بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی ( رپورٹ:منیر عقیل انصاری) قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں زمینوں کے غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا ہے۔
ریفرنس میں ملک ریاض،سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن جاوید حنیف، سابق ڈی جی ایم ڈی اے، سابق ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمد سمیت 33 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ عدالت نے ملزمان کو 25 فروری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریفرنس سماعت کے لئے منظور کرلیا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کی ملی بھگت سے بحریہ ٹاو ¿ن کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا، ڈی جی ایم ڈی اے نے ملیر ڈویلپمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 43 دیہہ کے سروے کی شروعات کیریفرنس کے مطابق ملزمان نے ملی بھگت کرکے 17 ہزار 6 سو ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاو ¿ن کو منتقل کی ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے قومی خزانے کو 708 ارب 8 کروڑ 80 لاکھ83 ہزار سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی احتساب بیورو (نیب) نے دھوکہ دہی اور خورد برد کی شکایات سے متعلق بحریہ ٹاو ¿ن انتظامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاو
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔