جدید جنگی صلاحیتوں سے لیس ’پی این ایس یمامہ‘ کی پاک بحریہ میں شمولیت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاک بحریہ کے نئے جنگی بحری جہاز پی این ایس یمامہ کی کراچی آمد پر جہاز کی کراچی بندرگاہ آمد پر ایک پُروقار استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب آپریشن، 8 ماہی گیروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا
اس موقع پر کمانڈر پاکستان فلِیٹ ریئرایڈمرل عبد المنیب تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ کمانڈر پاکستان فلِیٹ نے پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے پر پی این ایس یمامہ کا استقبال کیا۔
آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کو ڈیمن شپ یارڈ رومانیہ میں تیار اور دسمبر 2024 میں کمیشن کیا گیا۔
’پی این ایس یمامہ‘ کثیرالمقاصد، سبک رفتار، ٹرمینل ڈیفنس سسٹم، الیکٹرانک وارفیئر، اینٹی شپ اور اینٹی ایئر وارفیئر کی خصوصیات سے لیس ہے۔
جہاز ملٹی رول ہیلی کاپٹر کے ساتھ طویل عرصے تک سمندر میں آپریشنز سرانجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
پی این ایس یمامہ کی شمولیت سے ملک کی سمندری سرحدوں کی حفاظت کے لیے پاک بحریہ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ان جدید ترین کثیر الجہتی جہازوں کی پاک بحریہ میں شمولیت سے بحر ہند میں جاری پاک بحریہ کے میری ٹائم سیکیورٹی پٹرول کے اقدام کو تقویت ملے گی۔
پاک بحریہ ملکی بحری حدود اور وسائل کے تحفظ کی ضامن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بحریہ پی این ایس یمامہ ریئرایڈمرل عبد المنیب کراچی ملٹی رول ہیلی کاپٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بحریہ پی این ایس یمامہ ریئرایڈمرل عبد المنیب کراچی پی این ایس یمامہ پاک بحریہ
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین