چیمپئینز ٹرافی؛ ایونٹ کے دوران جدید اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی استعمال ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیمپئینز ٹرافی کے لاہور اور راولپنڈی میں شیڈول ہائی پروفائل میچز اور ٹیموں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے 12 ہزار 564 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
لاہور میں 7 ہزار 618 اہلکار جبکہ راولپنڈی میں 4 ہزار 535 اہلکار سیکیورٹی کے انتظامات کریں گے، اسی طرح اسپیشل برانچ کے 411 اعلیٰ افسران بھی دیکھ بھال کریں گے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ فہیم کی سلیکشن نے طوفان برپا کردیا، فینز بھرک اُٹھے
تاہم قذافی اسٹیڈیم کی سیکیورٹی کیلئے پہلی بار اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
لاہور پولیس کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرنے کیلئے مراسلہ لکھا تھا، بارڈر ایریا میں استعمال ہونے والی ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ایونٹ کے دوران قذافی اسٹیڈیم پر کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ کتنے ہزار اہلکار سیکیورٹی کیلئے تعینات ہونگے؟
اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی سے کسی قسم کا ڈراون بھی قذافی اسٹیڈیم کی حدود میں پرواز نہیں کر پائے گا جبکہ پرواز کیلئے ملنے والے سگنلز کو بریک کیا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی
پڑھیں:
رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج
بخارسٹ: رومانیہ نے روسی ڈرون کی فضائی حدود میں داخلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ماسکو کے سفیر کو طلب کرلیا۔ یہ واقعہ ہفتے کے روز اس وقت پیش آیا جب روس نے یوکرین پر ڈرون حملے کیے۔
رومانیہ کی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ روسی ڈرون کی دراندازی "ناقابلِ قبول اور غیر ذمہ دارانہ عمل" ہے جو رومانیہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ وزارت کے مطابق ماسکو کو خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی خلاف ورزیاں فوری طور پر روکی جائیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا کہ کریملن رومانیہ کا امتحان لینا چاہتا ہے اور اسی حکمتِ عملی کے ذریعے جنگ کو پولینڈ اور بالٹک ممالک تک پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پولینڈ نے بھی روسی ڈرون اپنی فضائی حدود میں مار گرائے تھے اور ماسکو کو مزید "اشتعال انگیزی" سے باز رہنے کا انتباہ دیا تھا۔
رومانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ روس کے یہ اقدامات بلیک سی خطے میں سکیورٹی اور استحکام کے لیے "نئے خطرات" پیدا کر رہے ہیں۔