ایم الیاس کو2024ء ساتھ لے گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سال(2024)رخصت ہوتے ہوتے ایم الیاس کو بھی ساتھ لے گیا۔ دس دن کے بعد یہ خبر ادبی حلقوں تک پہنچی۔ زندگی بھر ڈائجسٹوں میں لکھ لکھ کر اپنی انگلیاں شل کرنے والاا پنی مرنے کی خبرلگوانے میں بری طرح نا کام رہا علم و ادب کی قدو منزلت تو کب کی ختم ہوئی اب کہا نیاں لکھنے والا بھی بے جان ہوکر بے حثیت ٹھہرا ق۔ محمد الیاس 12 فروری 1940) (کو بنگلور، برطانوی انڈیا میں پیدا ہوئے ’والد محمد ابراہیم کار وباری تھے یوں آپ بھی کا روبار کرنے لگے۔ (1974) میں کاروبار کے سلسلے میں کراچی سے مشرقی پاکستان گئے تو یہ سلسلہ (1970)تک مسلسل جاری رہا لکھتے ہیں۔’’(1970)میں کراچی عید منانے چاند رات کو پہنچا۔ پر سیاسی حالات اتنے خراب ہوئے کہ مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش بن گیا۔ میرا کاروبار دو لاکھ کا تھا اور تین لاکھ کی رکم بھی ڈوب گئی۔ ادھر کے حالات بھی بہت خراب تھے۔ (1920)میں میری شادی ہوئی تھی۔ ان دنوں ڈائجسٹوں کا دور تھا اور معاوضہ بھی اچھا ملتا تھا۔ ش۔م۔سقیل انگریزی کی کہانیاں تر جمہ کرتے تھے وہ سبی سے زیادہ معاوضہ لیتے تھے۔
رفیع احمد فدائی دو ایک ڈائجسٹوں میں انگریزی اور بنگالی ادب کی کہانیاں ترجمہ کرکے بہت ا چھا اعزاز یہ حاصل کرتے تھے۔ ہرہفتہ حلقہ آہنگ نو کی نشست ہوتی تھی (اس محفل میں معاوضے کا ذکر ہوا (ز۔ر)ان کو محی الدین نواب سسپنس ڈائجسٹ میں لکھ رہے تھے انھوں نے مجھے مشوراہ دیا کہ میں ادبی کہانیوں (افسانے) کے بجائے ڈائجسٹ میں (کہا نیاں) لکھوں۔ میں نے انھیں ایک کہانی تحفظ لکھ کر دی جب وہ ایک ہفتہ بعد آئے تو بولے آپ نے کیا زبردست کہانی لکھی ہے کل دفتر آکر نہ صرف اعزاز یہ لے لیں بلکہ معراج رسول سے بھی مل لیں۔ مجھے اس کہانی کا معاوضہ ملاوہ بارہ سو روپے تھا۔ وہ بھی پیشگی تھا‘‘ (رسالہ انشاء )یہ ابتدا تھی۔ اس کے بعد ایم الیاس نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ وہ مسلسل لکھتے رہے۔ اخبارجہاں میں چالس سال سے زیادہ عرصہ کہانیاں لکھیں۔ انشاء ، عالمی ڈائجسٹ، سب رنگ، آج کل الف لیلیٰ، نئے افق، ڈر، نیارخ، پاکیزہ، آنچل، سسپنس، اینڈونیچر میں لکھتے رہے اور معاوضہ وصول کرتے رہے۔
’’دہلی میں بھی ان کی کیا نیاں شائیح ہوتی رہی۔ اینڈونچر میں آپ کی ایک سلسلہ وار کہانی’’بادشاہ‘‘ بارا سال تک شائع ہوتی رہی۔ بقول ایم الیاس یہ اردو کی سب سے طوہل سلسلہ وار کہانیوں میں تیسرے نمبر پر تھی۔ پہلی محی الدین نواب کی کہانی ’’دیوتا‘‘ ا وردوسری ایم اے راحت کی کہانی ’’صدیوں کا بیٹا‘‘ ہے۔ایم الیاس کی اب تک بیالیس ناول، دوسوسلسلہ وار کہانیاں، د؎زائدکہانیاں شائع ہوئی۔ انھوں نے ابتدا میں افسانے بھی لکھے لیکن کوئی افسانوی مجموعہ شا ئع نہیں ہوا۔ ایم الیاس کی چند کتب کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔ الاؤ، جھرنا، آفت، بادشاہ، جاد وگر، اوتاز، کالے مندر کا پجاری، شرارہ، بلیک ٹائیگر، لا شو ں کا شہر، آفت، خو نی تابود، بد روحو ں کا دیس۔ اماوسیاکی رات، پانچ ناولٹ، شیطانی صفر، پرْ اسرار ایٹمی آبدوز وغیرہ بھارت میں بھی آپ کے ناول مقول ہیں۔ کئی ناولوں کے تراجم ہندی اور گجراتی میں کیے گئے۔ آپ نے مختلف قلمی ناموں سے بھی لکھا جن میں روشن آر ا اورآسیہ کاجل کے نام سے کافی کہانیاں لکھیں۔ آپ نے کئی معروف افراد کے ناول اور کہانیاں بھی لکھ کر دیں اور معاوضہ وصول کیا۔ اس پرزیادہ تفصیل میں جاننا سننا بھی نہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی کہانی
پڑھیں:
چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.(جاری ہے)
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.
دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے. ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.