کانگو: انسانی بحران میں شدت سے نقل مکانی میں اضافہ کا خدشہ، یو این ادارے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور کشیدگی جاری رہنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما میں خوراک، صاف پانی اور طبی سازوسامان کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
یہ علاقہ کئی روز سے لڑائی کا مرکز رہا ہے جہاں اب ہمسایہ ملک روانڈا کے حمایت یافتہ ایم 23 باغیوں کا قبضہ ہے۔اطلاعات کے مطابق، باغی اب صوبہ جنوبی کیوو کے دارالحکومت بوکاوو کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ کئی مسلح گروہ معدنیات سے مالا مال اس خطے پر قبضے کے لیے کئی دہائیوں سے برسرپیکار ہیں جن میں حالیہ عرصہ کے دوران شدت آ گئی ہے اور عدم تحفظ کے باعث بڑی تعداد میں لوگ دونوں صوبوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
(جاری ہے)
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ جمہوریہ کانگو میں انسانی بحران پر توجہ دیتے ہوئے امداد کی فراہمی کے لیے وسائل مہیا کرے۔ ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے متحارب فریقین سے کہا ہے کہ وہ لڑائی بند کر دیں تاکہ لوگوں کو مدد پہنچائی جا سکے۔
امدادی سامان کی قلتامدادی اداروں نے بتایا ہے کہ گوما کے گردونواح میں قائم بے گھر لوگوں کے کیمپ خالی ہونے لگے ہیں جہاں اب تک مقیم لوگ عدم تحفظ کے پیش نظر علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
متعدد مقامات پر 'ڈبلیو ایف پی' کے گوداموں کو لوٹ لیا گیا ہے جہاں باقی ماندہ سامان کو دوسرے علاقوں میں بھجوایا جا رہا ہے۔ ان حالات میں مقامی آبادی کے لیے امدادی اشیا کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'ڈبلیو ایف پی' نے اپنے بیشتر عملے کو علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا ہے تاہم محدود تعداد میں اہلکار اپنی جگہ پر موجود رہیں گے تاکہ حالات میں بہتری آنے کے بعد امدای سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جا سکیں۔
جنگ زدہ مشرقی کانگو میں انسانی حقوق کا بحران بھی جنم لے رہا ہے۔ اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی کم از کم دو پناہ گاہوں میں بم دھماکوں کی اطلاعات ہیں جن میں متعدد لوگ ہلاک و زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے ترجمان جیریمی لارنس نے بتایا ہے کہ ادارے کو 26 اور 28 جنوری کے درمیان ایم 23 باغیوں کی جانب سے کم از کم 12 افراد کو ماورائے عدالت ہلاک کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
جنوبی کیوو میں سرکاری فوج اور وازالینڈو جنگجوؤں کی جانب سے جنسی تشدد کا ارتکاب بھی کیا جا رہا ہے جہاں کم از کم 52 خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سکولوں اور ہسپتالوں پر قبضہاس علاقے میں ایم 23 باغیوں نے سکولوں اور ہسپتالوں کو قبضے میں لے کر وہاں اپنے کیمپ قائم کر لیے ہیں۔ 27 جنوری کو گوما پر حملوں کے دوران شہر کی سب سے بڑی جیل توڑ دی گئی تھی جہاں مرد قیدیوں کی جانب سے کم از کم 165 خواتین قیدیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑائی میں حالیہ اضافے سے جنسی تشدد کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔
رواں سال امدادی اداروں نے جمہوریہ کانگو کے لیے 2.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقل مکانی کی جانب کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
ملک بھرمیں انڈسٹریل خام مال کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا،عاطف اکرام شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) فیڈریشن اف پاکستان چیمبر آف کامرس(ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ملک بھرمیں انڈسٹریل خام مال کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ،جس کی وجہ سے ایکسپورٹ متاثر ہونے کے ساتھ پیداوری لاگت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔گزشتہ روزفیڈریشن ہا?س کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایف پی سی سی ائی کے صدر نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں اندسٹریل خام کیمیکل کی قلت کا سامنا ہے اور اس کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈینجرس پیٹرولیم ایکٹ 1937 میں صرف وہ ہی کیمیکل جس میں ہائیڈرو کاربن شامل ہے وہ اس فہرست میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس مسئلے کو فوری حل کرے تاکہ انڈسٹری انڈسٹریل کیمیکل کو امپورٹ کرسکے۔اس موقع پرسینئرنائب صدر ایف پی سی سی ائی ثاقب فیاض مگوں نے کہا ہے کہ وہ کیمیکل جس میں ہائیڈرو کاربن شامل نہیں ہے اس کو فوری طور پر امپورٹ فہرست سے باہر کیا جائے۔حکومت جس لیبارٹری سے چاہیے ٹیسٹ کروالے ،لیکن جس میں ہائیڈرو کاربن نہ ہو اس کو فہرست سے نکال جائے۔ ثاقب فیاض نے کہا کہ وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کی ہدایت پر ڈی جی ایکسپولیزو عبد العلی خان سے ملاقات ہوئی ہے۔جس میں یہ انڈسٹری ان کو ن تمام انڈسٹریل خام مال کی لسٹ دی جائے گی جس میں ہائیڈرو کاربن شامل نہیں ہے اور ساتھ ہی ان کی رپورٹس کی دی جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ڈی پی ایل ایکٹ 1937 کے تحت جس اندسٹریل خام مال میں ہائیڈرو کاربن نہیں ہے اس کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین ٹینرز ایسوی ایشن حامد ارشد نے کہا کہ انڈسٹیل خام مال کی قلت سے لیدر گارمنٹس ،فٹ وئیر ،ہینڈ گلوز ،پینٹ انڈسٹری ،ٹیکسٹائل سمیت مختلف انڈسٹری میں انے والے دنوں قلت کے باعث کام رکنے کا بھی اندیشہ ہے۔ کیمیکل اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے بھی انڈسٹریل خام مال کی قلت کی وجہ سے انڈسٹریوں میں کام متاثر ہورہا ہے، ہم نے اپنے ممبران کو ہدایت کردی ہے کہ جب تک انڈسٹریل کیمیکل کو امپورٹ کی سہولت نہ دی جائے اس وقت تک کیمیکل کی امپورٹ نہ کی جائے تاکہ انہیں بھاری ڈیمرج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔