نون لیگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سربراہ اسلامی تحریک پاکستان سید ساجد علی نقوی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقی کے کردار کو سراہا اور جی بی کے آئینی حیثیت کے تعین اور عوام کے بہتر مستقبل کیلئے مزید عملی اور تعمیری کردار کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے ذمہ داران اور سابق صوبائی وزراء پر مشتمل نمائندہ وفد کی اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی سے اہم اور تفصیلی ملاقات ہوئی ہے اور جی بی کے آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں گفت و شنید ہوئی۔ نون لیگ کے صوبائی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں گلگت بلتستان کی مجموعی سیاسی صورتحال، جی بی میں مثالی مذہبی آہنگی کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کردار، عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحرک اقدامات اور آنے والے الیکشن کے نئے سیاسی منظر نامے میں باہمی تعاون کے ممکنہ امکانات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ 1999ء میں تحریک اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے کامیاب اتحادی حکومت کے دور کو صوبے میں امن، بھائی چارہ گی، ہم آہنگی اور تعمیر و ترقی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔

نون لیگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سربراہ اسلامی تحریک پاکستان سید ساجد علی نقوی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقی کے کردار کو سراہا اور جی بی کے آئینی حیثیت کے تعین اور عوام کے بہتر مستقبل کیلئے مزید عملی اور تعمیری کردار کی ضرورت پر زور دیا اور اسلامی تحریک پاکستان کی فلاحی معاشرے کے قیام کے واضح و عملی کردار کو سامنے رکھا جسے مسلم لیگ (ن) کت صوبائی قائدین نے متفقہ طور پر سراہا۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے گلگت بلتستان میں امن کے تسلسل کو صوبے کے 20 لاکھ عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی گلگت بلتستان اور پورے پاکستان میں فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور مفاہمت بین المسلمین میں متحرک و مثبت عملی کردار کو سراہتے ہوئے تحریک اسلامی کی بحیثیت مذہبی سیاسی جماعت فہم فراست، دور اندیشی، امن پسندی اور سنجیدہ سیاست کی تعریف کی۔

ملاقات میں مرکزی سکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی کے علاوہ گلگت بلتستان سے مسلم لیگی وفد کے ممبران رانا فرمان علی، فاروق میر، اشرف صدا، حاجی غندل شاہ، حاجی شفیق ارشد، ایڈووکیٹ وزیر سلطان علی، انجینئر عبد الواحد، انجینئر محمد نظر، ڈاکٹر شاہد حسین، حسن سمائری و دیگر موجود تھے۔ سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی نے مسلم لیگ (ن) کے نمائندہ وفد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس اجلاس میں جن نکات پر گفتگو کی گئی ہے ان پر مستقبل میں مزید مشاورت جاری رہے گی اور باہمی تعاون و مشاورت سے گلگت بلتستان کے آئینی مسئلہ سمیت تمام بنیادی و اجتماعی عوامی مسائل کے حل کے لیے مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی تحریک پاکستان ساجد علی نقوی گلگت بلتستان کردار کو مسلم لیگ نون لیگ

پڑھیں:

پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کے بعد یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ آیا واقعی ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا اور اگر ایسا ہوا، تو دونوں ممالک ایک دوسرے کی کس کس طرح مدد کر سکیں گے؟ مثلاﹰ پاکستان کی بھارت کے ساتھ پرانی رقابت ہے، تو کیا بھارت کی طرف سے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں سعودی عرب بھی اپنی افواج کو پاکستان بھیجے گا؟ اس کے علاوہ، کیا یہ معاہدہ خلیج کے خطے میں موجودہ کشیدگی کے تناطر میں کیا گیا ہے؟

پس منظر سے متعلق بڑھتی غیر یقینی صورتحال

خلیج کا خطہ اس وقت کئی محاذوں پر کشیدگی کا شکار ہے۔

ایک جانب غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں تو دوسری طرف اسرائیل نے دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق قطر پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ کئی خلیجی ممالک، جن میں سعودی عرب بھی شامل ہے، نے ماضی میں اپنی سکیورٹی کے لیے زیادہ تر امریکہ پر انحصار کیا ہے۔

لیکن حالیہ واقعات نے اس اعتماد کو کمزور کر دیا ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر قندیل عباس کہتے ہیں، ''امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی اب وہ حیثیت نہیں رکھتی جو ماضی میں تھی، قطر پر اسرائیلی حملے اس بات کی علامت ہیں کہ امریکی موجودگی کے باوجود خطہ مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ ایسے میں سعودی عرب کو خطے کے اندر نئے اتحادی تلاش کرنا پڑ رہے ہیں، اور پاکستان اس عمل میں سب سے نمایاں ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔

‘‘

ان کے مطابق اس کی ایک وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بھی ہے، جس میں پاکستان کی کارکردگی نے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔

ڈاکٹر قندیل عباس کا مزید کہنا تھا کہ خلیجی ممالک نے آپس میں گلف کوآپریشن کونسل کے تحت بھی ایک دوسرے کی حفاظت کے معاہدے کر رکھے ہیں، لیکن قطر پر حملے کے بعد سبھی ممالک اس کا کوئی جواب دینے سے قاصر نظر آئے۔

ڈاکٹر قندیل عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ خلیجی ریاستوں کی نظر میں امریکی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں تھا اور یہ بھی ایک وجہ ہے کہ یہ عرب ریاستیں اس کا کوئی جواب دینے سے قاصر نظر آئیں۔ معاہدے میں پاکستان کا کردار اور افادیت

تجزیہ کاروں کے مطابق کسی بھی جنگ کی صورت میں اس معاہدے کے تحت زیادہ نمایاں کردار پاکستان ہی کو ادا کرنا پڑے گا کیونکہ سعودی عرب جنگ لڑنے کی ویسی صلاحیت نہیں رکھتا جیسی پاکستان کے پاس ہے۔

جیو پولیٹیکل تجزیہ کار کاشف مرزا کہتے ہیں کہ ایک طرح سے اگر کوئی جنگ لڑنا پڑے، تو وہ پاکستان کو ہی لڑنا پڑے گی کیونکہ حالیہ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ خلیجی ممالک تمام تر وسائل ہونے کے باوجود کوئی جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

کاشف مرزا کے بقول، ''پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کو ایک طرح سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب نے اپنی حفاظت کے لیے پاکستان کی خدمات لی ہیں۔

‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی بہرحال اس سے کافی فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ کوئی بھی ایسا معاہدہ مالی تعاون کے بغیر کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور یقیناﹰ سعودی عرب پاکستان میں دفاع اور دیگر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ ''اب ان امکانات سے کیسے مستفید ہونا ہے، اس کا انحصار پاکستان پر ہو گا۔‘‘ ماضی میں بھی پاکستان نے سعودی عرب کا دفاع کیا؟

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کی باہمی شراکت داری کوئی نئی بات نہیں۔

سعودی افواج کے سینکڑوں افسران نے پاکستان میں تربیت حاصل کی ہے۔ میجر جنرل ریٹائرڈ انعام الحق کے مطابق ماضی میں پاکستانی بریگیڈز سعودی عرب میں تعینات رہی ہیں۔ لیکن اس معاہدے نے اس تعلق کو ایک نئی جہت دے دی ہے، جس میں نہ صرف خطرات کے خلاف ردعمل بلکہ ایک مشترکہ حکمت عملی اور اس کا طریقہ کار بھی شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے معاملے میں بھارت اور اسرائیل کو مشترکہ خطرہ سمجھا جائے گا۔

لیکن بالخصوص اس وقت تو کوئی بھی ''خود کو اسرائیل سے محفوظ‘‘ نہیں سمجھ رہا۔ ان کا کہنا تھا، ''اس معاہدے کا تناظر صرف اسی حد تک محدود نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حملوں اور اس کے بعد اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملے کو بھی اس معاہدے کے پس منظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ فوجی طاقت اور دفاعی ساز و سامان رکھنے کے باوجود قطر اسرائیل کو خود پر حملہ کرنے سے نہ روک سکا۔

‘‘

میجر جنرل ریٹائرڈ انعام الحق کہتے ہیں، ''یہ معاہدہ پاکستان کے لیے معاشی فوائد بھی لا سکتا ہے۔ سعودی عرب دفاعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرے گا، جس سے پاکستان کو نہ صرف جدید ٹیکنالوجی ملے گی بلکہ اپنی دفاعی صنعت کو بہتر بنانے کا بھی موقع ملے گا۔‘‘

پاکستان کے لیے ممکنہ مشکلات

عالمی امور کے ماہر سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

بھارت اور اسرائیل تو سعودی عرب اور پاکستان کے اس باہمی تعاون کو تشویش کی نظر سے دیکھیں گے ہی، لیکن اس پر امریکہ اور ایران کا ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔

کاشف مرزا کہتے ہیں کہ پاکستان گو کہ اس معاہدے کو سعودی عرب کے ساتھ کثیر الجہتی دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے، مشترکہ تربیت اور دفاعی پیداوار کے ذریعے ممکنہ طور پر تعاون کو وسعت دینے کے طور پر دیکھتا ہے، لیکن یہ مختلف ممالک کے بدلے ہوئے اتحاد کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''معاہدے کی زبان امریکہ میں تفکر کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں پاکستان کے لیے سعودی عرب کی علاقائی دشمنیوں کا حصہ بننے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ممکنہ اسرائیلی کارروائیوں کی روک تھام اس معاہدے کے تحت غیر واضح ہے۔ اس لیے کہ جب ہم اسرائیل کی بات کرتے ہیں، تو اس میں امریکہ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • چیئر مین پی سی بی کی وسیع مشاورت:پاکستانی ٹیم کو آج میچ کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024کے عام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان