عالمی سیاحوں کی پاکستان آمد خوشحالی لانے کا باعث بنے گی،ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
عالمی سیاحوں کی پاکستان آمد خوشحالی لانے کا باعث بنے گی،ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
مذہبی سیاحت کو اپنی قومی ترجیح بنالیتے ہیں تو بہت جلد پاکستان کا شمار قرضہ لینے والے نہیں بلکہ قرضہ دینے والے امیر ممالک ہوگا۔
اسلام آباد/ کراچی : پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے والی اس رپورٹ کو سخت تشویشناک قرار دیا ہے جس میں سیکرٹری ہیریٹج نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان گزشتہ 27 سال سے ایک بھی سیاحتی مقام ورلڈ ٹورازم سائٹس کی عالمی فہرست میں شامل کرانے میں ناکام ثابت ہوا ہے،
سابقہ دور حکومت میں گندھارا سیاحت کے فروغ کیلئے وفاقی وزیر کی ذمہ داریاں نبھانے والے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان کو مالک نے تاریخی مقدس مقامات کی صورت میں انمول خزانے سے نوازا ہے، پاکستان کے چپے چپے پر ہنگلاج ماتا مندر، شری پرم ہنس مہاراج سمادھی ٹیری، پراہلاد مندر ملتان، اشوکا اعظم کے دور کے بدھا کے اسٹوپا سمیت بے شمار آثارقدیمہ ہیں جنکی یاترا کرنے کیلئے عالمی سیاح پاکستان آنا چاہتے ہیں، ڈاکٹر رمیش وانکوانی کے مطابق گندھارا کوریڈور مجوزہ منصوبے کا مقصد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو پاکستان دوست بدھسٹ اکثریتی ممالک بشمول سری لنکا، چین، کوریا، جاپان، ویت نام، کمبوڈیا، ملائشیا، تھائی لینڈ وغیرہ سے بذریعہ ایئر لنک منسلک کرنا ہے،
اگر عالمی بدھسٹ ابادی کا صرف اعشاریہ ایک فیصد حصہ بھی مذہبی یاترا کیلئے پاکستان آئے تو پاکستان کے قومی خزانے میں سالانہ ہزاروں ڈالر کی آمدن ہوسکتی ہے اور بطور مہمان نواز امن پسند ملک پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں اجاگر کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار نے اپنے تبصرے میں مزید کہا کہ دہشت گردی کی بڑی وجہ بھوک ہے، عالمی سیاحوں کی آمد خوشحالی لانے کا باعث بنے گی، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں ہیریٹج وزارت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ کیوں گزشتہ ستائیس برسوں سے پاکستان کو بطور ٹورسٹ فرینڈلی ملک متعارف کرانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان نے جیسے ستائیس سال پہلے جرات مندانہ فیصلے کرکے ایٹمی طاقت بنکر عالمی برادری میں نمایاں مقام حاصل کیاتھا، آج پاکستان کو ٹورازم کے میدان میں ناقابلِ تسخیر ملک بنکر ابھرنا ہوگا، اگر ہمارے اربابِ اختیار مذہبی سیاحت کو اپنی قومی ترجیح بنالیتے ہیں تو بہت جلد پاکستان کا شمار قرضہ لینے والے نہیں بلکہ قرضہ دینے والے امیر ممالک ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وانکوانی نے پاکستان ا
پڑھیں:
دیامر حادثہ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے بچے کی لاش 3 روز بعد مل گئی
بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے 3 سالہ بیٹے عبد الہادی کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر عبد الہادی کی لاش کو ایک نالے سے نکال کر چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:دیامر: سیاحوں کی بس کھائی میں گرنے سے 6 افراد جاں بحق
اس سے قبل مقامی افراد نے شام 7 بجے کے قریب بابوسر کے نزدیک ڈاسر کے مقام پر لاش کو دیکھا اور فوراً حکام کو مطلع کیا۔
یہ اندوہناک واقعہ چند روز قبل پیش آیا تھا، جب لودھراں سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے قریب سیلابی ریلے کی زد میں آگئی۔
بابوسر سیلاب میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی pic.twitter.com/6rREbO6O3x
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025
اس حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام جاں بحق ہوگئے تھے، جب کہ ڈاکٹر مشعال کا بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا، جس کی لاش اب 3 دن بعد ملی ہے۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے بتایا کہ فہد اسلام نے چچی اور 3 سالہ ہادی کو بچانے کی کوشش میں پانی میں چھلانگ لگائی تھی، مگر وہ خود بھی جانبر نہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:مون سون کی تباہ کاریاں جاری، ہلاکتیں 252 تک پہنچ گئیں، مزید بارشوں کی پیشگوئی
ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مطابق ڈاکٹر مشعال اور فہد اسلام کی میتیں چلاس سے لودھراں دوپہر 2 بجے تک پہنچا دی جائیں گی۔
نماز جنازہ شام ساڑھے پانچ بجے ادا کی جائے گی، جس کے بعد دونوں کو آدم واہن قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
ادھر حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق بابوسر شاہراہ پر سرچ آپریشن تاحال جاری ہے۔ اب تک 6 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے متاثرہ علاقے کا دورہ کر کے متاثرین سے ملاقات کی اور آپریشن کی نگرانی کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بابوسر روڈ اور ناران شاہراہ بند ہیں، تاہم شاہراہ ریشم خنجراب سے راولپنڈی تک کھلی ہے۔ گزشتہ روز بابوسر میں پھنسے سیاحوں کو بھی بحفاظت چلاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں کوئی سیاح پھنسا ہوا نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابو سر ٹاپ دیامر حادثہ سیلاب