مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والا نوجوان گھر پہنچ گیا، لرزہ خیز انکشافات کرڈالے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
میاں محمد اشفاق:مراکش کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والا محمد عباس کاظمی گھر پہنچ گیا، لرزہ خیز انکشافات کردیے
ایجنڈوں اور ان کے گائیڈوں نے ہمارا کھانے پینے کا سامان چھین کر سمندر میں پھینک دیا تھا، بیڑے پر موجود ڈیزل بھی سمندر برد کر دیا گیا، کشتی پر ہم 65 پاکستانی اور 25 کالے تھے،65 میں سے 22 زندہ بچ گئے، کالے ہتھوڑے مار کر جان سے مار کر سمندر میں پھنک دیتے تھے،مجھ پر بہت تشدد ہوا ہے مجھ سے چلا نہیں جاتا،تشدد اتنا ہوا کہ ٹانگیں کام نہیں کر رہی،کشتی کے ایک خانے میں چھپ کر جان بچائی ،ایجنڈوں نے ہم سے ہمارے پیسے بھی چھین لیئے تھے، مراکو کے شیپ نے ہماری جان بچائی اور ایجنڈوں کو گرفتار کیا، ایجنڈوں نے 35 لاکھ کے بدلے بائی ائیر یورپ پہنچانے کا وعدہ کیا تھا،
ے گناہ خاندان کو پھنسانے والے انٹرنیشنل ڈرگ گینگ کے 9 ملزم گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
تین ہسپانوی مسلمانوں عبداللہ رافائیل ہرنانڈیز مانچا، عبدالقادر حرقاسی اور طارق روڈریگز نے سات ماہ کے طویل سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی سعادت حاصل کی، اور یوں صدیوں پرانے اندلسی مسلمانوں کی روایت کو زندہ کر دیا۔
یہ روح پرور سفر اکتوبر 2024 میں اسپین کے صوبے اندلس سے شروع ہوا۔ عبداللہ ہرنانڈیز نے اسلام قبول کرتے وقت 35 سال قبل جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوکر مکہ جانے کا عزم کیا۔
سفر کے دوران انہوں نے 6,000 کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کیا، جس میں پیرنیز، برف سے ڈھکے الپس اور بلقان کے پہاڑی علاقوں کو بھی پار کیا۔
مالی مشکلات کے باوجود، یہ قافلہ فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، سربیا، ترکی، شام اور اردن سے گزرا۔ بہت سے مسلمان علاقوں میں مقامی لوگوں نے انہیں نہ صرف کھانا، رہائش بلکہ مالی مدد بھی فراہم کی۔
ایک سعودی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ شامل ہونے اور ان کے سفر کی کہانی کو وائرل کرنے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔ شام میں نئی حکومت کے وزراء نے ان کا استقبال کیا، جبکہ ترکی اور اردن میں روزہ افطار کے لیے روزانہ میزبان ملتے رہے۔
سعودی عرب میں حج کے دوران گھوڑوں پر داخلے کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہیں وہاں سے سپورٹ فراہم کی گئی، اور وہ اپنی آخری منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
9 جون کو حج مکمل کرنے کے بعد وہ طیارے کے ذریعے اسپین واپس روانہ ہوں گے، تاہم ان کے ساتھ وفادار عربی نسل کی گھوڑیوں کو وہیں چھوڑنا پڑے گا۔
ان کا یہ ناقابلِ فراموش سفر، جسے "ریحلہ" بھی کہا جا سکتا ہے، نہ صرف اسلامی تاریخ کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اسپین کے موجودہ مسلمان معاشرے کی خوبصورت تصویر بھی دنیا کے سامنے لایا ہے۔