ادائیگی نہ ہونے پر 3 پاکستانی بنگلادیش پریمئیر لیگ چھوڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
بنگلادیش پریمئیر لیگ (بی پی ایل) میں واجبات کی عدم ادائیگی پر ایک کرکٹر سمیت 2 پاکستانیوں نے لیگ کو ادھورا چھوڑ دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش پریمئیر لیگ کی فرنچائز دربار راجشاہی نے پاکستان کے سعد نسیم، اسسٹنٹ کوچ افتخار انجم اور تجزیہ کار فیصل سمیت فرنچائز سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
دربار بادشاہی کے کھلاڑیوں نے پہلے ہی پریکٹس سے انکار کرکے تنخواہوں میں تاخیر کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن انہیں لیگ اور بنگلادیش کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے حل کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے کم از کم 8 میچز فکسنگ کی زد میں آگئے
دربار بادشاہی کے کھلاڑی سعد نسیم کے علاوہ اسسٹنٹ کوچ افتخار انجم اور ٹیم کے تجزیہ کار فیصل نے بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ذمہ داریاں چھوڑ دی ہیں۔
پلئیر سمیت معاون عملے کے دو اراکین نے اپنے خدشات سے متعدد بار فرنچائز کو آگاہ کیا لیکن کوئی حل نہ ہونے پر لیگ کو خیرباد کہہ دیا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کی 2 ٹیموں کے نئے خریدار مل گئے، مگر کہاں سے؟
قبل ازیں واجبات کی عدم ادائیگی پر پاکستانیوں سمیت 6 غیر ملکی کھلاڑیوں نے کھیلنے سے انکار کیا تھا تاہم بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے عمل دخل پر کرکٹرز کھیلنے کو راضی ہوئے۔
بائیکاٹ کرنے والوں میں پاکستان کے محمد حارث اور آفتاب عالم کے علاوہ لاہیرو، میکول کمنز، مارک ڈوئل اور رین برل شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔