اردن اور مصر غزہ کے فلسطینی باشندوں کا استقبال کریں.صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
واشنگٹن/جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اردن اور مصر غزہ کے فلسطینی باشندوں کا استقبال کریں میں سمجھتا ہوں کہ اردن ان لوگوں کا استقبال کرے گا امیدہے مصر بھی ان کو خوش آمدید کہے گاجبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانا نسلی تطہیر ہے‘ فلسطینیوں کا ان کی سرزمین سے انخلاءدو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے ناممکن بنا دے گا.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ میں نے ان میں سے ایک کو یہ کہتے سنا کہ وہ ایسا ہر گز نہیں کریں گے مگر میں سمجھتا ہوں وہ ایسا کریں گے مجھے یقین ہے کہ وہ یہ کریں گے اس سے قبل ٹرمپ سے مصر اور اردن کی جانب سے غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کی جبری ہجرت مسترد کرنے سے متعلق موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ وہ دونوں ایسا کریں گے ہم ان دونوں کی مدد کریں گے اور وہ اس بات کو قبول کر لیں گے. یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ نے تجویز پیش کی تھی کہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کو بعض ہمسایہ عرب ممالک منتقل کر دیا جائے ان کا اشارہ مصر اور اردن کی جانب تھا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اردن اور مصر کو چاہیے کہ مزید فلسطینیوں کا استقبال کرے بالخصوص جب کہ غزہ کی پٹی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور وہاں افراتفری کی حالت ہے . ٹرمپ کا کہنا تھا کہ منتقلی عارضی بھی ہو سکتی ہے اور طویل مدت کے لیے بھی دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ الثانی نے غزہ کی آبادی کو ان دونوں کے ممالک منتقلی سے متعلق ٹرمپ کا خیال مسترد کر چکے ہیں السیسی نے قاہرہ میں کینیا کے صدر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری ہجرت ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے. اردن کے شاہ عبداللہ الثانی نے بھی باور کرایا کہ فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر جمائے رکھنے اور دو ریاستی حل کے مطابق ان کے قانونی حقوق کے حصول کی ضرورت کے حوالے سے اردن کا موقف اٹل ہے دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں لڑائی اور تباہی کی واپسی نہیں ہونا چاہیے پٹی میں مسلسل جنگ بندی کی ضرورت ہے عرب نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو ان کی سرزمین سے ہٹانا نسلی تطہیر ہے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا ان کی سرزمین سے انخلاءدو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے ناممکن بنا دے گا. گوتریس نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی سے منسلک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے رفح کراسنگ میں فلسطینی اتھارٹی کے کردار کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی پٹی کی تعمیر نو کے حوالے سے انہوں نے کہا ابھی تعمیر نو کے وقت اور لاگت کا تعین کرنا مشکل ہے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے کوآرڈینیٹر سگریڈ کیچ نے بتایا کہ”انروا“انسانی ہمدردی کی کوششوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ”انروا“ جب غزہ پہنچی تو بے بس تھی انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد اسرائیل کے لیے سلامتی اور فلسطینیوں کے لیے ایک ریاست کا قیام ہے انہوں نے کہا کہ یہ دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کا ایک تاریخی موقع ہے. سیکرٹری جنرل گوتریس نے کہا کہ شام میں موجودہ حکام صحیح راستے پر گامزن ہیں لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ شام میں ایسے معاملات ہیں جو اقوام متحدہ کو اب بھی پریشان کر رہے ہیں انہوں نے شام میں ایک جامع عبوری عمل کی اہمیت پر زور دیا لبنان کے مسئلے کے بارے میں انہوں نے نئے سربراہان مملکت اور حکومت کی قیادت میں اپنے اداروں کو بحال کرنے کی لبنان کی صلاحیت کے بارے میں اپنی امید کا اظہار کیا. یمنی مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حوثیوں کو چاہیے کہ وہ یمن میں بین الاقوامی اداروں میں کام کرنے والوں کا احترام کریں اور اقوام متحدہ کا احترام کریں انہوں نے کہا اقوام متحدہ یمن کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں نیویگیشن میں خلل ڈالنے سے مصر کے لیے کئی مسائل پیدا ہوئے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا سوڈان کے حوالے سے انہوں نے جنگ بندی اور ایک جامع سیاسی عمل کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا لیبیا کے بارے میں انہوں نے اس ضرورت کی طرف اشارہ کیا کہ لیبیا اپنے لیڈروں کا انتخاب کرنے کے قابل ہونا چاہیے. عرب لیگ کے معاون سیکرٹری جنرل حسام زکی کا کہنا ہے کہ غزہ کی آبادی کی جبری ہجرت کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو میںان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو جبری طور سے ہجرت کرانے کے معاملے میں عرب موقف ثابت قدمی پر مبنی ہے حسام نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکی جانب غزہ کے حوالے سے عرب موقف بھی سنے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کی سرزمین سے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی کے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے حوالے سے کے فلسطینی کا استقبال کہ فلسطینی گوتریس نے ریاستی حل کی ضرورت کریں گے کے لیے
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کے اردن و بحرین کے بادشاہوں اور ازبک صدر سے ٹیلی فونک رابطے
شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کی اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم ابن الحسین کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کو عیدالاضحٰی کی مبارکباد دی۔
اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے 2 ماہ قبل عیدالفطر پر شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ ہوئی اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کیا۔
گفتگو میں وزیرِ اعظم نے اردن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو پاکستان کے نقطۂ نظر اور کوششوں سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتِ حال اور فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی۔
وزیرِ اعظم نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزوف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
وزیراعظم نے ازبک صدر اور ازبکستان کے عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی۔
وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں متوازن مؤقف پر ازبکستان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر شوکت مرزوف کے دورۂ پاکستان کے منتظر ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے کثیرالجہتی فورمز ای سی او اور ایس سی او میں قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
صدر شوکت مرزوف نے وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا، انہیں اور پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد دی اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
وزیرِ اعظم نے بحرین کی قیادت اور عوام کو عید کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے دوران امت کی صفوں میں امن اور اتحاد اور غزہ کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں بحرین کے متوازن مؤقف پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے بادشاہ کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔