اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) ماہرین کے خیال میں ہیپاٹائٹس ایک تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے۔ مؤثر اسکریننگ اور علاج کے اقدامات نہ کیے گئے تو ہیپاٹائٹس نہ صرف پھیلتا رہے گا بلکہ بیرونِ ممالک روزگار کی تلاش کے لیے جانے والے افراد مالی مشکلات کا شکار رہیں گے۔ یوں خدشہ ہے کہ ملک زر مبادلہ کی کمی اور بڑھتے ہوئے صحت کے مسائل سے بھی دوچار ہو سکتا ہے۔

’ہم خوش تھے کہ ہمارے دن بدل جائیں گے‘

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ الیکٹریشن نواز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور سعودی عرب میں ملازمت کے لیے مہینوں تیاری کرتے رہے، لیکن میڈیکل ٹیسٹ کے دوران ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص ہوئی۔

انہوں نے بتایا، ''ہم خوش تھے کہ اب ہمارے دن بدل جائیں گے، لیکن ہیپاٹائٹس سی کا پتا چلنے کے بعد ہماری خوشی ماند پڑ گئی۔

(جاری ہے)

مجھے کوئی علامات نہیں تھیں اور نہ ہی کبھی سوچا تھا کہ مجھے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ اچانک میرے خواب اور تمام جمع پونجی برباد ہو گئی۔‘‘

پاکستان میں نواز جیسے نوجوانوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو اپنی زندگی اور اپنے خاندان کے لیے بہتر مستقبل کی تلاش میں بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان میں ایک بڑی تعداد ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں کی وجہ سے اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتی۔

افرادی قوت بھیجنے کے ہدف میں ناکامی

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 میں پاکستان نے تقریباً دس لاکھ ورکرز کے بیرون ملک بھیجنے کے ہدف کے مقابلے میں صرف سات لاکھ 27 ہزار افراد بھیجے۔ یہ نہ صرف مقررہ ہدف سے کم تعداد تھی بلکہ سن 2023 کے مقابلے میں بھی ایک لاکھ کی کمی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ملک گیر سطح پر مؤثر اسکریننگ اور علاج کے لیے ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو سن 2030 تک ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے ہدف کا حصول مشکل ہو جائے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے ریکارڈ کے مطابق دنیا بھر میں 60 ملین افراد ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں سے 10 ملین پاکستان میں ہیں۔

یعنی عالمی ہیپاٹائٹس کے 16 فیصد سے زائد مریض پاکستان میں موجود ہیں۔

اس پر بات کرنے کے لیے ڈی ڈبلیو نے وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے رابطہ کیا، جنہوں نے جواب دینے کی رضامندی ظاہر کی۔ تاہم اس رپورٹ کی اشاعت تک ان کا جواب موصول نہیں ہو سکا۔

تیزی سے پھیلتا ہوا مرض

صحت عامہ کے ماہر ڈاکٹر عابد شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہر دسویں شخص کو ہیپاٹائٹس بی کا سامنا ہے اور یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انہوں نے ایک حالیہ سروے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی، دونوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر شاہ نے کہا کہ کئی علاقوں میں ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ نہیں کیے جاتے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس بیماری کا پتا نہیں چلتا۔

اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں جہاں لوگوں کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں وہاں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریض سامنے آتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے 'فیٹی لیور‘ کا مرض ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جو تقریباً ہر دوسرے پاکستانی کو لاحق ہے لیکن اسے بیماری نہیں سمجھا جاتا۔

تاہم دیگر ممالک کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے یہ مرض ایک بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔

ہیپاٹائٹس کیسے پھیلتا ہے؟

ڈاکٹر عابد شاہ کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس اے اور ای آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتے ہیں، جبکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی خون اور اس سے متعلقہ مصنوعات کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ دائمی ہیپاٹائٹس کا سبب بنتے ہیں اور ان کی علامات اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتیں جب تک بیماری شدت اختیار نہ کر لے اور جگر کو نقصان نہ پہنچے۔

اس کے نتیجے میں کئی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں، جیسے قے میں خون آنا، کالے رنگ کا پاخانہ، جلودر اور شعور کی سطح میں تبدیلی۔ یہ بیماری جگر کے ٹیومر کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

ناقص انتظامات مرض کے پھیلنے کی وجہ

آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر سعید حامد نے ایک موقع پر انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ سے تین لاکھ پچاس ہزار نئے ہیپاٹائٹس سی کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

اس کی بنیادی وجوہات میں انفیکشن پر قابو پانے کے ناقص انتظامات، غیر ضروری انجیکشنز کا زیادہ استعمال، اور عوام اور صحت سے متعلق دیکھ بھال فراہم کرنے والوں میں شعور کی کمی شامل ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جو جگر کی دائمی بیماری، سروسس، اور جگر کے کینسر کا سبب بنتی ہے۔

اس کے نتیجے میں ہر سال ہزاروں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ پاکستان میں صحت عامہ کا بڑا چیلنج

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ڈیڑھ لاکھ ہیپاٹائٹس کے نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ اس وقت ملک میں تقریباً 12 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی کا شکار ہیں۔

بیشتر افراد صحت کی سہولتوں میں کمی اور لاعلمی کی وجہ سے اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس وقت پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ہیپاٹائٹس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

ہیپاٹائٹس کو 'خاموش قاتل‘ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری کئی سال تک تشخیص اور علاج سے محروم رہنے کے باوجود پیچیدگیوں اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔

سن 2015 میں عالمی سطح پر وائرل ہیپاٹائٹس کے باعث تقریباً 13 لاکھ 40 ہزار اموات واقع ہوئیں، جو ایچ آئی وی اور تپ دق سے ہونے والی اموات کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

کیا ہیپاٹائٹس سے بچاؤ ممکن ہے؟

ڈاکٹر عابد شاہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے لیے پانی کے معیار کو چیک کرنا بہت ضروری ہے، خاص طور پر انسانی استعمال کے لیے۔

انہوں نے کہا، ''آلودہ پانی اور جراثیم بیماری کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہیں اور مختلف واٹر برانڈز کا معیار عوامی صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

‘‘

عوامی آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کے طریقوں اور اس سے بچاؤ کے بارے میں آگاہ کرنا اور بنیادی صحت کے مراکز میں معلومات فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہت سے لوگ غیر محفوظ اوزار استعمال کرنے اور 'نان ڈاکٹر پریکٹس‘ کے سبب بھی اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے ان سب عوامل کو کنٹرول کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کی تدابیر کے بارے میں ڈاکٹر عابد شاہ کا کہنا تھا، ''لوگ غیر ضروری انجیکشنز، ڈرپس اور ٹیٹوز سے بچیں، اور دانتوں اور جراحی کے تمام طریقہ کار صرف مستند طبی سہولیاتی مراکز سے کرائیں، جہاں آلات کی مناسب صفائی کی جاتی ہو۔ حجاموں سے نئے بلیڈ استعمال کرنے کی درخواست کی جائے اور خون کی منتقلی کے دوران اس کی درست اسکریننگ کو یقینی بنایا جائے۔

‘‘ ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کا عزم

پنجاب ہیلتھ فوکل پرسن ڈاکٹر جواد نے کہا کہ پاکستان نے 2030 تک ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مرض کو ختم کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس کا مقصد 140 ملین افراد کی اسکریننگ اور متاثرہ افراد کے علاج میں اضافہ کرنا ہے۔

ڈاکٹر جواد نے مزید کہا کہ ملک میں ہیپاٹائٹس کا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو 'ہیپاٹائٹس ایویلیوایشن ٹو ایمپلیفائی ٹیسٹنگ‘ منصوبے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

مقامی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام کا پروگرام سن 2000 میں راولپنڈی سے شروع کیا گیا، جس کے تحت گھر گھر اسکریننگ، علاج اور ویکسینیشن فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم کے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے پروگرام کے تحت اس بیماری کو 2030 تک مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کے لیے تین سال کی مدت میں قریب 68 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں قریب 34 ارب وفاقی حکومت، جب کہ 33.

6 ارب صوبائی حکومتیں فراہم کر رہی ہیں۔

یہ منصوبے عوامی صحت کے مسائل کو حل کرنے اور بیرون ملک ملازمت کے مواقع کو محفوظ بنانے کے لیے اہم قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔

تاہم ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی حکومت کے اعلان کردہ بڑے پروگرام پر ابھی تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر عابد شاہ پاکستان میں کہ پاکستان کہنا ہے کہ یہ بیماری بیرون ملک کی وجہ سے انہوں نے کا کہنا کے لیے صحت کے کہا کہ کا سبب

پڑھیں:

پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم

پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز)بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے، پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
اے ایف پی نے ایک ہسپتال کی فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 26 ہے جو تمام مرد تھے جب کہ پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔دوسری جانب، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔بھارت نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کردیے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔
بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، امریکی نائب صدر کے دورے پر ڈرامہ رچایا گیا، عرفان صدیقی جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ’’ملیریا کو ختم کرنا ہے‘‘ قابلِ علاج بیماری کیخلاف جنگ کیلیے وزیراعظم کا پیغام
  • پریشان کن خبر ،ٹائیفائیڈ بخار میں مہلک تبدیلی، علاج کا آخری حل بھی ناکام
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا
  • ’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی