بیرون ملک میں بھی وزیراعظم کے پروگرام اڑان سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا،ڈاکٹر سلیمان طاہر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لندن :سابق وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان ،اور سابق ڈین یونیورسٹی آف گجرات ڈاکٹر سلیمان طاہر کا اپنے وفد کے ہمراہ فورم فار دی انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیولپمنٹ کے ہیڈ آفس لندن کا دورہ ۔
فورم کی جانب سے عمر قریشی نے وفد کو خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر پاکستان کی موجودہ صورتحال اور نوجوان نسل کے موجودہ کردار کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیمان طاہر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر بڑھتی پولررائزیشن کو کم کرنے کے لئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہو گا اور 70فیصد نوجوان ہی اس کے خاتمے میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
دنیا میں پاکستانی طلبا نے ہر شعبہ زندگی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔حال ہی میں حکومت پاکستان کی جانب سے اڑارن پروگرام نوجوانوں کو آگئے بڑھنے کے مواقع مہیا کریں گااور بیرون ملک میں بھی وزیراعظم شہباز شریف کے پروگرام اڑان سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔
اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے میزبان عمر قریشی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ نوجوان نسل کے لئے ایسے یوتھ پروگرامز شروع کیے جائیں جس سے انکی ذہنی اور جسمانی نشونما میں اضافہ ہو اور ایک بہتر معاشرہ پروان چڑھے۔ وفد کے اراکین محمد ابراہم ،جاوید اقبال اور نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شہروں میں ایسے سیمینارز منعقد کرنے کی ضرورت ہے جس سے نوجوان نسل کو آگاہی فراہم کی جاسکے۔ اس موقع پر میزبان عمر قریشی نے وفد کو دفتر کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کروایا گیا اور گزشتہ ادوار میں کیئے جانے والے کام پر آگاہ کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
سابق وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گلوبل وارمنگ ایک قدرتی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن انسان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے اس میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان اُن ممالک میں شامل ہیں جوسب زیادہ متاثر ہورہا ہے گرمیوں میں سخت گرمی، سردیوں میں دھند و سموگ، غیر متوقع معمول سے زیادہ بارشیں، قدرتی آفات جیسے سیلاب و گلیشیئر کا پگھلنا، خشک سالی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ انسانوں اور جانوروں میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پیدا کررہی ہے اور زراعت کے شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ درختوں کا بے دریغ کاٹنا، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بےدریغ استعمال اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے اس سے بچنا اور ضروری اقدامات کرنا جو انسان کے بس میں ہو کیا جانا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ان حالات سے بچاؤ کیلئے ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شجرکاری مہم ضرورت اور درخت لگانے پر اجروثواب کی اہمیت پر عوام میں شعور بیدار کریں۔