار کرتی ہیں۔ ہر بڑی چھوٹی پراڈکٹ پر میڈ ان چائنہ لکھا ہوتا ہے۔ چار پہیوں والی گاڑیوں اور ٹرکوں، بسوں کی عالمی منڈی پر بھی چینی چھائے ہوئے ہیں۔ الیکٹرک وہیکلز کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ پر بھی چینی چھا رہے ہیں۔ لیتھیم بیٹریوں کی پیداوار کے حوالے سے بھی چین امریکیوں سے آگے نظر آ رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت دور حاضر کی اختراع ہے اور اب ایک بات طے شدہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جو ملک اپنی برتری ثابت کرے گا وہی عالمی لیڈر ہوگا۔ چین اس شعبے میں پہلے بھی اپنی برتری ظاہر کر چکا ہے۔ اب ڈیپ سیک کی لانچ کے ذریعے چین نے اپنی برتری پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ آنے والا وقت مستقبل قریب، چین کا ہے۔ چینی عظمت کا ہے، چین کسی قسم کا شو آف کئے بغیر، کسی کو انگیخت کئے بغیر اپنے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔ برطانوی و امریکی و یورپی طرز فکر و عمل کے برعکس قوموں کو غلام بنانے اور قومی کے وسائل چوری کرنے یا ان پر قبضہ کرنے کی بجائے، چین اشتراک عمل پر ہی یقین نہیں رکھتا ہے بلکہ حاصل کردہ فلاح و بہبود میں بھی شراکت کے ماڈل پر عمل پیرا ہے۔ چین پیدائش دولت کے جدید ترین ذرائع کو بروئے کار لاکر مواقع پیدا کرتا ہے۔ ان مواقع سے نہ صرف خود فائدہ اٹھانے کی کاوشیں کرتا ہے بلکہ دوست اقوام کو بھی اس عمل میں شریک کرتا ہے۔ اس طرح چین بڑی تیزی سے اپنا حلقہ اثر پھیلا رہا ہے اس کے ساتھ جو بھی ملک جڑتا ہے۔ اس کی معاشی تعمیر و ترقی کا عمل وسعت پذیر ہو جاتا ہے۔ باہم شراکت کے اس ماڈل نے چینی معاشی فلسفے کو فروغ دیا ہے۔ چین اپنی کرنسی کے استعمال کو بھی بڑے محتاط انداز میں فروغ دے رہا ہے۔ ڈالر کی بجائے یوآن میں لین دین کی منصوبہ سازی بھی کی جا رہی ہے اور اس رجحان کی حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی ہے۔ جس طرح عالمی تجارت، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین اپنی برتری ثابت کر چکا ہے بالکل اسی طرح وہ وقت دور نہیں ہے جب چین عالمی زر کی مارکیٹ میں بھی اپنا سکہ جماتا ہوا نظر آئے گا۔

چین کی خارجہ پالیسی، دھونس، دھاندلی اور استعماری ہتھکنڈوں پر قائم نہیں ہے۔ اپنا کلچر ایکسپورٹ کرنے میں بھی دلچسپی نہیں رکھتا ہے بلکہ بقائے باہمی کے اصولوں پر تجارت کے ذریعے چین اپنا اثر و رسوخ پھیلانے کی پالیسی پر گامزن ہے، اسے عالمی سطح پر پذیرائی بھی مل رہی ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ، سی پیک کی صورت میں بندھ چکا ہے، دونوں ممالک کے مفادات مشترک ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت اپنی برتری امریکہ نے کر چکا ہے کے خاتمے میں بھی کے ساتھ نے اپنی رہی ہے کے لئے رہا ہے کر رہا چین نے

پڑھیں:

اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر

اسلام آباد:

چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر کر دی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ریفائنڈ چینی کا ایکس مل ریٹ 169 روپے فی کلو اور ریٹیل پرائس 177 روپے فی کلو مقرر کیا گیا۔

قیمتوں کا اطلاق 15 ستمبر 2025 سے ہوگا، زائد قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق حکم کی خلاف ورزی پر ایکٹ 1977 اور ایکٹ 1958 کے تحت سزا دی جائے گی۔

فیصلہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے مشترکہ اجلاس کے بعد کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پہلی بار ایک پاکستانی نژاد ساؤنڈ انجینیئر نے گریمی ایوارڈ جیت لیا
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • امریکی ٹینس اسٹار کو چینی پکوانوں پر تبصرہ مہنگا پڑ گیا
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • صدر زرداری کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری سے ملاقات
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
  • اسپین میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کا آغاز