ایف بی آر ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے حکومت سے 30ارب کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
٭پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کیلئے 17ارب 83کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
٭علاقائی بارڈر سروس میں بہتری کیلئے 9ارب 20کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے
(جرأت نیوز)ایف بی آر نے آئندہ مالی سال2025-26ء میں بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلئے حکومت سے 30؍ ارب روپے مانگ لئے ہیں یہ رقم 10مختلف ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کے مطابق پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کیلئے 17ارب 83کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ 21ارب 51کروڑ لاگت کے منصوبے پر اب تک 3ارب 36کروڑ خرچ ہوچکے ہیں۔ایف بی آر حکام کے مطابق عالمی بینک کی فنڈنگ سے جاری منصوبے کا مقصد استعداد کار اور ریونیو میں اضافہ ہے ، اے ڈی بی کی فنڈنگ سے علاقائی بارڈر سروس میں بہتری کیلئے 9ارب 20کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے منصوبے کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے گا، منصوبے پر مجموعی طور پر 95 ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ماڈل کسٹمز کلیکٹریٹ گوادر کی تعمیر کیلئے 68کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی ہے ، منصوبے پر مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ طورخم کسٹمز اسٹیشن پر ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر کیلئے 25کروڑ 65لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔ حکام کے مطابق کوئٹہ میں ماڈل کسٹم کلیکٹریٹ کی تعمیر کیلئے 23کروڑ 96لاکھ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ، ریجنل ٹیکس آفس سیالکوٹ کے لیے زمین کی خریداری پر 68کروڑ 61لاکھ خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس ساہیوال کیلئے 22کروڑ 24لاکھ مختص کرنے کی تجویز ہے ۔حکام کے مطابق ایف بی آر نے کسٹمز کمپلیکس، ای سہولت سینٹر، فارنزک لیبارٹری کیلئے 18کروڑ 26لاکھ مانگ لئے ہیں، انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آفس کراچی کیلئے 7کروڑ 28 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس سرگودھا کی تعمیر کیلئے 49کروڑ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قمیت مقرر نہ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو قمیتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔
محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو فیصلے کا حصہ بنایا گیا۔ عدالت عالیہ نے کہا محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3533 روپے ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کیلئے قانون بنا دیا گیا، سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومتی اداروں نے اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین نہیں کیا، سرکاری اداروں نے تسلیم کیا کہ گندم خوراک کا اہم جزو ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ صدر کسان بورڈ نے گندم کی قمیت مقرر نہ ہونے پر 8 اپریل 2025 کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔