بچپن کے کلب میں واپسی؛ اسٹار فٹبالر نیمار رو پڑے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
برازیل کے کپتان اور اسٹار فٹبالر نیمار جونئیر اپنے بچپن کے کلب کو دوبارہ جوائن کرکے رو پڑے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی فٹبال کلب الہلال اور پیرس سینٹ جرمن کے فارورڈ پلئیر نیمار جونئیر نے مقامی کلب سانتوس سے 6 ماہ کا معاہدہ کیا ہے۔
برازیل کا مقامی کلب سانتوس وہی ہے جہاں سے اسٹار فٹبالر نیمار جونئیر نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔
مزید پڑھیں: برازیل کے اسٹار فٹبالر نیمار نے سعودی کلب "الہلال" سے راہیں جدا کرلیں
کلب کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر نیمار سے 6 ماہ کا معاہدہ کیا ہے تاہم کوشش ہوگی انہیں کلب کیساتھ جوڑ کر رکھا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ اگلے ورلڈکپ تک ہمارے ساتھ ہی رہے۔
نیمار کی اپنے بچپن کے کلب میں واپسی پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، اسٹار فٹبالر اپنے مداحوں کے سامنے زبردست پذیرائی ملنے پر رو پڑے، جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
مزید پڑھیں: نیمار نے سعودی کلب الہلال کو جوائن کرلیا
انہوں نے کہا کہ ہر فٹبالر کو ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنے بچپن کے کلبوں میں واپس آنا چاہیے، یہ لمحہ بہت یادگار ہے۔
نیمار نے 2023 میں فرانسیسی فٹبال کلب پی ایس جی کو چھوڑ کر الہلال میں شمولیت اختیار کی تھی، جہاں انہوں نے انجری کے باعث صرف 7 میچز کھیلے، الہلال میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے نومبر 2023 میں برازیل سے سرجری بھی کروائی تھی۔
مزید پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو جلد ایک منٹ کے 300 پاؤنڈ کمائیں گے
واضح رہے کہ نیمار جونیئر نے فرانسیسی کلب کو چھوڑ کر الہلال سے دو سالہ معاہدہ کیا تھا تاہم وہ ایک سال بعد ہی کلب سے علیحدہ ہوگئے، سعودی کلب پی ایس جی کے مقابلے 6 گُنا زیادہ رقم ادا کررہا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کی بنگلہ دیشی سیاست میں واپسی، انتخابی رجسٹریشن بحال کردی گئی
ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ملک کی مذہبی سیاسی جماعت جماعتِ اسلامی کی انتخابی رجسٹریشن بحال کر دی ہے۔
اس فیصلے کے بعد جماعت اب دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے کی اہل ہو گئی ہے، جبکہ 2013 میں اسے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل شیشیر منیر نے کہا کہ یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں جمہوری، جامع اور کثیر الجماعتی نظام کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "ہم امید کرتے ہیں کہ تمام بنگلہ دیشی، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، جماعت کو ووٹ دیں گے، اور پارلیمنٹ تعمیری بحث کا مرکز بنے گی۔"
یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب 27 مئی کو سپریم کورٹ نے جماعت کے رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کی سزا کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔ انہیں 2014 میں قتل، ریپ، اور نسل کشی کے الزامات پر سزائے موت سنائی گئی تھی، جو 1971 کی پاک-بنگلہ جنگ سے متعلق تھے۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے اُس جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیا تھا، جو آج بھی بہت سے بنگلہ دیشیوں میں غصے اور اختلاف کا باعث بنتا ہے۔
سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے دور میں جماعت پر پابندی لگائی گئی تھی اور اس کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب، شیخ حسینہ خود اب جرائمِ انسانیت کے مقدمے میں مفرور ہیں۔ ان پر پولیس کے ہاتھوں مظاہرین کے قتل کا الزام ہے، اور ان کے خلاف مقدمہ اتوار سے شروع ہو رہا ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، حسینہ کے خلاف پانچ الزامات عائد کیے جائیں گے، جن میں قتلِ عام کی سازش، اکسانا، سہولت کاری اور روکنے میں ناکامی شامل ہیں۔
یہ مقدمہ سرکاری ٹی وی چینل پر براہ راست نشر کیے جانے کا امکان ہے۔