بھارت: ہریانہ میں دھند کے باعث کار نہر میں جا گری‘ 10افراد لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بھارتی ریاست ہریانہ میں نہر میں گرنے والی گاڑی کے صرف ٹائر دکھائی دے رہے ہیں
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے فتح آباد میں شدید دھند کے باعث گاڑی نہر میں گر گئی، جس میں 12 افراد سوار تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کار بھاکڑا نہر میں گرنے سے 10افراد لاپتا ہو گئے ۔ امدادی کارروائیاں رات گئے تک جاری رہیں ۔ ایک 10 سالہ لڑکے کو بچالیا گیا، جبکہ ایک شخص کی لاش نکال لی گئی ہے۔ گاڑی میں سوار افراد پنجاب میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے۔سردار والا گاؤں کے قریب پل عبور کرنے کے دوران شدید دھند کے باعث ڈرائیور نے گاڑی کا کنٹرول کھو دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
بھارت (ویب ڈیسک) اب تک کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملک کے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سی ایم ایس-03 نامی سیٹلائٹ نے ریاست آندھرا پردیش کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 26 منٹ پر اڑان بھری۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حوالے سے کہا کہ ہمارا خلائی شعبہ ہمیں فخر دلاتا رہے گا، ہمارا ہدف سال 2040 تک ایک بھارتی خلا باز کو چاند پر بھیجنا ہے۔بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (اسرو) کے مطابق یہ ملک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس کا وزن تقریبا 4 ہزار 410 کلوگرام ہے۔بھارتی بحریہ کے مطابق یہ سیٹلائٹ جہازوں، طیاروں اور آبدوزوں کے درمیان محفوظ مواصلاتی رابطے کو یقینی بنائے گا۔سی ایم ایس-03 کو 43.5 میٹر بلند ایل وی ایم 3-ایم 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا، جو اس راکٹ کا جدید ورژن اور اسی کے زریعے اگست 2023 میں بھارت کے بغیر خلا باز کے خلائی مشن کو چاند پر اتارا تھا۔
اب تک صرف روس، امریکا اور چین ہی چاند کی سطح پر کنٹرولڈ لینڈنگ حاصل کرچکے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے اپنے خلائی عزائم کو نمایاں طور پر وسعت دی اور اس کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔رواں برس بھارتی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ شبھانشو شکلا خلا کا سفر کرنے والے دوسرے بھارتی اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک پہنچنے والے پہلے بھارتی بنے، اس اقدام کو بھارت کے 2027 تک اپنے انسانی خلائی مشن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ