سندھ میں ڈاکو راج کیخلاف آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
شکارپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث شہری اور ہندو تاجر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لوگوں کی جان و مال اور جائیداد غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر عوام کو شدید تشویش ہے۔ بدامنی کے سبب نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے اور تاجر مزدور کسان شہری سبھی پریشان ہیں۔ چوری ڈاکے اغوا برائے تاوان روز کا معمول بن چکا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلعی نائب صدر دولہا دریا خان جتوئی، تحصیل جنرل سیکرٹری سعید احمد خروس اور وحدت یوتھ ونگ کے رہنماء مستنصر مہدی کے ہمراہ گڑھی یاسین پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، اور یوں لگتا ہے جیسے امن کا پرندہ یہاں سے اڑ چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث شہری اور ہندو تاجر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لوگوں کی جان و مال اور جائیداد غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ چوری، ڈکیتی اور گھروں میں ڈاکے بڑھتے جا رہے ہیں، جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں جنگل کا قانون نافذ ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شکار پور کے ضلع صدر ایم ڈبلیو ایم اور جنرل سیکرٹری کی کاریں چوری ہوئیں۔ نائب صدر کی بھینس اور موٹر سائیکل چوری ہوئی۔ جیکب آباد کے وسطی علاقے میں، سٹی تھانے کی حدود میں، سینما روڈ پر دن دہاڑے مسلح افراد نے دکاندار عطا محمد خارانی سے ایک لاکھ روپے نقد اور موبائل فون چھین لیا اور باآسانی فرار ہو گئے۔ روزانہ درجنوں ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ جن میں مسلح افراد باآسانی واردات کرکے نکل جاتے ہیں اور پولیس کا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ آخر قانون نافذ کرنے والے ادارے کب حرکت میں آئیں گے؟ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ، سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسی درست کریں اور شہریوں کے جان و مال کو محفوظ بنائیں۔ ہم بار بار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ڈاکو راج کے خلاف فوج اور رینجرز کا آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ شہروں میں CCTV کیمرے کا نیٹ ورک بحال کیا جائے اور پولیس کا گشت بڑھایا جائے۔ بصورت دیگر ہم شہریوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قانون نافذ نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں چکا ہے
پڑھیں:
میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو ان کی 87ویں برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں جدید مسلم دنیا کا عظیم مفکر اور بصیرت افروز رہنما قرار دیا ۔
میرواعظ نے سرینگر میں جاری اپنے پیغام میں کہاکہ علامہ اقبال کا پیغام جو قرآن پاک کے فلسفیانہ جوہر سے گہرائی سے جڑا ہوا ہے، نہ صرف برصغیر کے لوگوں بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث تقویت ہے۔انہوں نے کہا کہ اقبال کا فلسفہ اللہ پر اٹل ایمان اور خود شناسی پر مبنی ہے۔ایک ایسا تصور جو اندرونی مضبوطی، اخلاقی جرات اور روحانی بلندی کو تقویت پہنچاتا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ اقبال نے ہمدردی، محبت، رواداری اور عالمگیر انسانی اقدار کے نظریات پر مسلسل زور دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے مشکل دور میں اقبال کی تعلیمات پر غور و فکر کرنے خاص طور پر ان کی خود شناسی، سچائی سے لگن، انسانیت کی خدمت اور قدرت کوگہرائی سے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
دریں اثنا میرواعظ عمر فاروق نے ضلع رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی فوری امداد اور بحالی کو یقینی بنائیں۔ میرواعظ نے خطرات سے دوچار علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے احتیاط برتنے اور حفاظتی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی۔انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بھی ایک بیان میں رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے نقصان پر دکھ کا اظہار کیاہے۔
ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ بیان یہ جنگ کا دور نہیں ہے کے بعد بھارتی رہنمائوں کا دوہرا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیاہے۔
نریندر مودی نے ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اب جنگ کا دور نہیں ہے، خوراک، کھاد اور ایندھن کا تحفظ دنیا کے بڑے خدشات میں شامل ہے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ مودی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ جمہوریت، سفارت کاری اور بات چیت ہی دنیا کو ایک ساتھ رکھتی ہے۔
بدقسمتی سے نریندر مودی کے دعوے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ان کے اقدامات کے بالکل منافی ہیں جہاں بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
مودی کے ریمارکس کے برعکس بھارت مقبوضہ علاقے میں تمام جمہوری اصولوں اور اقدار کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے تنازعہ کشمیر کو سفارت کاری اور بات چیت کے پرامن طریقوں سے حل کرنے کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہا
دوسری طرف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلی بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کانگریس نے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی جانب سے علاقے کی سیاسی حکومت کو اختیارات منتقل کرنے میں ناکامی کے خلاف اور ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے کل سے مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ جموں میں کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔پارٹی کے ایک ترجمان نے کہاکہ مہم کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کے معاملے پر بی جے پی کی دھوکہ دہی اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لئے منتخب حکومت کو اختیارات نہ دینے کو بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 22اپریل کو جموں کے تمام اضلاع اور بلاکس کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ کے ساتھ شروع ہوگا جس کے بعد 29اپریل کو جموں میں مودی حکومت کے حملوں اور اپوزیشن کے خلاف اس کی انتقامی سیاست کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ترجمان نے کہا کہ پارٹی لوگوں کو روزگار کے معاملے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی ناکامیوں، مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی تقسیم اور فرقہ وارانہ سیاست سے آگاہ کرے گی۔