وزیرِاعظم کا وفاقی کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ،وزیراعظم شہبازشریف وزارتوں، محکموں کی کارکردگی رپورٹ خود جانچیں گے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وزیرِاعظم کا وفاقی کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ،وزیراعظم شہبازشریف وزارتوں، محکموں کی کارکردگی رپورٹ خود جانچیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )موجودہ وفاقی حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا، کیا کھویا کیا پایا؟ وزیرِاعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف وزارتوں، محکموں کی کارکردگی رپورٹ خود جانچیں گے، وزیراعظم کی جانب سے ہدایت نامہ تمام وزارتوں کو جاری کردیا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ1 سال میں ہونے والے ریفارمزپرعملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایک سال کے دوران دی گئی نوکریوں کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ وزارتوں/ اداروں کی طرف سے 12 ماہ میں اصلاحات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، پالیسی میں تبدیلی، ڈھانچہ جاتی ایڈجسٹمنٹ، گورننس میں اضافہ پربریف کریں۔ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں اصلاحات لانے میں کتنی کامیابی ملی، وزارتوں کو جواب دینا پڑے گا، وفاقی حکومت اس سال 1 لاکھ 50 ہزار خالی سیٹوں کو ختم کردے گی، سرکاری محکموں میں ڈیلی ویجزکی سیٹیں بھی ختم کردی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہبازشریف کی کارکردگی
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔